کرکٹ کی تاریخ میں ہمیں ایسے بہت سے باپ بیٹے نظر آتے ہیں جنہوں نے انٹرنیشنل کرکٹ میں اپنا نام بنایا لیکن ورلڈکپ کے مقابلوں میں ہمیں ایسے 8 خاندان نظر آتے ہیں جن کی دو نسلوں نے ورلڈکپ میں شرکت کی ہے۔

کرن فیملی

نیوزی لینڈ کے خلاف میچ میں انگلینڈ کرکٹ ٹیم کے فاسٹ باؤلر سیم کرن نے آٹھویں ایسے کھلاڑی ہونے کا اعزاز حاصل کیا جن کے والد نے بھی کرکٹ ورلڈ کپ میں شرکت کی تھی۔

1983ء اور 1987ء کے ورلڈکپ میں زمبابوے کی نمائندگی کرنے والے کیون کرن کے بیٹے سیم کرن نے انگلینڈ کی طرف سے نیوزی لینڈ کے خلاف ورلڈ کپ کا افتتاحی میچ کھیلا تھا۔ کیون کرن جن کا 2012ء میں 53 برس کی عمر میں انتقال ہوچکا ہے، وہ زمبابوے کی جانب سے دو ورلڈ کپ مقابلوں میں شرکت کرچکے ہیں۔ انہوں نے 11 ایک روزہ میچوں میں 287 رنز بنائے تھے۔

وہ رابرٹ مگابے کی حکومت میں اپنے فارم ضبط ہوجانے کی وجہ سے انگلینڈ منتقل ہوگئے تھے جہاں وہ گلوسسٹر شائر کی جانب سے کرکٹ کھیلتے رہے۔

سیم کرن کے والد نے ورلڈ کپ میں زمبابوے کی نمائندگی کی تھی
سیم کرن کے والد نے ورلڈ کپ میں زمبابوے کی نمائندگی کی تھی

ان کے ایک اور بیٹے ٹام کرن گزشتہ ورلڈکپ میں انگلینڈ کی نمائندگی کرچکے ہیں۔ اس طرح کیون کرن کو دو ایسے بیٹوں کا باپ کہا جاسکتا ہے جنہوں نے کرکٹ ورلڈکپ میں شرکت کی ہے۔

مارش فیملی

جیوف مارش اپنے بیٹوں مچل مارش (دائیں) اور شون مارش (بائیں) کے ساتھ—تصویر: فیس بُک
جیوف مارش اپنے بیٹوں مچل مارش (دائیں) اور شون مارش (بائیں) کے ساتھ—تصویر: فیس بُک

1980ء کی دہائی میں آسٹریلیا کے بلے باز جیوف مارش نے اپنی قومی ٹیم کی جانب سے کرکٹ کھیلی تھی۔ انہیں 1987ء کی چیمپیئن آسٹریلین ٹیم کا رکن ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ جیوف مارش کے دو بیٹوں مچل مارش اور شان مارش نے بھی ورلڈکپ میں آسٹریلیا کی نمائندگی کی ہے۔ مچل مارش 2015ء کی آسٹریلین ٹیم کے بھی رکن تھے اور اب 2023ء میں بھی اسکواڈ کا حصہ ہیں جبکہ شان مارش 2019ء کی ورلڈ کپ ٹیم میں شامل تھے۔ اس طرح دیکھا جائے تو مارش برادران نے مل کر ورلڈکپ میں شرکت کی ہیٹ ٹرک مکمل کرلی ہے۔

لیتھم فیملی

راڈ لیتھم اور ان کے بیٹے ٹام لیتھم
راڈ لیتھم اور ان کے بیٹے ٹام لیتھم

نیوزی لینڈ کی ٹیم کے متبادل کپتان اور دنیا کے چند ممتاز بلے بازوں میں شمار کیے جانے والے ٹام لیتھم کو بھی یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ ایسے کھلاڑی کے بیٹے ہیں جنہوں نے 1992ء کے ورلڈکپ میں نیوزی لینڈ کی قومی ٹیم کی نمائندگی کی تھی۔ راڈ لیتھم نے 1992ء کے ورلڈکپ میں آسٹریلیا کے خلاف میچ میں ڈیبیو کیا تھا۔ اگرچہ وہ صرف ایک ورلڈ کپ ہی کھیل سکے لیکن ان کے بیٹے ٹام نے 2015ء سے لےکر اب تک مسلسل تینوں ورلڈ کپ کے اسکواڈز میں جگہ بنائی ہے۔

راڈ نیوزی لینڈ کی رگبی ٹیم کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔

پرنگل فیملی

ڈان پرنگل اور ان کے بیٹے ڈیرک پرنگل
ڈان پرنگل اور ان کے بیٹے ڈیرک پرنگل

انگلینڈ کے ڈیرک پرنگل بھی ایسے ہی والد کے بیٹے ہیں جنہیں ورلڈ کپ میں قومی کرکٹ ٹیم کی نمائندگی کا موقع ملا۔ ڈان پرنگل نے 1975ء کے ورلڈکپ میں حصہ لیا تھا جبکہ ڈیرک پرنگل نے 1987ء اور 1992ء کے ورلڈکپ میں انگلینڈ کی طرف سے شرکت کی تھی۔ ڈیرک پرنگل آج تک امپائر کے ایک غلط فیصلہ پر نالاں ہیں جب فائنل میں ان کی گیند پر جاوید میانداد کو ایل بی ڈبلیو نہیں دیا گیا تھا۔

براڈ فیملی

اسٹورٹ براڈ اور ان کے والد نے بھی ورلڈ کپ میں انگلینڈ کی نمائندگی کی
اسٹورٹ براڈ اور ان کے والد نے بھی ورلڈ کپ میں انگلینڈ کی نمائندگی کی

1980ء کی دہائی میں کرس براڈ نے انگلینڈ کی ٹیم کی نمائندگی کی لیکن وہ اتنے کامیاب نہیں ہو سکے جتنے ان کے بیٹے اسٹورٹ براڈ ہوئے۔ بطور فاسٹ باؤلر اسٹورٹ براڈ کا کریئر شاندار رہا۔ اسٹورٹ براڈ نے 853 انٹرنیشنل وکٹیں حاصل کرکے انگلینڈ کے دوسرے سب سے زیادہ وکٹ لینے والے باؤلر ہونے کا اعزاز حاصل کیا جو اب تک ان کے نام ہے۔

براڈ ون ڈے اور ٹی20 ورلڈ کپ میں انگلینڈ کی قیادت بھی کرچکے ہیں۔ انہوں نے 2007ء، 2011ء اور 2015ء کے ورلڈکپ میں شرکت کی تھی۔ براڈ اب ریٹائر ہوچکے ہیں جبکہ ان کے والد جنہوں نے 1987ء کا ورلڈکپ کھیلا تھا، انہوں نے بطور میچ ریفری خوب نام کمایا اور اب آئی سی سی کے میچ آفیشل ہیں۔

بنی فیملی

راجر بنی اور ان کے بیٹے اسٹورٹ بنی
راجر بنی اور ان کے بیٹے اسٹورٹ بنی

بھارت کے کرکٹ بورڈ(بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا) کے موجودہ چیئرمین راجر بنی کو بھی یہ اعزاز حاصل ہے کہ ان کے بعد ان کے بیٹے اسٹورٹ بنی نے بھی ورلڈکپ میں بھارتی ٹیم کی نمائندگی کی۔

آل راؤنڈر راجر بنی 1983ء کی فاتح بھارتی ٹیم کے اہم رکن تھے جبکہ ان کے بیٹے اسٹورٹ بنی نے 2015ء کے ورلڈ کپ میں حصہ لیا تھا۔ اسٹورٹ بنی اب انٹرنیشنل کرکٹ کو خیر باد کہہ چکے ہیں۔

کینز فیملی

لانس کیرنس اور ان کے بیٹے کرس کیرنس
لانس کیرنس اور ان کے بیٹے کرس کیرنس

نیوزی لینڈ کے معروف آل راؤنڈر کرس کینز کا ان کی شاندار باؤلنگ اور بیٹنگ کے باعث ہمیشہ صف اول کے آل راؤنڈرز میں شمار کیا گیا۔ وہ 1996ء، 1999ء اور 2003ء کے ورلڈ کپ اسکواڈ کا اہم حصہ تھے۔ ان کے والد لانس کینز نے بھی نیوزی لینڈ کی طرف سے انٹرنیشنل کرکٹ کھیلی اور 1975ء میں کھیلے گئے پہلے ورلڈ کپ میں کیوی اسکواڈ کا حصہ تھے۔

نیدرلینڈز کی ڈی لیڈا فیملی

ٹم ڈی لیڈا اور ان کے بیٹے باس ڈی لیڈا نیدرلینڈز کے لیے کھیل چکے ہیں
ٹم ڈی لیڈا اور ان کے بیٹے باس ڈی لیڈا نیدرلینڈز کے لیے کھیل چکے ہیں

نان ٹیسٹ پلیئنگ ممالک میں نیدر لینڈز ہمیشہ سے ممتاز ٹیم رہی ہے اور تیسری دفعہ ورلڈکپ کے لیے کوالیفائی کرنے میں کامیاب ہوئی ہے۔ نیدرلینڈز کے باس ڈی لیڈا نمایاں بلے باز ہیں اور پہلی دفعہ ون ڈے ورلڈکپ میں حصہ لے رہے ہیں تاہم ان کے والد ٹم ڈی لیڈا بھی 1996ء اور 2003ء میں نیدرلینڈز کی طرف سے ورلڈ کپ میں حصہ لے چکے ہیں۔

کرکٹ کی دنیا میں باپ بیٹوں کے اس منفرد ریکارڈ میں اب تک کسی پاکستانی کا نام شامل نہیں ہوسکا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں