پاکستان کے کاروباری حب کراچی کے صنعتکاروں نے پیر (4 دسمبر) کو پیداوار مکمل طور بند کرنے کا اعلان کیا ہے تاکہ نگران حکومت کو گیس کے نرخوں میں غیر معمولی اضافے کو واپس لینے پر مجبور کیا جاسکے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی سے ایک دن میں برآمدات کی مد میں تقریباً 4 کروڑ 70 لاکھ روپے نقصان کا اندازہ لگایا ہے۔

کاروباری افراد نے پہلے ہی تمام ٹریڈ ایسوسی ایشن کے باہر احتجاجی بینرز آویزاں کر رکھے ہیں، جس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ گیس کے نرخ 2100 تا 2600 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کے بجائے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگر) کی جانب سے منظور کردہ ایک ہزار 350 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو پر لائے جائیں۔

یہ اعلان سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری میں مختلف صنعتی انجمنوں نے تیسری پریس کانفرنس کے دوران کیا، جس میں ٹیکسٹائل سیکٹر اور مختلف صنعتی ایسوسی ایشن کے نمائندوں نے شرکت کی۔

بزنس مین گروپ کے نائب چیئرمین جاوید بلوانی نے بتایا کہ جولائی تا اکتوبر کے دوران ملک کی 9 ارب 60 کروڑ ڈالر کی مجموعی برآمدت کی بنیاد پر یومیہ برآمدات 7 کروڑ 90 لاکھ ڈالر رہی، جس میں سے کراچی کا 60 فیصد حصہ 4 کروڑ 70 لاکھ ڈالر بنتا ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ سندھ اور بلوچستان کی تمام تجارتی ایسوسی ایشنز و چیمبرز گیس نرخوں میں بے تحاشہ اضافے پر شدید پریشان ہیں، جس نے صنعتوں کا پہیہ چلانا ناممکن بنا دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان سے لسبیلہ چیمبر آف کامرس کے علاوہ نوری آباد اور کوٹری چیمبر بھی ہمارے احتجاج میں شریک ہوں گے، اور ہمیں یقین دہانی کرائی ہے کہ کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کی تمام حکمت عملی کی مکمل حمایت کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ تاجر برادری حکومت سے اپیل کرتی ہے کہ گیس ٹیرف کو نیچے لا کر 1350 روپے فی ایم ایم بی ٹی کیا جائے، اس قیمت میں اوگرا نے 100 فیصد گیس کی لاگت کے ساتھ ساتھ ایس ایس جی سی ایل کا تقریباً 22 فیصد کا نفع میں شامل کیا ہے۔

بزنس مین گروپ کے نائب چیئرمین جاوید بلوانی نے کہا کہ صنعتیں پہلے ہی گیس کی قیمت 1350 روپے فی ایم بی ٹی یو ادا کر رہی ہیں جبکہ دیگر شعبوں کو سبسڈی فراہم کی جا رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب تک حکومت ان کے گیس کی قیمت میں کمی کے جائز مطالبے کو پورا نہیں کرتی، بزنس کمیونٹی میڈیا کے ذریعے اپنی مضبوط آواز اٹھاتی رہے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں