بابوسر پاس غیر متوقع برف باری کے بعد ٹریفک کیلئے بند

اپ ڈیٹ 15 اکتوبر 2023
سیاح دلکش نظاروں سے لطف اندوز ہونے کے لیے بابوسر پاس سے سفر کرنے کو ترجیح دیتے ہیں — فوٹو: جمیل نگری
سیاح دلکش نظاروں سے لطف اندوز ہونے کے لیے بابوسر پاس سے سفر کرنے کو ترجیح دیتے ہیں — فوٹو: جمیل نگری

حکام نے بتایا کہ برف باری کے پیش نظر بابوسر پاس کو معمول سے پہلے ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دیامر کے ڈپٹی کمشنر عارف احمد نے بتایا کہ اِس راستے کو عارضی طور پر بند کر دیا گیا ہے اور موسم بہتر ہونے اور برف صاف ہونے پر ہی دوبارہ کھولا جا سکتا ہے۔

یہ راستہ عام طور پر نومبر سے جون تک 8 ماہ کے لیے گاڑیوں کی آمدورفت کے لیے بند رہتا ہے کیونکہ درجہ حرارت صفر سے نیچے ہو جاتا ہے اور ٹریفک کو شاہراہ قراقرم کی جانب موڑ دیا جاتا ہے۔

ڈپٹی کمشنر عارف احمد نے کہا کہ یہ موسم پر منحصر ہے، یہ راستہ عام طور پر نومبر میں شدید برف باری کے بعد بند ہو جاتا ہے یا جب ٹھنڈ بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے۔

بابوسر پاس کی بندش حالیہ برفباری کے بعد سیاحوں سمیت درجنوں مسافروں کے اِس علاقے میں پھنس جانے کے بعد ہوئی ہے۔

پھنسے ہوئے سیاحوں کو ریسکیو کر کے گلگت بلتستان کے دیامر ڈویژن میں چلاس شہر منتقل کر دیا گیا۔

بابوسر ٹاپ کا درجہ حرارت عام طور پر رات کے وقت منفی 15 ڈگری سینٹی گریڈ سے نیچے چلا جاتا ہے اور سخت سردیوں میں پولیس کا گشت مشکل ہو جاتا ہے۔

اس راستے کی طویل بندش کا سبب بننے والی دیگر وجوہات میں بابوسر ٹاپ سے ناران تک خیبرپختونخوا کی جانب سے سیکیورٹی کی عدم دستیابی اور پھسلن والی سڑکیں ہیں۔

دیامر سے مانسہرہ کا سفر بابوسر پاس سے 7 گھنٹے میں طے ہوتا ہے، قراقرم ہائی وے کے ذریعے اتنا ہی فاصلہ طے کرنے میں 14 گھنٹے لگتے ہیں۔

گلگت بلتستان آنے والے سیاح موسم اور دلکش نظاروں سے لطف اندوز ہونے کے لیے بابوسر پاس سے سفر کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں