سیکیورٹی فورسز نے صوبہ بلوچستان میں بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے دہشت گردوں کے خلاف انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشن کے دوران دہشت گردوں کے اہم سرغنہ صدام حسین مسلم کو ہلاک کردیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) سے جاری بیان کے مطابق ہلاک دہشت گرد صدام حسین مسلم، گرو اور جبار کے ناموں سے بھی جانا جاتا تھا جو پاک فوج اور شہریوں پر متعدد دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث تھا۔

آپریشن کے دوران صدام کا ایک اور ساتھی دہشت گرد مقصود بھی مارا گیا جبکہ اس کے علاوہ سیکیورٹی فورسز نے ان کے قبضے سے بھاری مقدار میں اسلحہ اور بارودی مواد بھی برآمد کیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق انٹیلی جنس کی بنیاد پر کیے گئے آپریشن میں مارا جانے والا بلوچ لبریشن آرمی کا دہشت گرد صدام حسین 2008 میں بلوچ لبریشن فرنٹ کا حصہ بنا اور اس نے ہلکے اور بھاری ہتھیاروں کے استعمال اور بارودی سرنگیں نصب کرنے کی تربیت بلوچستان کے علاقے مشکے میں قائم بلوچ لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) کے دہشت گرد ٹریننگ کیمپ میں حاصل کیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 2014 میں دہشت گرد صدام حسین بلوچ لبریشن آرمی میں شامل ہو گیا اور 2017 میں اسے ضلع کیچ میں خفیہ تربیتی کیمپ کا کمانڈر اور 2021 میں مقامی کمانڈر بنا دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ 2016 سے اب تک صدام حسین جنوبی بلوچستان کے مختلف علاقوں میں دستی بم حملوں، بارودی سرنگوں کے حملوں اور ٹارگٹ کلنگ سمیت مجموعی طور پر 93 دہشت گردی کی وارداتوں میں ملوث رہا جس میں 131 معصوم لوگوں کی جانیں گئیں جبکہ 177 افراد زخمی بھی ہوئے۔

آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ ستمبر 2023 میں دہشت گرد صدام حسین، بلوچستان میں ایف سی ہیڈکوارٹرز پر بھی حملے میں ملوث رہا اور وہ ضلع کیچ میں ہونے والی دہشت گردی کی کارروائیوں اور ضلع میں نوجوانوں کو دہشت گرد گروپوں میں شامل کرنے کے حوالے سے بھی اس اہم کردار رہا۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گرد صدام حسین کے خلاف گوادر اور تربت میں متعدد ایف آئی آرز درج ہیں جبکہ وہ کیچ میں متعدد دہشت گرد سیل بھی چلا رہا تھا اور معصوم نوجوانوں کو نام نہاد آزادی بلوچستان کے ایجنڈے کے تحت ورغلا کر دہشت گرد کارروائیوں کا حصہ بناتا تھا۔

بلوچ لبریشن آرمی (عبدالمجید بریگیڈ) کے دہشت گرد صدام حسین کی ہلاکت اس دہشت گرد تنظیم کے لیے بہت بڑا دھچکا ہے اور کارروائی سے علاقے میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں نمایاں کمی آئے گی۔

بیان میں کہا گیا کہ دہشت گرد صدام کی ہلاکت کے انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں پر دور رس اثرات مرتب ہوں گے اور علاقے میں امن و استحکام کی واپسی میں بڑی مدد ملے گی۔

پاکستان دشمنوں کی جانب سے دو دہائیوں سے مسلط کی گئی دہشت گردی کی جنگ میں سیکیورٹی فورسز نے مختلف دہشت گرد گروپوں میں شامل دہشت گردوں کی بڑی تعداد کو ہلاک کیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں