ملک میں ’سلیکشن پروسس‘ روک کر الیکشن پروسس شروع کیا جانا چاہیے، فواد چوہدری

اپ ڈیٹ 10 دسمبر 2023
سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا وہ جعلی کیسز بھگت رہے ہیں، یہ کیس ختم ہوگا تو دوسرا بنادیا جائے گا — فوٹو: ڈان نیوز
سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا وہ جعلی کیسز بھگت رہے ہیں، یہ کیس ختم ہوگا تو دوسرا بنادیا جائے گا — فوٹو: ڈان نیوز

سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ وہ جعلی کیسز بھگت رہے ہیں، یہ کیس ختم ہوگا تو دوسرا بنادیا جائے گا، ملک میں ’سلیکشن پروسس‘ کو روک کر الیکشن پروسس شروع کیا جانا چاہیے۔

فواد چوہدری کو بکتر بند گاڑی میں راولپنڈی کچہری پہنچایا گیا، ان کا گزشتہ روزاسلام آباد سے ایک دن کا راہداری ریمانڈ لیا گیا تھا۔

انہیں ڈیوٹی جج غلام مصطفیٰ کی عدالت میں پیشی کے لیے راولپنڈی کچہری پہنچایا گیا، محکمہ اینٹی کرپشن نے فواد چوہدری کے سات روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جسے عدالت نے مسترد کردیا۔

راولپنڈی کی مقامی عدالت نے 35 لاکھ روپے کے بدعنوانی کیس میں فواد چوہدری کا ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں کل متعلقہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا اور سماعت ملتوی کر دی۔

پیشی کے موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ وہ سب جھوٹے کیس بھگت رہے ہیں، مقدمات پر مقدمات بنائے جارہے ہیں، دیکھتے ہیں کتنے بناتے ہیں، میں جعلی کیسز بھگت رہا ہوں، یہ کیس ختم ہوگا تو دوسرا بنادیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو کہنا چاہوں گا کہ چالیس سال بعد بھی اگر انہوں نے مجلس شوریٰ اور ایک نامزد ادارے کے ذریعے اقتدار میں آنا ہے تو اس کا کیا فائدہ ہوگا، ملک میں سلیکشن پروسس کو روک کر الیکشن پروس کو شروع کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ فاصلے کم کریں، ورنہ جو ہو رہا ہے، دنیا میں ملک کا مذاق ہی بنے گا۔

پسِ منظر

واضح رہے کہ 4 نومبر کو فواد چوہدری کو اسلام آباد سے گرفتار کرلیا گیا تھا، رہنما استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) فواد چوہدری کے بھائی فیصل چوہدری نے ’ڈان نیوز‘ سے بات کرتے ہوئے گرفتاری کی تصدیق کی تھی۔

5 نومبر کو سابق وفاقی وزیر کو ڈیوٹی مجسٹریٹ عباس شاہ کی عدالت میں پیش کیا گیا، فواد چوہدری کو ظہیر نامی شخص کی جانب سے درج ایف آئی آر میں گرفتار کیا گیا تھا، ایف آئی آر عدالت میں پڑھ کر سنائی گئی۔

پولیس نے ایف آئی آر کا متن پڑھتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ فواد چوہدری نے بطور وفاقی وزیر نوکری کا جھانسہ دے کر 50 لاکھ روپے وصول کیے تھے تاہم فواد چوہدری نے نوکری کا وعدہ پورا نہ کیا، شہری نے جب پیسوں کی واپسی کا تقاضا کیا تو فواد چوہدری نے شہری کو جان سے مارنے کی دھمکی دی۔

پولیس نے عدالت سے 5 روزہ ریمانڈ کی استدعا کی تھی، تاہم عدالت نے فواد چوہدری کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا تھا۔

7 نومبر کو اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کے جسمانی ریمانڈ میں ایک دن کی توسیع کردی تھی۔

خیال رہے کہ فواد چوہدری کی گرفتاری ایسے وقت میں عمل میں آئی تھی جب سابق اسپیکر قومی اسمبلی و رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اسد قیصر کو گرفتار کیے جانے کے بعد جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا تھا۔

قبل ازیں رواں برس 25 جنوری کو فواد چوہدری کو اسلام آباد پولیس نے لاہور سے گرفتار کیا تھا، اسلام آباد پولیس کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا تھا کہ ’فواد چوہدری نے آئینی اداروں کے خلاف شرانگیزی پیدا کرنے اور لوگوں کے جذبات مشتعل کرنے کی کوشش کی ہے، مقدمے پر قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جارہی ہے‘۔

تاہم یکم فروری کو فواد چوہدری کو ضمانت منظور ہونے کے بعد اڈیالہ جیل سے رہا کردیا گیا تھا۔

9 مئی کو پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو قومی احتساب بیورو نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیرا ملٹری رینجرز کی مدد سے القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار کرلیا تھا جس کے بعد ملک میں احتجاج کیا گیا اور اس دوران توڑ پھوڑ اور پرتشدد واقعات بھی پیش آئے۔

احتجاج کے بعد فواد چوہدری سمیت پی ٹی آئی کے کم از کم 13 سینئر رہنماؤں کو مینٹیننس آف پبلک آرڈر آرڈیننس کے تحت گرفتار کر لیا گیا تھا۔

رہائی کے بعد 24 مئی کو فواد چوہدری نے پی ٹی آئی چھوڑ کر سابق وزیراعظم عمران خان سے اپنی راہیں جدا کرنے کا اعلان کردیا تھا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر جاری اپنے ایک بیان میں فواد چوہدری نے کہا تھا کہ جیسا کہ ’میں نے 9 مئی کے واقعات کی واضح الفاظ میں مذمت کی تھی، اب میں نے سیاست سے وقفہ لینے کا فیصلہ کیا ہے، اس لیے میں پارٹی عہدے سے استعفیٰ دے کر عمران خان سے راہیں جدا کر رہا ہوں۔‘

تاہم جون میں فواد چوہدری نے جہانگیر خان ترین کی قائم کردہ نئی سیاسی جماعت استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) میں شمولیت اختیار کرلی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں