شہریوں سے شادی کرنے والے افغان مہاجرین کو پاکستان اوریجن کارڈز جاری کرنے کا حکم

وکیل درخواست گزرا نے کہا کہ پاکستانی خواتین کے افغان شوہروں کو پی او سی جاری نہ کرنا ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے— فائل فوٹو: اے پی پی
وکیل درخواست گزرا نے کہا کہ پاکستانی خواتین کے افغان شوہروں کو پی او سی جاری نہ کرنا ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے— فائل فوٹو: اے پی پی

پشاور ہائی کورٹ نے 109 خواتین کی اپنے افغان شوہروں کے لیے پاکستان اوریجن کارڈ (پی او سی) کےحصول سے متعلق دائر درخواست منظور کرتے ہوئے وفاقی حکومت کو ہدایت دی کہ ان کے کیسز کو مقررہ قوانین کے مطابق آگے بڑھایا جائے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس وقار احمد پر مشتمل بینچ نے مقدمے کی سماعت میں درخواست گزاروں، وفاقی حکومت اور نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ ریجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کی جانب سے پیش ہونے والے وکلا کے دلائل سننے کے بعد حکم دیا کہ مطلوبہ معیار پر پورا اترنے والے افغان شریک حیات کو پاکستان اوریجن کارڈ جاری کریں۔

مقدمے کا تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔

درخواست گزاروں کی نمائندگی ایڈووکیٹ سیف اللہ محب کاکاخیل، نعمان محب کاکاخیل، محمد صہیب ملک اور دیگر وکلا نے کی، جبکہ وفاقی حکومت اور نادرا کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل ثنا اللہ خان اور شاہد عمران گگیانی پیش ہوئے۔

وکیل سیف اللہ محب نے دلیل دی کہ نادرا آرڈیننس اور نادرا این او سی رولز 2002 میں پاکستانی شہریوں کی شریک حیات کو پی او سی دینے کی اجازت دیتا ہے، اس لیے پاکستانی خواتین کے افغان شوہروں ووٹ کاسٹ کرنے اور پاکستانی پاسپورٹ کے علاوہ ویزا فری انٹری اور دیگر حقوق حاصل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی خواتین کے افغان شوہروں کو پاکستان اوریجن کارڈ جاری نہ کرنا ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے، انہوں نے دلیل دی کہ قوانین میں یہ بات کہیں نہیں لکھی کہ ایک افغان تارکین وطن غیر ملکی نہیں ہے، اور اسی وجہ سے وہ پی او سی حاصل کرنے کا حقدار نہیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ درخواست گزاروں نے تمام تقاضے پورے کرلیے ہیں لیکن حکومت ان کے شریک حیات کو پی او سی جاری کرنے سے انکار کر رہی ہے۔

شہریت کا قانون

سٹیزن شپ ایکٹ کی دفعہ 10 کے تحت پاکستانی شوہر کی غیر ملکی بیوی کو پاکستانی شہریت دی جاتی ہے، لیکن اس کے برعکس پاکستانی عورتوں کو نہیں۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل ثنا اللہ خان اور وکیل شاہد عمران گگیانی نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار اپنے ان افغان شریک حیات کے لیے پی او سی مانگ رہے ہیں، جن کے پاس رجسٹریشن کا ثبوت (پی او آر) کارڈ یا افغان شہریت کارڈ (اے سی سی) موجودہے۔

ان کا مؤقف تھا کہ چونکہ میاں بیوی افغان مہاجرین ہیں، اس لیے وہ غیر ملکی کی تعریف میں شامل نہیں ہوتے اور پی او سی کے حقدار نہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ غیر ملکی درخواست گزار کے لیے ایک شرط یہ ہے کہ ان کے پاس اپنے ملک کا پاسپورٹ ہونا چاہیے، جبکہ موجودہ حالات میں ان میاں بیوی کے پاس یہ دستاویز نہیں ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں