کراچی: بلدیاتی ضمنی انتخابات میں کم ٹرن آؤٹ، مرتضیٰ وہاب سمیت پیپلزپارٹی کے بیشتر امیدوار کامیاب

اپ ڈیٹ 06 نومبر 2023
5 اضلاع میں ضمنی انتخابات پُرامن طریقے سے ہوئے—فوٹو: شکیل عادل/وائٹ اسٹار/پی پی آئی
5 اضلاع میں ضمنی انتخابات پُرامن طریقے سے ہوئے—فوٹو: شکیل عادل/وائٹ اسٹار/پی پی آئی

کراچی کے 9 بلدیاتی حلقوں میں یونین کمیٹی (یو سی) چیئرمین، وائس چیئرمین اور وارڈ کونسلرز کی نشستوں کے لیے گزشتہ روز ہونے والے ضمنی انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی نے اکثریت حاصل کر لی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کامیاب ہونے والے امیدواروں میں کراچی کے میئر بیرسٹر مرتضیٰ وہاب اور ڈپٹی میئر سلمان عبداللہ مراد شامل ہیں، جنہوں نے غیر سرکاری نتائج کے مطابق ضلع جنوبی میں صدر ٹاؤن اور ضلع ملیر کے گڈاپ ٹاؤن میں ایک، ایک یونین کمیٹی (یو سی) جیت کر اپنے متعلقہ عہدوں پر فائز رہنے کے قانونی تقاضے پورے کرلیے ہیں۔

5 اضلاع میں ضمنی انتخابات پُرامن طریقے سے ہوئے، صدر ٹاؤن، ماڑی پور ٹاؤن، گڈاپ ٹاؤن، ملیر ٹاؤن، جمشید ٹاؤن اور ناظم آباد ٹاؤن میں ووٹرز نے 3 یوسی چیئرمین، 3 وائس چیئرمین اور 3 وارڈ کونسلرز کے انتخاب کا حق استعمال کیا۔

غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق پیپلز پارٹی نے مجموعی طور پر 5 نشستوں پر کامیابی حاصل کی، جس کے بعد جماعت اسلامی نے ناظم آباد اور جمشید ٹاؤنز میں جنرل کونسلرز کی 2 نشستیں حاصل کیں جبکہ یوسی صدر ٹاؤن میں وائس چیئرمین کی نشست پر ضمنی انتخاب میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے کامیابی حاصل کی، ملیر ٹاؤن میں جنرل کونسلر کی نشست آزاد امیدوار نے جیت لی۔

ان تمام حلقوں میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں ووٹرز ٹرن آؤٹ کم رہا، گڈاپ ٹاؤن کی یوسی-7 میں ووٹرز ٹرن آؤٹ نمایاں طور پر زیادہ رہا جہاں سے ڈپٹی میئر کراچی عبداللہ مراد الیکشن لڑ رہے تھے۔

غیر سرکاری نتائج کے مطابق انہوں نے 10 ہزار سے زائد ووٹ حاصل کیے جبکہ ان کے مقابلے میں جماعت اسلامی کے امیدوار ایوب خاصخیلی ایک ہزار 300 ووٹ حاصل کرسکے۔

غیر سرکاری نتائج کے مطابق میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے صدر ٹاؤن کی یوسی-13 (کہکشاں، کلفٹن) سے 3 ہزار 976 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی جبکہ جماعت اسلامی کے امیدوار نے ایک ہزار 566 ووٹ حاصل کیے۔

میمن گوٹھ میں پُرتشدد واقعات، 2 افراد زخمی

صبح 8 بجے شروع ہونے والی پولنگ شام 5 بجے تک مسلسل 9 گھنٹے بلا تعطل جاری رہی، الیکشن کمیشن نے کراچی میں 121 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے، 42 پولنگ اسٹیشنز کو انتہائی حساس اور 79 کو حساس قرار دیا گیا۔

پولنگ کا عمل بڑی حد تک ہموار اور پرامن انداز میں مکمل ہوا، تاہم میمن گوٹھ کے پولنگ اسٹیشن پر حریفوں نے پیپلزپارٹی پر دھاندلی اور پولنگ کے عمل کو متاثر کرنے کے لیے ضلعی انتظامیہ کو استعمال کرنے کا الزام عائد کیا۔

سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو بھی وائرل ہوئی جس میں ایک نامعلوم شخص کو یوسی 7 کے چیئرمین کے لیے الیکشن لڑنے والے پیپلزپارٹی کے سلمان مراد کے حق میں مہر شدہ بیلٹ پیپرز دکھاتے ہوئے دیکھا گیا۔

تاہم الیکشن کمیشن نے اس ویڈیو کا نوٹس نہیں لیا حالانکہ اسے بہت سے لوگوں نے بڑے پیمانے پر شیئر کیا تھا۔

اسی یوسی میں پیش آںے والے پُرتشدد واقعے میں 2 افراد زخمی ہوئے، ملیر کے ایس ایس پی طارق مستوئی کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی تھی لیکن اس سے پولنگ کا عمل متاثر نہیں ہوا، پولیس نے موقع پر پہنچ کر دونوں فریقین کو منتشر کیا۔

گزری کے علاقے میں بھی کشیدگی ہوئی جہاں پیپلزپارٹی، جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کے کارکنان کے درمیان اُس وقت مڈبھیڑ ہوگئی جب میئر کراچی مرتضیٰ وہاب اپنا ووٹ کاسٹ کرنے گزری کالج پولنگ اسٹیشن پہنچے۔

تینوں جماعتوں کے مشتعل کارکنان نے ایک دوسرے کے خلاف نعرے لگائے، جس پر پولیس نے متعدد کارکنوں کو پولنگ اسٹیشن سے بےدخل کردیا۔

قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ان کے داخلے پر پابندی لگا دی اور صرف ووٹرز کو ان کی شناخت چیک کرنے کے بعد داخلے کی اجازت دی۔

تبصرے (0) بند ہیں