سندھ: ڈی آئی جی کو سکرنڈ آپریشن میں 4 شہریوں کے قتل کی تحقیقات کی نگرانی کا حکم

اپ ڈیٹ 16 نومبر 2023
بدھ کو سماعت کے آغاز پر ایس ایس پی حیدر رضا عدالت کے سامنے پیش ہوئے آئے—فائل فوٹو: وکی میڈیا کامنز
بدھ کو سماعت کے آغاز پر ایس ایس پی حیدر رضا عدالت کے سامنے پیش ہوئے آئے—فائل فوٹو: وکی میڈیا کامنز

سندھ ہائی کورٹ نے شہید بینظیر آباد پولیس کے ڈی آئی جی کو سکرنڈ میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے چھاپے کے دوران چار شہریوں کی ہلاکت کی مزید تحقیقات کی نگرانی کرنے اور یکم دسمبر تک رپورٹ داخل کرنے کا حکم دیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سندھ حکومت کی جانب سے بنائی گئی انکوائری کمیٹی کو آئندہ سماعت تک رپورٹ پیش کرنے کا حکم بھی دیا۔

گزشتہ سماعت پرسندھ ہائی کورٹ نے ایس ایس پی شہید بینظیر آباد کو ہدایت کی تھی کہ وہ دونوں ایف آئی آر کے شکایت کنندگان اور واقعے میں مرنے والے چاروں دیہاتیوں کے قانونی ورثا کو پیش کریں۔

بدھ کو سماعت کے آغاز پر ایس ایس پی حیدر رضا عدالت کے سامنے پیش ہوئے آئے اور رپورٹ پیش کی اور عدالت کو بتایا کہ شکایت کنندگان میں سے ایک رجب علی کو نوٹس جاری کیا گیا تھا اور اسے مقتول کے قانونی ورثا کے ساتھ سندھ ہائی کورٹ میں پیش ہونے کو بھی کہا تھا۔

تاہم وہ عدالت میں پیش نہیں ہوا اور بینچ نے دوبارہ نوٹس جاری کرتے ہوئے ایس ایس پی کو دوبارہ ہدایت کی کہ وہ شکایت کنندہ کے علاوہ واقعے میں ہلاک ہونے والے چار افراد کے قانونی ورثا کو بھی پیش کریں۔

درخواست گزاروں کی نمائندگی کرتے ہوئے ایڈووکیٹ سید حیدر امام رضوی نے کہا کہ مقدمات کی منصفانہ تفتیش نہیں ہو رہی۔

بینچ نے اپنے حکم میں کہا کہ فریقین کے وکیل کو سننے کے بعد ڈی آئی جی شہید بینظیر آباد کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ معاملے کی مزید تفتیش کی نگرانی کریں اور رپورٹ ٹرائل کورٹ کے ساتھ ساتھ آئندہ سماعت سے قبل سندھ ہائی کورٹ کے سامنے بھی پیش کی جائے، حکومت سندھ کی جانب سے تشکیل دی گئی انکوائری کمیٹی بھی آئندہ سماعت پر رپورٹ پیش کرے گی۔

گزشتہ سماعت پر سندھ ہائی کورٹ کو یہ بھی بتایا گیا تھا کہ سندھ حکومت نے متاثرین کے قانونی ورثا کے لیے معاوضے کا نوٹیفکیشن کیا ہے۔

تہماسپ رشید رضوی اور دیگر دو وکلا نے سندھ ہائی کورٹ کو درخواست دی تھی اور کہا تھا کہ گاؤں والوں کو ہراساں کرنے اور خود کو بچانے کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے عدالت عظمیٰ کے فیصلے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دو ایف آئی آر درج کرائی تھیں۔

تبصرے (0) بند ہیں