انتخابات کی تاریخ سے 56 روز قبل شیڈول کا اعلان کردیا جائے گا، الیکشن کمیشن

اپ ڈیٹ 02 دسمبر 2023
عہدیدار الیکشن کمیشن نے کہا کہ 14 دسمبر کے آس پاس یہ اعلان کردیا جائے گا—فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان
عہدیدار الیکشن کمیشن نے کہا کہ 14 دسمبر کے آس پاس یہ اعلان کردیا جائے گا—فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان

الیکشن کمیشن کے سینیئر عہدیدار نے کہا ہے کہ آئندہ عام انتخابات کے شیڈول کا اعلان پولنگ کی مقررہ تاریخ، یعنی 8 فروری سے 56 روز قبل کیا جائے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عہدیدار الیکشن کمیشن نے کہا کہ آپ خود تاریخ کا حساب لگا سکتے ہیں، 14 دسمبر کے آس پاس یہ اعلان کردیا جائے گا۔

عہدیدار کے مطابق حلقہ بندی کے خلاف اعتراضات کی سماعت اور بروقت حلقہ بندیوں کی حتمی فہرست شائع کرنے جیسے کاموں کو کامیابی سے مکمل کرنے کے بعد آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے انعقاد کے لیے تمام انتظامات کیے جا چکے ہیں، اس لیے الیکشن کمیشن اب انتخابی شیڈول کا اعلان کرنے کے لیے تیار ہے۔

عہدیدار نے بتایا کہ سندھ، لاہور اور پشاور ہائی کورٹس کے چیف جسٹس جوڈیشل افسران کی بطور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران (ڈی آر اوز) اور ریٹرننگ افسران (آر اوز) تعیناتی سے انکار کر چکے ہیں جبکہ بلوچستان ہائی کورٹ کے جواب کا انتظار ہے۔

انہوں نے کہا کہ جلد ہی ڈی آر اوز اور آر اوز کی تعیناتی متوقع ہے، ضلعی انتظامیہ کے افسران اپنے فرائض سنبھالیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن انتخابات کی تیاریوں اور گزشتہ اجلاس میں کیے گئے فیصلوں پر عمل درآمد کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے اگلے ہفتے ایک اجلاس منعقد کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

چیف الیکشن کمشنر نے ایم کیو ایم کو مدعو کرلیا

ایک متعلقہ پیش رفت میں ترجمان الیکشن کمیشن نے بتایا کہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے ایم کیو ایم (پاکستان) کو پیر (4 دسمبر) کو ہونے والے اجلاس کے لیے مدعو کیا ہے تاکہ پارٹی کے تحفظات کو دور کیا جا سکے۔

الیکشن کمیشن نے خیبرپختونخوا سے قومی اسمبلی کی نشستوں میں مبینہ طور پر کمی آنے کے بارے میں رہنما پی ٹی آئی بابر اعوان کے ریمارکس کی مذمت بھی کی اور اسے الجھن پیدا کرنے کی کوشش قرار دیا۔

ترجمان نے واضح کیا کہ دراصل 2018 میں 25ویں آئینی ترمیم کے نتیجے میں فاٹا کے خیبرپختونخوا میں انضمام کے بعد اس کی قومی اسمبلی کی 12 نشستیں ختم ہوئیں اور صوبے کے لیے قومی اسمبلی کی نشستیں 39 سے بڑھا کر 45 کردی گئیں۔

انہوں نے مزید وضاحت دی کہ اسی طرح خیبرپختونخوا کی صوبائی اسمبلی میں 16 جنرل نشستوں کو 99 سے بڑھا کر 115 کر دیا گیا، لہٰذا خیبرپختونخوا کی نشستیں کم کرنے کے حوالے سے الیکشن کمیشن پر اعتراض کرنے والے وکیل (بابر اعوان) کا بیان انتہائی مضحکہ خیز ہے۔

انہوں نے کہا کہ بحیثیت وکیل بابر اعوان کو آئین اور قانون سے ہٹ کر کچھ نہیں کرنا چاہیے، قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں کا تعین کرنا پارلیمنٹ کا استحقاق ہے اور آئینی طور پر مخصوص نشستوں کے مطابق الیکشن کمیشن نے حلقہ بندیوں کو طےکیا ہے۔

اثاثے اور واجبات

دوسری جانب نگران وفاقی حکومت کے 3 ارکان (نگران وزیراعظم کے مشیر برائے ہوا بازی ریٹائرڈ ایئر مارشل فرحت حسین خان، مشیر برائے اسٹیبلشمنٹ احد خان چیمہ اور مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود خان) نے ابھی تک قانون کے مطابق اپنے اثاثوں اور واجبات کے گوشوارے الیکشن کمیشن میں جمع نہیں کرائے ہیں۔

الیکشن ایکٹ کے سیکشن 230 (3) میں لکھا ہے کہ وزیر اعظم، وزیر اعلیٰ، وزیر یا نگران حکومتوں کا کوئی دوسرا رکن عہدہ سنبھالنے کی تاریخ کے بعد 3 روز کے اندر الیکشن کمیشن کو اثاثوں اور واجبات کے گوشوارے جمع کرائیں گے، جس میں ان کی شریک حیات اور زیر کفالت بچوں کے اثاثے اور واجبات شامل ہیں، الیکشن کمیشن آفیشل گزٹ میں ان اثاثوں اور واجبات کی تفصیلات شائع کرے گا۔

الیکشن کمیشن نے گزشتہ روز سیکریٹری کابینہ کو ایک خط بھیجا، جس میں ان تینیوں مشیروں کے نام دیے گئے اور اثاثوں اور واجبات کے گوشوارے لازمی جمع کرانے کی جانب توجہ مبذول کرائی گئی۔

خط میں درخواست کی گئی کہ برائے مہربانی نگران وزیراعظم کے مذکورہ مشیروں سے اثاثوں اور واجبات کا مطلوبہ اسٹیٹمنٹ (فارم-بی) حاصل کریں اور اسے متعلقہ سیکشن کے تحت جلد از جلد ضروری کارروائی کے لیے الیکشن کمیشن میں جمع کرائیں۔

تبصرے (0) بند ہیں