بیانیے کے ذریعے انتخابات سے پہلے ہی اداروں کو متنازع بنایا جا رہا ہے، راجا پرویز اشرف

03 دسمبر 2023
اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے پی ٹی آئی سے اتحاد کے سوال پر کہا کہ پی ٹی آئی کو ابھی میچور ہونا پڑے گا— فائل فوٹو: ڈان نیوز
اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے پی ٹی آئی سے اتحاد کے سوال پر کہا کہ پی ٹی آئی کو ابھی میچور ہونا پڑے گا— فائل فوٹو: ڈان نیوز

سابق وزیراعظم اور قومی اسمبلی کے اسپیکر راجا پرویز اشرف نے کہا ہے کہ ایک بیانیے کے ذریعے انتخابات سے پہلے ہی اداروں کو متنازع بنایا جا رہا ہے، ایسے میں پھر کون تسلیم کرے گا کہ وہ عوام کی طاقت سے اقتدار میں آئے ہیں؟ ہمیں دیکھنا ہوگا کہ ہمارے عمل سے سسٹم کو کوئی خطرہ نہ ہو ورنہ بہت بڑی افراتفری نظر آتی ہے۔

راجا پرویز اشرف نے ڈان نیوز کے پروگرام ’خبر سے خبر وِد نادیہ مرزا‘ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں اس وقت خطرناک کام چل رہا ہے، سرگوشیاں کی جا رہی ہیں، کوئی کہتا ہے کہ میری بات ہوگئی ہے اور ’انہوں‘ نے کہہ دیا ہے، ایسے لوگوں سے سوال ہے کہ کیا یہ سیاست کر رہے ہیں؟ یا ریاستی اداروں کو متنازع بنا رہے ہیں؟۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک بیانیے کے ذریعے انتخابات سے پہلے ہی اداروں کو متنازع بنایا جا رہا ہے، ایسے میں پھر کون تسلیم کرے گا کہ وہ عوام کی طاقت سے اقتدار میں آئے ہیں؟ ایسے تو آپ تیسرے دن ہی رگڑے جائیں گے۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ ’لاڈلا‘ اور سلیکٹڈ جیسی باتیں نواز شریف کے لیے بڑی نقصان دہ ہیں، یہ باتیں اب عوام تک پہنچ چکی ہیں، سیاست میں عوام کے دل میں محبت اور جگہ بنانی ہوتی ہے، اس کے علاوہ جو بھی حربے استعمال کریں گے، تو ایسے امیدوار یہ ثابت کر رہے ہیں کہ وہ خود اور ان کی پارٹی کچھ بھی نہیں ہیں۔

سیاست میں اسٹیبلشمنٹ کے کردار سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ اگر کوئی پارٹی یہ کہنا شروع کر دے کہ اسٹیبلشمنٹ ہمارے ساتھ ہے تو دوسرے لوگ کیا سوچیں گے؟، اس طرح باقی جماعتوں کو کیا پیغام دے رہے ہیں؟، اس طرح تو آپ نے انتخابات کو متنازع کر دیا، یہ کیسی سیاست ہے؟، انتخابی نعروں میں احتیاط برتنی چاہیے اور وہی کہیں جو بعد میں کر بھی سکیں۔

مسلم لیگ (ن) سے ممکنہ اتحاد سے متعلق سوال پر اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ ہماری کسی سے دشمنی نہیں، ایک اتحاد انتخابات سے پہلے ہوتا ہے جبکہ الیکشن کے بعد اکثریتی جماعت کے پاس آپشنز ہوتے ہیں، ساری دنیا میں ایسا ہوتا ہے کہ انتخابات کے بعد الائنس بنتے ہیں اور جمہوریت میں ایسے ہی ایوان چلائے جاتے ہیں۔

تحریک انصاف سے اتحاد کے حوالے سے سوال پر اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ پی ٹی آئی کو ابھی میچور ہونا پڑے گا۔

’لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ملنے، وفاداریاں تبدیل کرانے اور جبری گمشدگیوں پر نوٹس لینے‘ کے حوالے سے عمران خان کے چیف جسٹس آف پاکستان کو لکھے گئے خط جس میں راجا پرویز اشرف نے کہا کہ فصلی بٹیرے خود ہی چھپ جاتے ہیں، بعد میں کہتے ہیں کہ کسی نے پکڑا ہوا تھا، پہلے کہتے ہیں کہ پارٹی کے لیے جان بھی حاضر ہے، تو پھر انہیں ایسا کرکے بھی دکھانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ مجھ سیاست میں 40 سال ہو گئے، میرے پاس کبھی کوئی نہیں آیا کہ پارٹی بدل لو، جب پی ٹی آئی بنی تو ہمارے لوگ بھی اس جماعت میں شامل ہوئے، جو ہمیں چھوڑ کر جا سکتا ہے، وہ انہیں بھی چھوڑ کر دوسری جماعت میں جا سکتا ہے۔

