مقبول اداکارہ حمائمہ ملک نے کہا ہے کہ ’فیمنسٹ‘ کا وہ مطلب نہیں ہوتا کہ جو بنادیا گیا، اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہے کہ خاتون روٹی نہیں بنائے گی، وہ کھانا گرم نہیں کریں گی۔

اداکارہ نے حال ہی میں ’بی بی سی اردو‘ کو دیے گئے انٹرویو میں ’فیمنزم‘ سمیت اپنے کیریئر پر کھل کر بات کی اور ساتھ ہی انہوں نے گرین انٹرٹینمنٹ پر چلنے والے اپنے ڈرامے ’جندو‘ کے بارے میں بھی بات کی۔

’جندو‘ میں حمائمہ ملک نے راجستھانی خود مختار خاتون کا کردار ادا کیا ہے اور ان کے کردار کو کافی سراہا جا رہا ہے۔

انہوں نے ڈرامے سے متعلق بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان سے قبل ’جندو‘ کے کردار کی پیش کش ماڈل و اداکارہ آمنا شیخ کو کی گئی تھی، جنہوں نے ذاتی وجوہات کی بنا پر کام کرنے سے انکار کیا۔

ان کے مطابق انہیں آخری لمحات میں مذکورہ کردار کی پیش کش کی اور انہیں یقین ہے کہ مذکورہ کردار ان سے بہتر انداز میں اور کوئی نہیں کر سکتا تھا، البتہ آمنا شیخ ’جندو‘ کے کردار میں بہت اچھی لگتیں۔

اداکارہ نے بتایا کہ ڈرامے کی شوٹنگ کے دوران ان کے والد کو فالج کا اٹیک ہوا جب کہ ان کا بھی اپینڈنکس کا آپریشن ہوا اور سرجری کے تین دن بعد انہوں نے دوبارہ شوٹنگ شروع کردی اور ٹانکوں کے ساتھ کام کیا۔

انہوں نے اعتراف کیا کہ ’جندو‘ ڈرامے کی شوٹنگ کے دوران انہوں نے ساتھی اداکاروں سے بہت کچھ سیکھا کیوں کہ باقی زیادہ تر کاسٹ تھیٹر اداکاروں کی ہے جن کا اداکاری پر زیادہ فوکس ہوتا ہے۔

ڈرامے میں خود مختار خاتون کے کردار کو دکھانے پر اسے ’فیمنسٹ‘ ڈراما کہنے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ شائقین اسے فیمنسٹ ڈراما کہ سکتے ہیں لیکن وہ اسے جرئت مند خاتون کا ڈراما کہیں گی۔

ان کا مزید کہا کہ پاکستان میں فیمنسٹ کا مطلب وہ بنادیا گیا جو فیمنسٹ کا مطلب ہی نہیں ہے۔

حمائمہ ملک کے مطابق فیمنسٹ ہونے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ بطور خاتون روٹی نہیں بنائیں گی، کھانا گرم نہیں کریں گی، وہ نہیں کریں گی، یہ نہیں کریں گی۔

انہوں نے کہا کہ یہ تمام کام خاتون کی خوبصورتی ہیں اور ان کاموں کو فیمنسٹ سے جوڑنا درست نہیں۔

اداکارہ کا کہنا تھا کہ مذکورہ کام کرتے ہوئے بھی خاتون بہت کچھ کر سکتی ہے اس لیے ایسا کہنا درست نہیں کہ فیمنسٹ کا مطلب یہ ہے کہ عورت روٹی نہیں بنائے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں