انتخابات میں کوئی جماعت دوتہائی تو دور، سادہ اکثریت بھی حاصل نہیں کر سکے گی، شاہد خاقان
سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ اگر انتخابی عمل پر انگلیاں اٹھیں تو یہ ملک کے مفاد میں نہیں ہو گا کیونکہ انتخابات کو مشکوک بنائیں گے تو ملک نہیں چلے گا اور آئندہ انتخابات میں کوئی جماعت دو تہائی اکثریت تو دور، سادہ اکثریت بھی حاصل نہیں کر سکے گی۔
ڈان نیوز کے پروگرام ’خبر سے خبر وِد نادیہ مرزا‘ میں گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ملنے کا بیانیہ، لاڈلے اور سلیکٹڈ پلس جیسی باتیں الیکشن کو مشکوک بنا دیں گی، اگر انتخابات پر انگلی اُٹھی تو یہ ملک کے مفاد میں نہیں ہوگا لہٰذا اس تاثر کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انتخابات نے ویسے ہی مشکلات کا باعث بننا ہے، انتخابی عمل پر انگلیاں اٹھائی گئیں تو یہ عمل ملک کو تباہی کے راستے پر لے جائے گا، آج سب کو اقتدار ایک طرف رکھ کر ملک کا سوچنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اگر انتخابات کو مشکوک بنائیں گے تو ملک نہیں چلے گا، ہم نے بار بار تجربے کر لیے ہیں اور اس کے نتائج بھی دیکھ چکے ہیں۔
’سیاست بلاول کی نہیں بلکہ ان کی جماعت کی ہے‘
جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا آصف زرداری کے حالیہ بیان سے بلاول بھٹو کی سیاست اور ساکھ متاثر ہوئی ہے تو سابق وزیر اعظم نے کہا کہ سیاست بلاول بھٹو کی نہیں بلکہ ان کی جماعت کی ہے، بلاول بھٹو کو تابع ہونا پڑے گا، کوئی شخص انفرادی طور پر طاقتور نہیں ہوتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ آصف زرداری کی باتیں عرصے بعد سمجھ میں آتی ہیں، پیپلزپارٹی میں ابھی کیا ہو رہا ہے اس کے بارے میں 6 سے 7 ماہ بعد ہی سمجھ میں آئے گا کہ زرداری صاحب نے آخر کیا اور کیوں کہا ہے۔
نواز شریف کی کسی مبینہ ڈیل کے تحت واپسی سے متعلق سوال پر سابق وزیر اعظم نے کہا کہ میاں نواز شریف کو ایک عدالت نے اشتہاری قرار دیا تھا اور آج ایک عدالت نے ہی ضمانت دی ہے۔
آئندہ الیکشن میں حصہ نہ لینے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ وہ ملک کی موجودہ سیاست سے اتفاق نہیں کرتے کیونکہ یہ ملکی مفاد میں نہیں ہے، اسی لیے اس کا حصہ بھی نہیں بننا چاہتے۔
ان کا کہنا تھا کہ 2018 میں ایک خرابی کے خلاف الیکشن لڑا تھا لیکن آج صرف اقتدار کے لیے انتخابات لڑے جا رہے ہیں، صرف اقتدار کے حصول کی کوشش کریں گے تو کچھ نہیں ملے گا۔
’الیکشن کے بعد مخلوط حکومت بنے گی‘
شاہد خاقان عباسی نے مخلوط حکومت کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات میں کوئی بھی جماعت اکثریت حاصل نہیں کر سکے گی اور الیکشن کے بعد مخلوط حکومت بنے گی، اس میں فیصلے اتفاق رائے سے کیے جاتے ہیں، عمران خان نے بھی مخلوط حکومت بنائی اور کہتے رہے کہ باجوہ صاحب انہیں کام نہیں کرنے دے رہے۔
جب ان سے اس سوال کیا گیا کہ نواز شریف دو تہائی اکثریت کا مطالبہ کس سے کر رہے ہیں تو انہوں نے کہا کہ میاں صاحب عوام سے مطالبہ کر رہے ہیں جو بالکل جائز ہے البتہ دو تہائی تو دور کی بات ہے، آج کوئی جماعت سادہ اکثریت بھی حاصل نہیں کر سکتی۔
جب ان اس سوال کیا گیا کہ کیا نواز شریف وزیراعظم بن سکتے ہیں تو سابق وزیر اعظم نے کہا کہ اگر نواز شریف تین بار وزیراعظم بن سکتے ہیں تو چوتھی بار بھی بن سکتے ہیں۔
2018 میں اپنے حلقے میں انتخابات میں شکست سے متعلق سوال پر شاہد خاقان عباسی نے انکشاف کیا کہ میرے ساتھ 30 ہزار ووٹوں کی دھاندلی کی گئی تھی اور اس کا اعتراف ایک پولیس افسر نے بھی کیا جس نے بعد میں مجھ سے ملاقات کی، اس نے گناہ کا اعتراف کیا اور معافی بھی مانگی تھی۔
انہوں نے کہا کہ آج ملک اور اس کے عوام مشکل میں ہیں لہٰذا وہ ارباب اختیار لوگ جو ’اثرانداز‘ ہوتے ہیں انہیں سب کے ساتھ مل کر ایک میز پر بیٹھنا ہوگا تاکہ ملک کے لیے آئندہ کی راہ ہموار کر سکیں۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ استحکام پاکستان پارٹی اقتدار میں آنے والی جماعت کو استحکام دے گی۔
بلوچستان کی سیاست اور اس میں مسلم لیگ (ن) کے کردار کے حوالے سے سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آئندہ انتخابات کے بعد بلوچستان میں باپ پارٹی نے ’باپ‘ کا کردار ادا کرنا ہے۔