لیول پلیئنگ فیلڈ سے متعلق سوال پر راجا پرویز اشرف نے کہا کہ لیول پلیئنگ فیلڈ سب کو ملنی چاہیے، ہر اس شخص کو لیول پلیئنگ فیلڈ ملے جسے انتخابات کے لیے اہل قرار دیا جائے اور جس کے کاغذات نامزدگی منظور کیے جائیں۔

90 روز میں انتخابات نہ ہونے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ انتخابات کے معاملے پر سپریم کورٹ نے نوٹس لیا اور سب جماعتوں کو سنا، اب یہ معاملہ حل ہوگیا ہے اور الیکشن کے لیے 8 فروری کی تاریخ بھی آ گئی۔

انہوں نے کہا کہ آئین میں شق ہے کہ اتنے عرصے بعد مردم شماری کرنی ہے، جب نئی مردم شماری ہوتی ہے تو نئی حلقہ بندیاں کرنی پڑتی ہیں جس کے لیے وقت درکار ہوتا ہے لیکن اب حلقہ بندیوں کا عمل بھی 30 نومبر کو مکمل ہو گیا ہے۔

جب سابق وزیراعظم سے سوال کیا گیا کہ کیا حالات انتخابات کے لیے سازگار ہیں؟ تو راجا پرویز اشرف نے کہا کہ اگر دانشمندی سے آگے نہ بڑھے تو بہت بڑی افراتفری نظر آتی ہے، ہمیں دیکھنا ہوگا کہ ہمارے عمل سے سسٹم کو کوئی خطرہ نہ ہو، بڑے صبر و تحمل سے گزرنا ہوگا، ہمیں فیصلہ کرنا ہے کہ ملک کو اس صورتحال سے باہر نکالنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی کہے کہ سب اچھا ہے تو میں یہ بات ماننے کے لیے تیار نہیں ہوں، نہ ہی ہم ایک دوسرے کی عزت کرتے ہیں اور نہ اداروں کی، ایسا کوئی بھی عمل ملک اور جمہوریت کے لیے نقصان دہ ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی اور ’مائنس وَن‘ سے متعلق سوال پر راجا پرویز اشرف نے کہا کہ سیاست کا مقابلہ سیاسی میدان میں ہوتا ہے، افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ عمران خان نے کچھ کام ایسے کیے جو وزیراعظم کے شایان شان نہیں تھے، اگر یہ پیغام دیا جائے کہ سیکیورٹی اداروں پر حملہ کردیا جائے یا ملکی سالمیت کی ضامن فوج کی تضحیک کی جائے، اور کہا جائے کہ جی ایچ کیو پر حملہ کردو، کور کمانڈر ہاؤس جلا دو، یہ ہم سیاست کر رہے ہیں یا پاکستان سے دشمنی؟، ہم یہ کیا کر رہے ہیں؟، جس شاخ پر بیٹھے ہیں اسی کو کاٹ رہے ہیں؟، کیا ایسے پاکستان رہ جائے گا؟۔

سانحہ 9 مئی کے حوالے سے راجہ پرویز اشرف نے مزید کہا کہ اگر فوج اس دن گولی چلا دیتی تو ایک جنگ سی چھڑ جاتی، ان کے ساتھ ایسا کون سا ظلم ہوا جو نوبت اداروں پر حملوں تک جا پہنچی؟۔

انہوں نے پیپلزپارٹی کی تاریخ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس سے زیادہ ظلم اور کیا ہو سکتا ہے کہ بھٹو کو پھانسی دے دی گئی؟، اس سے زیادہ ظلم کیا ہوگا کہ بے نظیر بھٹو کو شہید کر دیا گیا، واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ پاکستان ہے تو ہم ہیں۔

2022 میں عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے بات کرتے ہوئے راجا پرویز اشرف نے کہا کہ عدم اعتماد سے پہلے عجیب واقعہ ہوا اور وہ کچھ ہوا جو پاکستان کی تاریخ میں پہلے کبھی نہیں ہوا تھا۔

انہوں نے کہا کہ کیا عمران خان اس لیے اپنی ہی حکومت کا خاتمہ کرنے جا رہے تھے کہ مہنگائی روکنے میں ناکام ہوئے، نہ ایک کروڑنوکریاں دے سکے، نہ 50 لاکھ گھر بنا سکے؟، پی ٹی آئی کے ممبران نے کہا کہ اب کس منہ سے عوام کے پاس جائیں گے، تو ایسا کرتے ہیں اسمبلیاں توڑ دیتے ہیں۔

پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما نے کہا کہ جب بار بار کہا جا رہا تھا کہ ہم ڈیفالٹ کے قریب ہیں تو ان سب عوامل سے بچنے کے لیے یہ لوگ بھاگ گئے کہ الزام ہم پر نہ آجائے، اسمبلیاں پاکستان کی خاطر توڑی تھیں یا ذاتی مفاد کے لیے ایسا کیا گیا؟۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں