متحدہ قومی موومنٹ-پاکستان (ایم کیو ایم-پی) اور پاکستان مسلم لیگ (ن) 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے لیے کےگزشتہ ماہ شروع ہونے والی بات چیت کے باوجود ابھی تک انتخابات اتحاد کے حوالے سے فیصلہ نہیں کر سکے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ مسلم لیگ (ن) چاہتی ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان 5 قومی اور ’کم از کم 10‘ صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر اس کی حمایت کرے، اس کے برعکس مسلم لیگ (ن) قومی اسمبلی کی 3 اور صوبائی اسمبلی کی 6 سیٹوں پر حمایت کی پیشکش کرے گی۔

کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا عمل پہلے ہی ختم ہو چکا ہے، دونوں جماعتوں کی دوسرے درجے کی قیادت کی سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے لیے بات چیت جاری تھی، تاہم اب حتمی فیصلے کے لیے اپنی اعلیٰ قیادت کی طرف دیکھ رہی ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ اس صورت حال نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما شہباز شریف کی توجہ مبذول کرائی ہے، وہ انتخابی اتحاد کے معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے ایم کیو ایم پاکستان کی قیادت کے ساتھ ملاقات سمیت متعدد ایجنڈوں کے ساتھ آج کراچی پہنچیں گے۔

خیال رہے کہ 7 نومبر کو مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا تھا کہ آج مسلم لیگ (ن) اور ایم کیو ایم پاکستان کے مابین یہ طے پایا ہے کہ ان شااللہ ہم 8 فروری کے انتخابات میں مل کر حصہ لیں گے۔

تاہم، ایم کیو ایم پاکستان کے لیے یہ بات حیران کن ہے کہ مسلم لیگ (ن) کا جمعیت علمائے اسلام(ف)، جمعیت علمائے پاکستان (ن)، گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) سمیت دیگر اتحادیوں کی حمایت کا مطالبہ کیا۔

اس پیش رفت سے آگاہ ذرائع نے بتایا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کراچی میں 5 قومی اور 10 صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر نظر ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ ان سیٹوں میں این اے-242 بھی شامل ہے، جہاں سے شہباز شریف جبکہ ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے مصطفیٰ کمال نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے ہیں، اسی طرح وہ چاہتے ہیں کہ ایم کیو ایم این اے-240 سے بھی دستبردار ہو، جہاں جے یو پی (ن) کے انس نورانی کو الیکشن لڑانا چاہتی ہے۔

مزید بتایا کہ اسی طرح مسلم لیگ (ن) چاہتی ہے کہ این اے-239 سے اس کے ایک اور اتحادی جے یو آئی (ف) کا امیدوار انتخاب لڑے۔

جبکہ این اے-229 اور این اے 230 سے مسلم لیگ (ن) چاہتی ہے کہ ان کے سینئر رہنماؤں قادر بخش اور شاہ محمد شاہ انتخابات لڑیں، اور ایم کیو ایم پاکستان حمایت کرے۔

تاہم، ایم کیو ایم پاکستان اب تک اپنی ابتدائی پوزیشن پر قائم ہے اور اس نے مسلم لیگ (ن) پر واضح کر دیا ہے کہ اس نے صرف 8 فروری کے انتخابات میں صرف ان کے امیدواروں کی حمایت کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے، ان کے دیگر اتحادیوں کی نہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں