بھارتی سپریم کورٹ کے نام نہاد فیصلے سے مسئلہ کشمیر پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، مرتضیٰ سولنگی

اپ ڈیٹ 13 دسمبر 2023
مرتضیٰ سولنگی نے کہا کشمیر کا فیصلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیریوں کی خواہش کے مطابق ہونا ہے — فوٹو: اسکرین شاٹ
مرتضیٰ سولنگی نے کہا کشمیر کا فیصلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیریوں کی خواہش کے مطابق ہونا ہے — فوٹو: اسکرین شاٹ

نگران وفاقی وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ نے بھارتی سپریم کورٹ کے غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر تسلط جموں و کشمیر کی حیثیت کے حوالے سے فیصلے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کردیا ہے، بھارتی سپریم کورٹ کے نام نہاد فیصلے سے مسئلہ کشمیر پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

اسلام آباد میں کابینہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ 7 دہائیوں سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے میں حل طلب مسئلہ ہے، کشمیر کا فیصلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیریوں کی خواہش کے مطابق ہونا ہے اور جموں و کشمیر مسلمہ بین الاقوامی تنازع ہے۔

انہوں نے بتایا کہ نگران وفاقی کابینہ نے پاکستان کی افریقہ پالیسی کے تناظر میں جمہوریہ گیمبیا اور پاکستان کی وزارت خارجہ کے مابین باہمی سیاسی تبادلہ خیال پر مفاہمتی یادداشت کی منظوری دی ہے۔

مرتضیٰ سولنگی کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ نے اپنے اختیارات کے ناجائز استعمال کے نتیجے میں مینیجنگ ڈائریکٹر نیشنل ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن کے کانٹریکٹ کی فوری تنسیخ کی اور ان کے خلاف تادیبی کارروائی کی منظوری دی، نئے مینیجنگ ڈائریکٹر کی تعیناتی تک عبوری عرصے کے لیے چیف ایگزیکٹو انجینئر میاں محمد شفیق کو قائم مقام مینیجنگ ڈائریکٹر کا عہدہ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

افغان باشندوں کی سہولت کیلئے قواعد و ضوابط میں تبدیلی کی منظوری

انہوں نے بتایا کہ کابینہ نے پاکستان میں مقیم ایسے افغان باشندے جن کا پاکستان کے علاوہ کسی تیسرے ملک میں انخلا ہونا ہے اور جن کے پاس داخلے کا کوئی قانونی ثبوت نہیں ہے، ان کی سہولت کے لیے قواعد و ضوابط میں تبدیلی کی منظوری دی ہے، نئے قواعد و ضوابط کے مطابق ایسے افغان شہری جن کا کسی تیسرے ملک میں انخلا ہونا ہے اور جن کے پاس کوئی قانونی دستاویزات یا پروسسنگ فیس نہیں ہے ان کے پاکستان میں معینہ مدت سے زیادہ قیام کے نتیجے میں 800 ڈالر کے ہرجانے کو کم کر کے 400 ڈالر کردیا گیا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس کے علاوہ ایسے افغان باشندوں کی پاکستان میں قیام کی مدت کی حد کو سال کے آخری دن 31 دسمبر سے بڑھا کر 29 فروری 2024 کردیا گیا ہے، مقررہ تاریخ کے بعد ہر ماہ 100 ڈالر کے حساب سے ہرجانے کا اطلاق ہوگا جس کی زیادہ سے زیادہ حد 800 ڈالر مقرر کی گئی ہے، ان اقدامات کا مقصد غیر قانونی طور پر پاکستان میں مقیم افغان باشندوں کو قانونی دستاویزات کے حصول یا کسی تیسرے ملک میں جلد سے جلد انخلا کے معاہدوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کی طرف راغب کرنا ہے۔

’وفاقی کابینہ نے پاکستان کی پہلی قومی اسپیس پالیسی کی منظوری دے دی‘

نگران وزیر اطلاعات نے مزید بتایا کہ وفاقی کابینہ نے پاکستان کی پہلی قومی اسپیس پالیسی کی منظوری دے دی ہے، اس پالیسی کے تحت پاکستان میں ابلاغ و روابط کے لیے بین الاقوامی کمپنیوں کو لو آربٹ کمیونیکیشن سیٹلائٹ کے ذریعے صارفین کو خدمات فراہم کرنے کی اجازت دی جائے گی، اس پالیسی کے تحت نہ صرف پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاری ہوگی بلکہ پاکستان سے ان خدمات کے حصول کے لیے معاوضے کی مد میں باہر جانے والا قیمتی زرمبادلہ بھی بچایا جاسکے گا، اس پالیسی سے نہ صرف پاکستان میں بین الاقوامی سطح پر رائج جدید تقاضوں سے ہم آہنگ اسپیس ریگولیٹری ریجیم کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے بلکہ اسپارکو میں تحقیق اور ترقی کے لیے فنڈز کا انتظام بھی رکھا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام، اسپارکو، وزارت دفاع اور متعلقہ اداروں کی پاکستان کی پہلی اسپیس پالیسی کی تشکیل کو کوششوں کو سراہا، وفاقی کابینہ نے وزارت صحت کی سفارش پر ڈاؤ میڈیکل کالج کراچی، نارووال میڈیکل کالج ، لیاقت انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنس ٹھٹہ اور خیرپور میڈیکل کالج کی ابتدائی منظوری کے لیے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کو بھجوانے کے فیصلے کی توثیق کردی۔

ادویات کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق فیصلہ مؤخر

مرتضیٰ سولنگی نے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 23 نومبر 2023 کے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کی توثیق کی، تاہم کابینہ نے ادویات کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے فیصلہ مؤخر کیا، کابینہ نے ہدایت کی کہ ادویات کی قیمتوں کے تعین اور ریگولیشن سے متعلق پورے نظام کا جائزہ لیں تاکہ مستقبل کے لیے اس مسئلے کا ایک جامع حل تلاش کیا جاسکے، وزیر اعظم نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ فارما انڈسٹری ترقی کرے، تاہم قیمتوں اور ادویات کے حوالے سے عوام کا مفاد مقدم ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ کابینہ نے ہدایت کی کہ آئندہ اجلاس میں موجودہ ڈرگ پالیسی میں ترمیم کے لیے وزارت صحت، کابینہ کو بریفنگ دے جس میں ڈریپ کے ریگولیٹری اور انتظامی معاملات کا مفصل جائزہ شامل ہوگا۔

وفاقی کابینہ نے کابینہ کمیٹی برائے قانونی کیسز کے 6 دسمبر 2023 کے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کی توثیق کی، ان فیصلوں میں سائبر کرائمز کے تدارک، سزا اور فیصلہ سازی سے متعلق نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کا قیام شامل ہے۔

وفاقی کابینہ نے کابینہ کمیٹی برائے توانائی کے 22 نومبر 2023 کے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کی بھی توثیق کی۔

پریس کانفرنس میں نیشنل کرائم ایجنسی سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے نگران وزیر آئی ٹی عمر سیف کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے کا وہ کردار جس کے لیے ان کے پاس ناکافی وسائل تھے تو اس کے لیے خصوصی ادارہ کھڑا کیا گیا ہے اور آہستہ آہستہ اس کا تبادلہ ہوگا اور ایف آئی اے کے لوگ ہی اس میں ٹرانسفر کیے جائیں گے اور ان لوگوں کو شامل کیا جائے گا جن کا تجربہ سائبر جرائم کی تحقیقات کرنا ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں