پاک ۔ چین حالیہ معاہدوں سے سی پیک میں نئے باب کا اضافہ ہوگا، انوارالحق کاکڑ

اپ ڈیٹ 25 اکتوبر 2023
نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ سے پاکستان میں چین کے سفیر جیانگ زی ڈونگ نے ملاقات کی — فوٹو: اے پی پی
نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ سے پاکستان میں چین کے سفیر جیانگ زی ڈونگ نے ملاقات کی — فوٹو: اے پی پی

نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ پاکستان اور چین کے درمیان حالیہ معاہدوں کی بدولت پاک ۔ چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے میں نئے باب کا اضافہ ہو گا اور پاکستان ان معاہدوں پر عمل درآمد کے لیے بھرپور اقدامات اٹھائے گا۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی ’اے پی پی‘ کے مطابق نگران وزیر اعظم سے پاکستان میں چین کے سفیر جیانگ زی ڈونگ نے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چین کا بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو پورے خطے کی ترقی اور خوشحالی کا ضامن ہے۔

اس موقع پر نگران وزیراعظم نے اپنے حالیہ دورہ چین کے دوران پُرتپاک استقبال اور شاندار انتظامات پر چینی صدر شی جن پنگ اور چینی قیادت کا شکریہ بھی ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ دورہ چین کے دوران جن مفاہمتی یادداشتوں اور معاہدوں پر دستخط ہوئے ہیں اور پاکستان ان پر عمل درآمد کے لیے بھرپور اقدامات اٹھائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ چین اور پاکستان کی دوستی فلک بوس پہاڑوں سے بلند اور گہرے سمندروں سے زیادہ گہری ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان حالیہ معاہدوں کی بدولت پاک ۔ چین اقتصادی راہداری میں نئے باب کا اضافہ ہو گا۔

انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ سی پیک منصوبے کے ثمرات سے دونوں ملکوں کے عوام مستفید ہو رہے ہیں۔

چینی سفیر نے وزیراعظم کو پاکستان کے ترقی اور معاشی استحکام میں چین کے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

یاد رہے کہ نگران وزیر اعظم نے گزشتہ ہفتے چین کا پانچ روزہ دورہ کیا تھا اور اس دوران انہوں نے بیجنگ میں منعقد ہونے والے ’تیسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم (بی آر ایف) برائے بین الاقوامی تعاون‘ میں شرکت کے ساتھ ساتھ چین کے ساتھ اہم معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط بھی کیے تھے۔

دورے کے دوران پاکستان اور چین کے مابین کرنسی سوئپ، چاند کے قطب جنوبی پر ریسرچ اسٹیشن قائم کرنے سمیت دیگر شعبوں سے متعلق 20 معاہدوں پر دستخط کیے گئے تھے۔

دستخط کردہ معاہدوں میں خنجراب سرحد کا سال بھر فعال رہنا، افغان مسئلے پر رابطہ، مسلح افواج کے درمیان قریبی اعتماد اور ہم آہنگی، فلسطین اور اسرائیل کے درمیان امن مذاکرات، کرنسی سویپ، چاند کے جنوبی قطب میں ریسرچ اسٹیشن کے قیام میں شراکت داری، انفرااسٹرکچر، کان کنی، سبز اور کاربن کے کم اخراج کے حوالے سے پیش رفت، صحت، ڈیجیٹل معیشت، ترقیاتی تعاون اور زرعی مصنوعات کی چین کو برآمدات کا احاطہ کیا گیا۔

چینی وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ چین تعاون کو مضبوط اور مختلف شعبوں میں پاکستان کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے کے لیے رضامند ہے لیکن اس نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ چینی اداروں اور اس میں کام کرنے والے چینی باشندوں کی حفاظت کو یقینی بنائے۔

تبصرے (0) بند ہیں