ایک طویل حالیہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ جن خواتین کو ماہواری کے دوران تکلیف کا سامنا رہتا ہے، ان میں مختلف طبی پیچیدگیاں ہونے لگتی ہیں جو طویل عرصے بعد امراض قلب میں تبدیل ہو سکتی ہیں۔

تکلیف دہ ماہواری کا سامنا کرنے والی خواتین کو عام طور پر بچے دانی میں درد، تکلیف، سوزش اور انتہائی چھوٹے غیرکینسر شدہ غدود پیدا ہونے جیسے مسائل کا سامنا رہا ہے۔

ایسی خواتین میں ٹانگوں اور کمر میں درد کے علاوہ بلڈ پریشر کے مسائل بھی پیدا ہونے لگتے ہیں جو بالآخر کافی عرصے بعد کسی بڑے مسئلے کا سبب بنتے ہیں۔

تکلیف دہ خواتین میں پیدا ہونے والی عام طبی پیچیدگیوں کا امراض قلب سے تعلق جانچنے کے لیے امریکی ماہرین نے دو مختلف تحقیقات کیں۔

طبی ویب سائٹ ’میڈیکل ٹوڈے‘ کے مطابق مذکورہ دونوں تحقیقات کے نتائج سے معلوم ہوا کہ تکلیف دہ ماہواری کا سامنا کرنے والی خواتین میں امراض قلب ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ماہرین نے 50 سال کی عمر کی 55 ہزار خواتین پر تحقیق کی، مذکورہ خواتین میں سے 33 ہزار خواتین کو تکلیف دہ ماہواری کا سامنا رہا تھا اور ان میں بچے دانے کی بعض طبی پیچیدگیوں کی تشخیص بھی ہوئی تھی۔

بعد ازاں مذکورہ 33 ہزار خواتین میں سے متعدد خواتین میں امراض قلب بھی تشخیص ہوا۔

اسی طرح ماہرین نے ایک لاکھ 70 ہزار سے زائد نوعمر لڑکیوں کے ڈیٹا کا جائزہ لیا اور ان میں تشخیص ہونے والی طبی پیچیدگیوں کے اسباب بھی تلاش کیے۔

مذکورہ نوعمر لڑکیوں میں سے متعدد زائد الوزن تھیں، بعض فربہ تھیں اور ان میں سے بھی زیادہ تر لڑکیوں کو تکلیف دہ ماہواری کا سامنا رہا تھا۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ جن نوعمر لڑکیوں کو تکلیف دہ ماہواری کا سامنا رہا، ان میں ہائی بلڈ پریشر کی شکایت عام تھی، تاہم ساتھ ہی ماہرین نے خیال ظاہر کیا کہ ممکنہ طور پر نوعمر لڑکیوں میں زائد الوزن ہونے کی وجہ سے بھی بلڈ پریشر کا مسئلہ ہوسکتا ہے۔

ماہرین کے مطابق اگرچہ نوعمری یا نوجوانی میں تکلیف دہ ماہواری سے امراض قلب پیدا ہونے کے شواہد نہیں ملے، تاہم اس عمل کے مسلسل ہونے سے پیدا ہونے والی طبی پیچیدگیاں زائد العمری میں امراض قلب کا سبب بن سکتی ہیں۔

ماہرین نے تجویز دی کہ تکلیف دہ ماہواری کا امراض قلب سمیت دیگر بیماریوں سے تعلق جاننے کے لیے مزید تحقیق کی جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں