حکومت پنجاب کا 6 ڈویژن میں جمعہ، ہفتہ کو تمام تعلیمی ادارے بند رکھنے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 23 نومبر 2023
وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ سڑکوں پر پانی کے چھڑکاؤ کو دوگنا کیا جائے گا اور اتوار کو مال روڈ صبح سے لے کر شام تک صرف سائیکلوں کے لیے کھلی ہوگی — فوٹو: ڈان نیوز
وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ سڑکوں پر پانی کے چھڑکاؤ کو دوگنا کیا جائے گا اور اتوار کو مال روڈ صبح سے لے کر شام تک صرف سائیکلوں کے لیے کھلی ہوگی — فوٹو: ڈان نیوز

نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے صوبے میں اسموگ پر قابو پانے کی کوششوں کے سلسلے میں اہم اقدامات کا اعلان کرتے ہوئے 6 ڈویژن میں تمام تعلیمی ادارے جمعہ اور ہفتہ کو بند رکھنے کا اعلان کردیا۔

لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے سارے فیصلے لاہور، گوجرانوالہ، فیصل آباد، ملتان، ساہیوال اور سرگودہ ڈویژن کے لیے ہیں کیونکہ ان چھ ڈویژن میں اسموگ کا اثر بہت برا آرہا ہے۔


اہم فیصلے

  • 6 ڈویژن میں جمعہ، ہفتہ کو تمام تعلیمی ادارے بند رہیں گے۔
  • سرکاری ملازمین کو لیز پر ای موٹر بائیکس دینے کا اعلان
  • 10 ہزار طلبہ کو سبسڈی پر ای موٹر سائیکلیں دینے کا فیصلہ
  • جمعہ، ہفتہ کو مارکیٹس، ریسٹورنٹس 3 بجے کھولنے، اتوار کو بند رکھنے کا فیصلہ
  • حالات سازگار ہونے کی صورت میں 29 نومبر کو لاہور میں مصنوعی بارش کی کوشش کا اعلان
  • مال روڈ لاہور اتوار کو صبح سے لے کر شام تک صرف سائیکلوں کے لیے کھولنے کا فیصلہ

ان کا کہنا تھا کہ ایک اور چیز جو ہم کرنے جارہے ہیں جس کا طویل مدتی اثر رہے گا وہ 10 ہزار طلبہ کو سبسڈی پر ای موٹربائیکس دیں گے، اس کے لیے ہم نے کمیٹی بنا دی ہے جو جتنی جلدی ہوسکے اپنی تجاویز کابینہ کو دے گی۔

وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ سرکاری ملازمین کو بھی لیز پر موٹر بائیکس دی جائیں تاکہ وہ بھی موٹر سائیکلوں پر آئیں۔

محسن نقوی نے کہا کہ اگر 29 نومبر کو لاہور میں بادل آئے اور وہ مصنوعی بارش کے لیے سازگار ہوئے تو ہم کوشش کریں گے کہ مصنوعی بارش کریں مگر اس کے لیے ابھی ہم بہت پیچھے ہیں ہمیں بہت محنت کرنی پڑے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے لیے ایک مخصوص قسم کا بادل چاہیے جس کے بعد یہ بارش ہو سکتی ہے، ہم نے اس کے اوپر بھی تیاری شروع کردی ہے اور ہم اس لیے کوشش کریں گے، ہم مارکیٹ بند کرنے کے حق میں نہیں، اس لیے یہ فیصلہ ہوا کہ مارکیٹ جمعہ اور ہفتہ کو 3 بجے کھلیں گی اور اتوار کو سب بند ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح ریسٹورنٹس بھی جمعہ اور ہفتہ کو 3 بجے کھلیں گے، 6 ڈویژن کی انتظامیہ یہ یقینی بنائے گی کہ تمام کاروباری مراکز اتوار کو بند ہوں، جمعہ کو دفتر کھل سکتے ہیں مگر ہفتے کو دفاتر 3 بجے کے بعد کھولے جائیں کیونکہ اے کیو آئی لیول صبح زیادہ ہوتا ہے اور دوپہر کو کم۔

وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ سڑکوں پر پانی کے چھڑکاؤ کو دوگنا کیا جائے گا اور اتوار کو مال روڈ صبح سے لے کر شام تک صرف سائیکلوں کے لیے کھلی ہوگی۔

محسن نقوی نے کہا کہ اعلان کردہ چند چیزیں علامتی ہیں، چند چیزیں طویل المدتی ہیں، چند چیزیں ابھی جو خطرناک صورتحال درپیش ہے، اس سے نمٹنے اور اس کی شدت کو کم کرنے کے لیے ہیں، باقی ہم سب کوشش کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ماسک پہن کر رکھیں تاکہ آپ کی صحت کم سے کم خراب ہو، اس وقت اے کیو آئی لیول زیادہ ہے اوراس کے بنیادی وجہ بھارت سے ہوا چلنا ہے جہاں فصلوں کے جلاؤ کی وجہ سے ہمیں ان مشکلات کا سامنا ہے۔

واضح رہے کہ 19 نومبر کو نگران وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر محکمہ پرائمری و سیکنڈری ہیلتھ کیئر نے پنجاب کے 10 اضلاع میں ایک ہفتے کے لیے ماسک پہننا لازمی قرار دیا تھا۔

اس سے قبل یکم نومبر کو صوبے کو اپنی لپیٹ میں لینے والی شدید اسموگ سے نمٹنے کے لیے کوشاں حکومت پنجاب نے صوبے میں اسموگ سے نمٹنے کے لیے ایک ماہ کے لیے تمام سرکاری اور نجی اسکولوں میں طلبہ و طالبات کے لیے ماسک لازمی قرار دیتے ہوئے صوبے بھر میں اسموگ ایمرجنسی نافذ کر دی تھی، اس کے علاوہ گزشتہ ہفتے ایک اجلاس میں اسموگ کو کم کرنے کے اقدام کے طور پر رواں ماہ کے آخر میں ’مصنوعی بارش‘ برسانے پر بھی غور کیا گیا تھا۔

پنجاب میں اسموگ کی صورتحال

واضح رہے کہ لاہور ان دنوں شدید اسموگ اور فضائی آلودگی کی لپیٹ میں ہے، صوبائی دارالحکومت گزشتہ ہفتے کے شروع میں بھی شہر خطرناک فضائی آلودگی میں گھرا ہوا تھا جہاں ایئر کوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی) خطرناک سطح پر پہنچ گیا تھا، 14 نومبر کی صبح 9 بجے ایئر کوالٹی انڈیکس 401 پر ریکارڈ کیا گیا تھا جو سانس لینے کے لیے انتہائی غیر محفوظ قرار دی گئی سطح ہے۔

شام 7 بجے تک اے کیو آئی 188 تک آگیا اور رات 9 بجے یہ 236 ریکارڈ کیا گیا، 50 سے کم اے کیو آئی سانس لینے کے لیے محفوظ سمجھا جاتا ہے اور لاہور کا حالیہ دنوں کا انڈیکس صحت عامہ کے لیے شدید خطرے کی نشاندہی کرتا ہے۔

لاہور میں روایتی طور پر سردیوں کے موسم خصوصاً اکتوبر سے فروری تک ہوا کے معیار میں کمی ہوتی ہے، اس عرصے کے دوران پنجاب کے وسیع تر صوبے میں کسان فصلوں کی باقیات کو جلاتے ہیں جس کی وجہ سے اسموگ میں اضافہ ہوتا ہے۔

لاہور میں فضائی آلودگی کا بنیادی سبب گاڑیوں، صنعتی اخراج، اینٹوں کے بھٹوں سے نکلنے والا دھواں، فصلوں کی باقیات، کچرے کو جلانا اور تعمیراتی مقامات کی دھول مٹی شامل ہیں، بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے لیے جنگلات کی کٹائی بھی اس میں اپنا بڑا حصہ ڈالتی ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں