لاہور ایک بار پھر آلودہ ترین شہروں میں سرفہرست

اپ ڈیٹ 29 نومبر 2023
اے کیو آئی  کی سطح صبح 10 بجے 475 ریکارڈ کی گئی جو کہ خطرناک حد کے بہت قریب ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی
اے کیو آئی کی سطح صبح 10 بجے 475 ریکارڈ کی گئی جو کہ خطرناک حد کے بہت قریب ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسموگ کے شدید بحران سے نبردآزما صوبائی دار الحکومت ایک بار پھر دنیا کا آلودہ ترین شہر بن گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سوئس ایئر کوالٹی ٹیکنالوجی کمپنی آئی کیو ایئر کی درجہ بندی کے مطابق منگل کو لاہور میں ایئر کوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی) کی سطح دن کے بیشتر وقت میں 250 سے اوپر رہی جو کہ انتہائی غیر صحت بخش فضائی معیار کی نشاندہی کرتی ہے۔

سب سے زیادہ اے کیو آئی کی سطح صبح 10 بجے 475 ریکارڈ کی گئی جو کہ خطرناک حد کے بہت قریب ہے، سب سے کم سطح دوپہر 3 بجے 258 ریکارڈ کی گئی، یہ بھی بہت غیر صحت بخش ہے، اے کیو آئی کی سطح دن بھر اوپر نیچے ہوتی رہی جس میں دوپہر میں معمولی کمی اور شام کے اوقات میں مزید اضافہ ہوگیا۔

اسموگ کے بحران پر قابو پانے کے لیے لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی (ایچ ڈبلیو ایم سی) شہر بھر میں اسموگ سے نمٹنے کے لیے اپنی کوششیں تیز کر رہی ہے، اس سلسلے میں بابو صابو انٹر چینج، سگیاں ٹول پلازہ اور اس کے آس پاس کے علاقوں سمیت اہم مقامات پر مشینوں کے بغیر صفائی آپریشنز کیے گئے ہیں۔

اس کے دوران 100 کلومیٹر سے زیادہ سڑکوں پر بغیر مشینوں کے جھاڑو اور 300 کلومیٹر سے زیادہ سڑکوں پر پانی کا چھڑکاؤ روزانہ جاری ہے۔

ایل ڈبلیو ایم سی کے چیف ایگزیکٹو افسر نے کہا کہ مکینیکل سویپنگ 950 کلومیٹر سڑکوں پر محیط ہے جب کہ مکینیکل واشنگ کا ہدف 150 کلومیٹر ہے۔

انہوں نے دھول سے پاک ماحول کو یقینی بنانے کے لیے تمام سڑکوں کو چوبیس گھنٹے دھونے پر زور دیا۔

ایل ڈبلیو ایم سی کے ترجمان عمر چوہدری نے بتایا کہ انسداد اسموگ پلان کے لیے شہر کی 40 سے زائد سڑکوں کا انتخاب کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ 26 نومبرکو ہفتے کے آخری تین دنوں میں اسمارٹ لاک ڈاؤن اور اتوار کو مال روڈ پر گاڑیوں کی آمدو رفت پر پابندی لگانے کے باوجود اسموگ تدارک کے لیے حکومتی اقدامات بے سود ثابت ہوئے تھے اور لاہور ایک بار پھر دنیا کے خطرناک ترین شہروں میں سرفہرست رہا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اتوار کو لاہور کا اوسط ایئر کوالٹی انڈیکس 356 (خطرناک ترین) ریکارڈ ہوا، جو صبح 3 بجے زیادہ سے زیادہ 444 تھا۔

لاہور میں روایتی طور پر سردیوں کے موسم خصوصاً اکتوبر سے فروری تک ہوا کے معیار میں کمی ہوتی ہے، اس عرصے کے دوران پنجاب کے وسیع تر صوبے میں کسان فصلوں کی باقیات کو جلاتے ہیں جس کی وجہ سے اسموگ میں اضافہ ہوتا ہے۔

لاہور میں فضائی آلودگی کا بنیادی سبب گاڑیوں، صنعتی اخراج، اینٹوں کے بھٹوں سے نکلنے والا دھواں، فصلوں کی باقیات، کچرے کو جلانا اور تعمیراتی مقامات کی دھول مٹی شامل ہیں، بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے لیے جنگلات کی کٹائی بھی اس میں اپنا بڑا حصہ ڈالتی ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں