دنیا بھر میں ایڈز سے بچاؤ کا آج عالمی دن منایا جا رہا ہے، اسے انسانی تاریخ کا مہلک ترین مرض کہا جاتا ہے، اس لیے یہ دن منانے کا مقصد ایڈز سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر کے بارے میں آگاہی اور لوگوں کو معلومات فراہم کرنا ہے۔

ایڈز کی طبی ایکوائرڈ امیونو ڈیفیشنسی سنڈروم کا مخفف ہے، یہ مرض ایچ آئی وی وائرس کے ذریعے پھیلتا ہے جو انسانی مدافعتی نظام کو شدید نقصان پہنچاتا ہے۔

ایڈز کا مکمل علاج ابھی تک ایجاد نہیں ہوا ہے، تاہم معمولی اثر کرنے والی دوائیں موجود ہیں لیکن وہ ابھی پاکستان جیسے ممالک میں فراہم نہیں ہیں۔

ایچ آئی وی وائرس کیا ہے؟

طبی ویب سائٹ ہیلتھ لائن کی رپورٹ کے مطابق ایڈز کو سمجھنے کے لیے پہلے ایچ آئی وی کے بارے میں جاننا ضروری ہے، سادہ الفاظ میں کہا جائے تو ابتدائی طور پر ایچ آئی وی وائرس انسان کے مدافعتی نظام کو کمزور کرتا ہے، جس سے جسم کے لیے انفیکشن اور بیماریوں سے لڑنا مشکل ہو جاتا ہے۔

وائرس کے حملے کے بعد جو بھی بیماری انسانی جسم میں داخل ہوتی ہے نہایت سنگین اور مہلک صورت حال اختیار کر لیتی ہے، اس جراثیم کو ایچ آئی وی کہتے ہیں۔

تاہم اگر طبی اصطلاح میں بات کریں تو ایچ آئی وی ’ہیومن امیونو ڈیفیشنسی وائرس‘ کا مخفف ہے۔

یہ ایک ایسا وائرس ہے جو مدافعتی نظام پر حملہ کرنے کے بعد اس میں موجود سی ڈی فور نامی خلیات کو ختم کرنا شروع کردیتا ہے، یہ خلیات انفیکشن کے خلاف جسم کے دفاع میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، اگر اس کا علاج نہ کیا جائے تو انسان زیادہ سنگین حالت ’ایڈز‘ کا باعث بن سکتا ہے۔

فائل فوٹو: کینوا
فائل فوٹو: کینوا

کیا حاملہ عورت میں ایچ آئی وی وائرس بچے میں منتقل ہوسکتا ہے؟

جی ہاں ایک عورت جسے ایچ آئی وی ہے وہ اس دوران اپنے بچے کو وائرس منتقل کر سکتی ہے، تاہم اب ایسی دوائیں موجود ہیں جو ایچ آئی وی کے ساتھ رہنے والی عورت حمل کے دوران لے سکتی ہے تاکہ بچے میں وائرس منتقل ہونے کے امکانات کو کم کیا جاسکے۔

ایڈز اور ایچ آئی وی میں کیا فرق ہے؟

ہیلتھ لائن کی رپورٹ کے مطابق ایچ آئی وی ایک چھوٹے جراثیم یا وائرس کی طرح ہے، جو لوگوں کو بیمار کر سکتا ہے، جب کوئی شخص اس وائرس کا شکار ہوتا ہے تو یہ ایڈز نامی سنگین حالت کا باعث بن سکتا ہے۔

ضروری نہیں کہ جو شخص ایچ آئی وی کا شکار ہو وہ لازمی ایڈز کا شکار ہوں، درحقیقت ایچ آئی وی کے شکار مریض ایڈز کے بغیر سالوں تک زندہ رہ سکتے ہیں اور جدید علاج کی مدد سے ایسے مریض معمول کی زندگی گزارنے کے قریب بھی پہنچ سکتے ہیں۔

تاہم اگر کسی شخص میں ایڈز کی تشخیص ہوتی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ اسے پہلے سے ہی ایچ آئی وی وائرس ہے۔

فائل فوٹو: کینوا
فائل فوٹو: کینوا

ایڈز اور اس کی علامات

نیو یارک اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ آف ہیلتھ کی رپورٹ کے مطابق ایڈز ایچ آئی وی وائرس کے ذریعے پھیلتا ہے، یہ ایک انسان سے دوسرے انسان میں غیر محفوظ جنسی تعلقات کے ذریعے اور سوئی یا بلیڈ کے آپس کے استعمال یا انفیکشن والے خون سے منتقل ہوسکتا ہے۔

دوسری جانب ایڈز کی علامات ایچ آئی وی جراثیم پکڑنے کے کافی عرصے بعد واضح ہوتی ہیں اور ان کا دوسری بیماریوں کے علامات سے فرق کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔

اس لیے اس بیماری کی پہچان خون کے ٹیسٹ کے ذریعے کی جاتی ہے، تاہم ایڈز کی کچھ علامات میں سر درد بار بار بخار ہونا، رات کو پسینہ آنا، تھکاوٹ، متلی، اسہال، وزن میں کمی، جلد پر دھبے، نمونیا اور دیگر شامل ہیں۔

ایچ آئی وی کا بہتر علاج نہ کرنے پر ایک 10 سال کے اندر اندر انسان ایڈز کا شکار ہوسکتا ہے، جبکہ ایڈز کا ابھی تک کوئی علاج سامنے نہیں آیا، رپورٹ کے مطابق ایڈز کی تشخیص کے بعد انسان کم از کم 3 سال تک زندہ رہ سکتا ہے۔

کیا اس مرض سے بچاؤ ممکن ہے؟

چونکہ اس مرض کا کوئی مکمل علاج سامنے نہیں آیا اس لیے جدید دوائیں ایڈز کے حملے اور اس کی علامات پر قابو پانے میں مددگار ہوسکتی ہیں۔

اس کے علاوہ صحت مند طرز زندگی مثال کے طور پر اچھی نیند، غذا، سگریٹ نوشی سے مکمل طور پر پرہیز ، کسی بھی قسم کے انفیکشن سے بچاؤ کی کوشش بھی ایڈز کے قابو پانے میں مدد دے سکتی ہے۔

اس کے علاوہ ایڈز سے بچاؤ کا بہترین طریقہ خود کو جنسی تعلقات سے محدود رکھنا بھی شامل ہے، ماہرین لوگوں کو استعمال شدہ ٹیکے اور سوئیاں دوبارہ استعمال نہ کرنے کی بھی تلقین کرتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں