عمران خان، شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس کی سماعت اڈیالہ جیل میں ہوگی، نوٹیفکیشن جاری

04 اکتوبر 2023
نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ قانون و انصاف ڈویژن کو ملزم کے جیل میں ٹرائل پر کوئی اعتراض نہیں ہے— فائل فوٹو: ایکس/ پی ٹی آئی
نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ قانون و انصاف ڈویژن کو ملزم کے جیل میں ٹرائل پر کوئی اعتراض نہیں ہے— فائل فوٹو: ایکس/ پی ٹی آئی

وزارت قانون و انصاف نے سائفر کیس میں سابق وزیر اعظم و چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے جیل میں ٹرائل کا نوٹی فکیشن جاری کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نوٹی فکیشن میں جج اسپیشل کورٹ (آفیشل سیکرٹس ایکٹ) کی استدعا کا حوالہ دیا گیا اور کہا گیا کہ قانون و انصاف ڈویژن کو آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت ملزم کے جیل میں ٹرائل پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔

نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ جیل میں ٹرائل متعلقہ اداروں (داخلہ ڈویژن) کی جانب سے ان کی (عمران خان کی) سیکیورٹی کلیئرنس دیے جانے تک جاری رہے گا۔

واضح رہے کہ ایک روز قبل جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ کو ہدایت دی تھی کہ وہ عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو سائفر کیس کی سماعت کے سلسلے میں عدالت میں پیش کریں۔

فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے 30 ستمبر کو عدالت میں چالان جمع کرایا جس میں مبینہ طور پر عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے سیکشن 5 اور سیکشن 9 کے تحت سائفر کا خفیہ متن افشا کرنے اور سائفر کھو دینے کے کیس میں مرکزی ملزم قرار دیا۔

ایف آئی اے نے چالان میں 27 گواہوں کا حوالہ دیا، مرکزی گواہ اعظم خان پہلے ہی عمران خان کے خلاف ایف آئی اے کے سامنے گواہی دے چکے ہیں۔

اعظم خان نے اپنے بیان میں مبینہ طور پر کہا تھا کہ عمران خان نے اس خفیہ دستاویز کا استعمال عوام کی توجہ عدم اعتماد کی تحریک سے ہٹانے کے لیے کیا جس کا وہ اُس وقت بطور وزیر اعظم سامنا کر رہے تھے۔

بیان میں الزام عائد کیا گیا کہ عمران خان نے اعظم خان کو بتایا کہ وہ اس سائفر کو عوام کے سامنے رکھیں گے اور یہ بیانیہ توڑ مروڑ کر پیش کریں گے کہ مقامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر اُن کی حکومت کے خلاف غیر ملکی سازش رچی جا رہی ہے۔

پی ٹی آئی کا اوپن کورٹ میں سماعت کا مطالبہ

دوسری جانب پی ٹی آئی نے سائفر کیس میں پارٹی چیئرمین کا ٹرائل اڈیالہ جیل میں کرنے کے وزارت قانون کے نوٹی فکیشن کو مسترد کرتے ہوئے کیس کی سماعت اوپن کورٹ میں کرنے کا مطالبہ کردیا۔

ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ جیل میں ٹرائل کا نوٹیفکیشن فیئر ٹرائل کی سراسر خلاف ورزی ہے، جو کسی صورت قابل قبول نہیں ہے، من گھڑت اور جعلی سائفر کیس ایک خاص حکمت عملی کے تحت چلایا جا رہا ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ جیل میں ٹرائل کا نوٹیفکیشن فوری واپس لیا جائے اور پارٹی قیادت کے خلاف کیس کی اوپن کورٹ سماعت کی جائے۔

انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان پر زور دیا کہ وہ عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو منصفانہ ٹرائل کے بنیادی آئینی حق سے محروم کر کے عدالت کے ذریعے سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کی کوششوں کا نوٹس لیں۔

درخواستِ ضمانت خارج ہونےکا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج

دریں اثنا عمران خان نے بدعنوانی کے ایک مقدمے میں ضمانت خارج کیے جانے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ احتساب عدالت نے ضمانت کی درخواست ان کی غیرحاضری کی وجہ سے خارج کی، حالانکہ اُن کی غیرحاضری ارادتاً نہیں تھی بلکہ وہ توشہ خانہ کیس میں سزا سنائے جانے کے بعد سے جیل میں قید ہیں۔

عدالت سے استدعا کی گئی کہ احتساب عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے اور درخواست پر فیصلہ آنے تک عمران خان کو رہا بھی کرے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں