9 مئی سے متعلق ایک اور مقدمہ: لاہور پولیس کو خدیجہ شاہ سے پوچھ گچھ کی اجازت

اپ ڈیٹ 22 اکتوبر 2023
18 اکتوبر کو خدیجہ شاہ کی درخواست بعد از گرفتاری منظور کی گئی تھی — فائل فوٹو: فیس بک
18 اکتوبر کو خدیجہ شاہ کی درخواست بعد از گرفتاری منظور کی گئی تھی — فائل فوٹو: فیس بک

انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) لاہور نے پولیس کو فیشن ڈیزائنر خدیجہ شاہ سے 9 مئی کے فسادات کے دوران کینٹ میں واقع راحت بیکری چوک کے قریب پولیس کی گاڑیوں کو نذر آتش کرنے کے ایک اور کیس میں پوچھ گچھ کرنے کی اجازت دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سرور روڈ پولیس کے تفتیشی افسر (آئی او) نوید انجم نے جیل میں خدیجہ شاہ سے تفتیش کی اجازت کے لیے درخواست دائر کی، تفتیشی افسر نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ نے جناح ہاؤس اور عسکری ٹاور پر حملوں سے متعلق دو مقدمات میں ملزمہ کی ضمانت منظور کی۔

انہوں نے کہا کہ ملزمہ تاحال جیل میں ہیں جب کہ ان دو مقدمات میں ضمانتی بانڈز جمع کرانے کا عمل مکمل نہیں ہوا، انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ انہیں جیل میں ملزمہ سے تفتیش کرنے کی اجازت دی جائے۔

جج عبہر گل خان نے تفتیشی افسر کی جانب سے جمع کرائی گئی درخواست منظور کرلی۔

واضح رہے کہ 18 اکتوبر کو جسٹس عالیہ نیلم اور جسٹس اسجد جاوید گھرال پر مشتمل لاہور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے 9 مئی کے پُرتشدد احتجاج کے دوران جناح ہاؤس اور عسکری ٹاور حملوں سے متعلق درج مقدمات میں خدیجہ شاہ کی درخواست بعد از گرفتاری منظور کی تھی۔

جسٹس عالیہ نیلم نے پراسیکیوٹر سے پوچھا کہ کیا یہ الزام لگانا غیر قانونی ہے کہ ماؤں اور بہنوں کی عزتیں محفوظ نہیں ہیں؟

انہوں نے سوال اٹھایا تھا کہ کیا کوئی ایسا ویڈیو ثبوت ہے جس سے ثابت ہو کہ خدیجہ شاہ نے گلبرگ میں عسکری ٹاور کو توڑ پھوڑ اور نذر آتش کیا تھا۔

جسٹس عالیہ نیلم نے کہا تھا کہ سیاسی رہنما کی کال پر احتجاج کرنا معاشرتی معمول ہے، جج نے کہا کہ حکومت شہریوں کو پُرامن احتجاج کرنے سے نہیں روک سکتی۔

عسکری ٹاور حملہ کیس میں صنم جاوید کی شناختی پریڈ کی درخواست مسترد

ایک اور پیشرفت میں انسداد دہشت عدالت نے پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا کارکن صنم جاوید کی عسکری ٹاور حملہ کیس میں شناختی پریڈ کی گلبرگ پولیس کی جوڈیشل ریمانڈ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں کیس سے ڈسچارج کر دیا۔

جج عبہر گل نے کہا کہ سی سی پی او لاہور کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں اس بات کی تصدیق کی گئی کہ ملزمہ کے خلاف صرف دو مقدمات درج ہیں۔

جج نے کہا کہ پولیس کی جانب سے نئے کیس میں ملزمہ کی شناخت پریڈ کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

درخواست خارج ہونے کے بعد پولیس نے ملزمہ کو واپس جیل بھیج دیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں