بچے کی پیدائش کے بعد اکثر والدین پوسٹ پارٹم ڈپریشن سے گزرتے ہیں، یہ ایک ایسی حالت ہے جب زیادہ تر ماؤں کے اندر ہارمونل تبدیلیوں، جذباتی تناؤ، خالی پن، یا ناامیدی کے احساس کی وجہ منفی خیالات آتے ہیں اور ہمارے ذہن پر اثر انداز ہوتے ہیں۔

اگرچہ پوسٹ پارٹم ڈپریشن کو روکنے کا کوئی واحد حل نہیں ہےلیکن ایسے کئی اقدامات ہیں جس کی مدد سے والدین ڈپریشن سے بچ سکتے ہیں۔

جوڑے کے ہاں جب پہلا بچہ پیدا ہوتا ہے تو نئی ذمہ داریاں بھی عائد ہوتی ہیں، حمل کے دوران اور بچے کی پیدائش کے بعد کم از کم پہلے 3 سے 4 ہفتوں کے دوران ڈپریشن کے اثرات نظر آنے لگتے ہیں۔

لازمی نہیں ہے کہ پوسٹ پارٹم ڈپریشن صرف ماں پر ہی اثر انداز ہو، اس مرض سے باپ بھی متاثر ہوسکتا ہے، لیکن بعض تحقیق کے مطابق ماں کے متاثر ہونے کا تناسب باپ کے مقابلے میں زیادہ ہے۔

نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کے مطابق 5 ہزار خواتین پر کی گئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ تقریباً 4 میں سے ایک خاتون بچے کی پیدائش کے بعد پوسٹ پارٹم ڈپریشن میں مبتلا رہتی ہیں۔

بچے کی پیدائش کے بعد پہلے چند ہفتے ماں اپنے بچے کے ساتھ تعلق قائم کرنے میں مصروف رہتی ہے لیکن یہ وہ وقت بھی ہے جب ماں کی صحت نازک ہوتی ہے، ان کی جسمانی، جذباتی اور ذہنی صحت کی مناسب دیکھ بھال کی ضروری ہے، ایسا نہ کرنے سے پیچیدگیاں پیدا ہوسکتی ہیں۔

فائل فوٹو: کینوا
فائل فوٹو: کینوا

پوسٹ پارٹم ڈپریشن کیا ہے؟

بچے کی پیدائش کے بعد ڈپریشن کے لیے پوسٹ پارٹم ڈپریشن کی اصطلاح کا استعمال کیا جاتا ہے جو ایک عام عارضہ ہے۔

ڈپریشن کے دوران ماں کے ذہن میں منفی خیالات، اپنے آپ کو یا اپنے بچے کو نقصان پہنچنے کے خیالات آتے ہیں، اس مرض کا دوسرا سب سے بڑا اثر مریض پر غنودگی طاری ہونا اور منہ خشک ہوجانا ہے۔

والدین کو ایسے وقت میں کیا کرنا چاہیے؟

زچگی کے بعد ڈپریشن ایک ذہنی صحت کی حالت ہے جس کا شکار بہت سی نئی مائیں ہوتی ہیں، لیکن اس کی تشخیص اور علاج شاذ و نادر ہی کیا جاتا ہے۔

یہ جذباتی، جسمانی، اور رویے کی تبدیلیوں کا ایک پیچیدہ مرکب ہے جو بچے کی پیدائش کے بعد ہوتی ہے، جس کی وجہ سے آپ جسمانی طور پر کمزور اور جذباتی طور پر پریشان محسوس کرتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق اگر ماں یا باپ بچے کی پیدائش کے بعد دو ہفتوں سے زیادہ وقت تک مزاج میں تبدیلی یا افسردگی کے احساس میں مبتلا ہے تو یہ مسئلہ زیادہ سنگین ہو سکتا ہے، اگر نئی ماؤں کو چار ہفتوں سے زیادہ وقت تک خالی پن یا اداسی کا احساس ہوتا ہے تو وہ پوسٹ پارٹم ڈپریشن میں مبتلا ہوسکتی ہیں۔

اس لیے نئے والدین کو پوسٹ پارٹم ڈپریشن میں کیا کرنا چاہیے اس حوالے سے نیچے دی گئی کچھ ہدایات پر عمل کرسکتے ہیں۔

فائل فوٹو: کینوا
فائل فوٹو: کینوا

آرام کریں

بچے کی پیدائش کے بعد پہلے چند ہفتے یا ایک ماہ تک زیادہ سے زیادہ آرام کریں، نیند کی کمی انزائٹی کو بڑھا سکتی ہے اور مزاج میں چڑچڑاپن بھی آسکتا ہے اور آپ کی صحت متاثر ہوسکتی ہے۔

لائسنس یافتہ کلینیکل سائیکالوجسٹ ڈاکٹر اشورینا ریم کا کہنا ہے کہ ذہنی سکون کے لیے ماں کے لیے آرام کرنا بے حد ضروری ہے۔

صحت مند لائف اسٹائل

صحت مند غذا اور ورزش روزمرہ زندگی کا حصہ بنائیں، باقاعدہ جسمانی سرگرمی اور مناسب غذائیت صحت کو بہتر بنانے میں مدد کر سکتی ہے۔

حاملہ ہونے کے دوران ذہنی طور پر تیار رہیں کہ نومولود بچے کے ساتھ پہلے کچھ ماہ تھکاوٹ محسوس کرنا معمول ہے، اس دوران خود پر ذہنی دباؤ ڈالنے سے پرہیز کریں اور اگر کوئی غلطی ہورہی ہے تو زیادہ پریشان نہ ہوں۔

ماہر نفسیات سے رجوع کریں

’اگر کوئی عورت بچے کی پیدائش کے بعد انزائٹی محسوس کرتی ہے تو فوراً اپنے ڈاکٹر کے پاس جائے اور اس کا باقاعدہ علاج کروائے، ماہر نفسیات سے بات کرنے سے یا مشورہ کرنے سے ہی مسئلے حل ہو جائیں گے۔‘

ماہرین کے مطابق بچے کی پیدائش کے بعد زیادہ تر لوگ کسی سے مدد طلب نہیں کرتے جس کی وجہ سے انہیں پوسٹ پارٹم ڈپریشن کا معلوم نہیں ہوتا، یہ انتہانی غلط ہے کہ ان بیماریوں کو خود سے ہی گھر میں ٹھیک کرنے کا سوچا جاتا ہے کیونکہ معاشرے میں آگاہی نہیں ہوتی۔

اس لیے ڈاکٹرز یا ماہرین سے رجوع لازمی کریں، ان حالات میں جوڑے کو ایک دوسرے سے بات کرنے کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔

اپنے احساسات اور خدشات کا بات چیت کے ذریعے حل نکالیں اور بچے کی دیکھ بھال کے لیے ایک ٹیم کے طور پر مل کر کام کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں