اپنی متنازع بیانات کی وجہ سے آئے روز خبروں کی زینت بننے والے کامیڈین اور اداکار یاسر حسین کا کہنا ہے کہ ’شکر ہے کہ جو پاکستانی اداکار ہر مذاق پر ناراض ہوجاتے ہیں وہ اتنے بڑے اسٹارز نہیں بنے کہ انہیں آسکر ایوارڈز کی تقریب میں بلایا جائے۔‘

حال ہی میں یاسر حسین نے اے آر وائی زندگی کے پروگرام دی نائٹ شو میں شرکت کی جہاں انہوں نے پاکستان میں کامیڈی کے معیار کے حوالے سے کھل کر گفتگو کی۔

پروگرام کے دوران میزبان ایاز سموں نے سوال کیا کہ آپ کو نہیں لگتا کہ 10 سے 12 سال پہلے کی کامیڈی اور آج کی کامیڈی میں بہت بڑا فرق آگیا ہے؟ جس پر یاسر حسین نےجواب دیا کہ ’انہوں نے 2016 میں پہلے ایوارڈ کی میزبانی کی تھی جس کے بعد زیادہ لوگ انہیں کامیڈی کے طور پر پہچانتے ہیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’تھیٹر میں لوگ کامیڈی کرلیتے ہیں، کیونکہ لائیو شو کے دوران اگر کوئی مذاق کرے گا تو آپ فوراً ہنسیں گے، کچھ دیر بعد آپ کو اس مذاق کی نوعیت کا اندازہ ہوگا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ لائیو شو میں جب تمام لوگ مذاق پر ہنستے ہیں تو کوئی بُرا نہیں مانتا، لیکن ریکارڈنگ میں ایسا نہیں ہوتا’۔

یاسر حسین نے کہا کہ ’ہمارا پڑوسی ملک بھارت کامیڈی میں بہت آگے بڑھ چکا ہے، کیونکہ وہاں آزادی ہے، وہاں ہر قسم کی بات کی جاسکتی ہے لیکن ہمارے ملک میں نہیں کی جاسکتی۔

اداکار کی بات کاٹتے ہوئے میزبان نے کہا کہ ’وہاں پر بھی آزادی نہیں ہے لیکن وہاں فلٹرز بہت زیادہ ہیں، وہاں کے لوگوں میں برداشت زیادہ ہے، وہاں اگر نسل پرستی پر مبنی مذاق بھی کیا جائے تو لوگ ہنس جاتے ہیں، عالمی سطح پر یہی اصول ہے کہ آپ خواتین، موٹاپے پر مذاق نہیں کرسکتے۔‘

جس پر یاسر حسین نے کہا کہ ’ہم جو کامیڈی دیکھ کر بڑے ہوئے ہیں اس میں یہی سارے مذاق ہیں، معین اختر اور عمر شریف بھی اسی طرح کی کامیڈی کرتے تھے، وہ لوگ تو بُرا نہیں مناتے، وہ تو انجوائے کر رہے ہیں، بلکہ پوری دنیا میں ایسی کامیڈی کو انجوائے کیا جاتا ہے۔‘

اداکار نے کہا کہ ’میں تو شکر ادا کرتا ہوں کہ ہمارے ملک میں جو اداکار ایسی کامیڈن سن کر ناراض ہوجاتے ہیں، اللہ کا شکر ہے کہ وہ اتنے بڑے اسٹارز نہیں بنے کہ آسکرز ایوارڈ کی تقریب میں جائیں، وہاں تو لوگ ایک دوسرے کا خوب مذاق اڑاتے ہیں‘۔

یاسر حسین نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ ’ہولی وڈ اداکار وِل سمتھ کو بولا گیا کہ وہ اوور ریٹڈ ہیں، انہوں نے تو ناراضی کا اظہار نہیں کیا، حالانکہ اس کے اگلے سال انہیں جب ایوارڈ ملا تو انہوں نے کہا کہ مجھے کبھی کبھی لگتا ہے کہ میں اوور ریٹڈ ہوں لیکن اس سال نہیں، اس لیے آج کل پوری دنیا میں لوگ ایسے مذاق کو انجوائے کرتے ہیں اور اس کے ساتھ کھیلتے ہیں۔ ’

پروگرام کے دوران کامیڈین نے بتایا کہ باپ بننے کے بعد وہ زیادہ تر خاموشی اختیار کرنے کو ترجیح دیتے ہیں، ’لوگ اپنے دل میں اتنا زیادہ کینہ رکھتے ہیں کہ وہ آپ کے بیوی بچوں پر نکالنا شروع کردیں گے، میں نہیں چاہتا ایسا ہو، اس لیے مزاج میں تبدیلی پیدا کی ہے۔‘

یاد رہے کہ 2017 میں ہونے والے ہم ٹی وی کے ایوارڈز شو میں یاسر حسین کو کامیڈی کرنے کے دوران کچھ متنازع مذاق کرنے پر تنقید کا سامنا تھا۔

شو کے دوران یاسر حسین نے حاضرین کے سامنے بچوں کے جنسی استحصال کے حوالے سے ایک جملہ کسا تھا، جب احسن خان بچوں پر جنسی تشدد کے حوالے سے بننے والے ڈراما سیریل ’اڈاری‘ کے لیے بہترین اداکار (منفی کیٹیگری) کا ایوارڈ وصول کرنے کے لیے اسٹیج پر آئے تو یاسر حسین نے کہا، ’اتنا خوبصورت چائلڈ مولسٹر (بچوں کا جنسی استحصال کرنے والا)، کاش میں بھی بچہ ہوتا‘۔

یاسر حسین کے اس بیان کو سوشل میڈیا صارفین، جبران ناصر اور دیگر سماجی کارکنان کی جانب سے سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا، بعد ازاں اداکار نے اپنے بیان پر معافی مانگ لی تھی۔

اسی طرح انہوں نے ایوارڈ شو میں پٹھان پھل فروش کی نقل اتاری تھی، یاسر حسین ایک پھل فروش کے بھیس میں اسٹیج پر آئے اور پٹھانوں کے حوالے سے بہت سے جملے کسے تھے۔

اداکار کے اس اقدام کے بعد کئی صارفین نے اس مذاق کو نسل پرستانہ اور دقیانوسی قسم کا رویہ قرار دیا تھا۔

اس کے علاوہ یہاں یہ بات بھی یاد رہے کہ رواں سال نامور سینئر اداکارہ نادیہ افگن نے ایک پروگرام میں اداکارہ یمنیٰ زیدی کو اوور ریٹڈ (جسے ضرورت سے زیادہ پذیرائی مل گئی ہو) کہا تھا جس کے بعد سوشل میڈیا اور شوبز انڈسٹری میں نئی بحث چھڑ گئی تھی۔

اسی بحث میں شوبز انڈسٹری کی دیگر اداکاراؤں نے اپنے اپنے ردعمل کا اظہار کیا تھا جن میں بشریٰ انصاری بھی شامل ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں