منی لانڈرنگ کا الزام، ایف آئی اے خدیجہ شاہ سے جیل میں پوچھ گچھ کرے گا

اپ ڈیٹ 02 دسمبر 2023
لاہور ہائی کورٹ نے نگران حکومت پنجاب کو ہدایت دی کہ فوری طور خدیجہ شاہ کو ان کے خاندان سے ملوانے کا بندوبست کیا جائے— فائل/ فوٹو: فیس بک
لاہور ہائی کورٹ نے نگران حکومت پنجاب کو ہدایت دی کہ فوری طور خدیجہ شاہ کو ان کے خاندان سے ملوانے کا بندوبست کیا جائے— فائل/ فوٹو: فیس بک

پی ٹی آئی کارکن اور مشہور فیشن ڈیزائنر خدیجہ شاہ کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوتا دکھائی دے رہا ہے، ان کی حالیہ گرفتاری کے خلاف دائر درخواست پر عدالتی فیصلہ زیر التوا ہے جبکہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے ان کے خلاف منی لانڈرنگ کے الزامات کی تحقیقات شروع کر دی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک سرکاری ذرائع نے بتایا کہ ایف آئی اے نے خدیجہ شاہ کے خلاف مشکوک بینک ٹرانزیکشن کی شکایت موصول ہونے پر ان کے خلاف منی لانڈرنگ مقدمے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے، ان کا مزید کہنا تھا کہ تحقیقاتی ایجنسی نے بینک سے ان کے اکاؤنٹس اور بیرون ملک ٹرانزیکشنز کے حوالے سے تفصیلات طلب کرلی ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ خدیجہ شاہ سے جیل میں ان ٹرانزیکشنز کے حوالے سے پوچھ گچھ کی جائے گی۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ سابق آرمی چیف جنرل آصف نواز جنجوعہ کی پوتی اور سابق بیوروکریٹ سلمان شاہ کی صاحبزادی خدیجہ شاہ کو عدالت کی جانب سے 9 مئی دہشتگردی کیس میں ضمانت ملنے کے بعد کوٹ لکھپت جیل سے انہیں مینٹیننس آف پبلک آرڈر (ایم پی او) آرڈیننس کے تحت 30 دن کے لیے حراست میں لے لیا گیا تھا، 9 مئی کے حملوں کے بعد سے یہ ان کی پانچویں گرفتاری ہے۔

بعد ازاں، انہوں نے ڈپٹی کمشنر کی جانب سے جاری کردہ 30 دن کی حفاظاتی تحویل کے حکم کے خلاف لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا، جمعرات کو سماعت کے دوران لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب کی نگران حکومت کو ہدایت دی کہ فوری طور خدیجہ شاہ کی ان کے خاندان کے ساتھ ملاقات کا بندوبست کیا جائے اور 4 دسمبر تک سماعت ملتوی کردی۔

تحریک انصاف کی کارکن لاہور کور کمانڈر ہاؤس پر حملہ کرنے، عسکری پلازہ میں پولیس کی گاڑیوں کو نذر آتش کرنے اور سوشل میڈیا پر عوام کو اکسانے کے الزام پر 6 مہینے سے زائد عرصے سے جیل میں ہیں، انہیں ان چاروں مقدمات میں ضمانت مل گئی تھی لیکن حکومت کی طرف سے نظر بندی کے نئے حکم نامے کی وجہ سے وہ رہا نہ ہوسکیں۔

پی ٹی آئی نے اسے سنگین سیاسی انتقام کا نشانہ بنائے جانے والے اپنے رہنماؤں اور کارکنان کے لیے ’نیا معمول‘ قرار دیا ہے۔

پی ٹی آئی کے صدر پرویز الہی دیگر رہنما و کارکنان سمیت اس میں شامل ہیں، جن کو اپنے خلاف درج متعدد کیسز میں ضمانت مل گئی تھی مگر اچانک نئے کیسز سامنے آنے کے بعد انہیں دوبارہ گرفتار کرلیا گیا۔

اس سے قبل خدیجہ شاہ نے جیل سے خط لکھا تھا، جس میں انہوں نے اپنے آپ سمیت جیل میں قید تحریک انصاف کی 19 خواتین کے لیے ہمدردی اور انسانیت کی اپیل کی تھی، ان کا کہنا تھا کہ وہ 9 مئی کو ہونے والے احتجاج میں پر امن طور پر حصہ لینے کی وجہ سے 6 مہینے سے قید میں ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ کوٹ لکھپت جیل میں بند تحریک انصاف کی ایک ایک کارکن نے ناقابل تصور سزا بھگتی۔

ان سمیت گرفتار 18 بے قصور خواتین کی حالت زار کے بارے میں لکھتے ہوئے خدیجہ شاہ نے بتایا کہ ان خواتین قیدیوں کو دنیا تک رسائی حاصل نہیں ہے اور وہ اپنی حالات زار بتانے سے قاصر ہیں، ان عورتوں کے خاندان والے ان کے بغیر زندگی کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے سخت جدوجہد کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے ساتھ قید خواتین کو ناقابل برداشت حالات کا سامنا کرنا پڑا اور اور وہ انتظار کر رہی ہیں کہ دنیا نوٹس لے اور ان کے لیے بات کرے۔

خدیجہ شاہ نے کہا کہ 9 مئی کے قیدیوں کی جدائی، درد اور تکلیف کی کہانیاں لامتناہی ہیں حالانکہ وہ سب پاکستانی ہیں۔

ان کی پارٹی کے مطابق 9 مئی کے پُرتشدد مظاہروں کے حوالے سے کم از کم 10 ہزار رہنما اور کارکنان جیل میں ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں