ماحول کی بہتری کیلئے انتخابات ملتوی ہوجائیں تو آسمان نہیں گر پڑے گا، مولانا فضل الرحمٰن

اپ ڈیٹ 07 جنوری 2024
انہوں نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام کے جلسوں میں شرکت پر لوگوں کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں — فائل فوٹو: ڈان نیوز
انہوں نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام کے جلسوں میں شرکت پر لوگوں کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں — فائل فوٹو: ڈان نیوز

جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا ہے کہ ماحول کی بہتری کیلئے اگر انتخابات ملتوی ہوجائیں تو آسمان نہیں گر پڑے گا۔

نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ الیکشن ملتوی کرنے کی سینیٹ کی قرارداد ہمارے مؤقف کی تائید ہے، ملک میں الیکشن کا ماحول ہی نہیں اور جلسوں میں نہیں جاسکتے۔

انہوں نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام کے جلسوں میں شرکت پر لوگوں کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حالات کی سنگینی کا ادراک کیا جائے اور ماحول کو اس قابل بنایا جائے کہ ووٹر کے پاس جا سکیں۔

تاہم مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ اگر ہر صورت انتخابات مسلط کیے جاتے ہیں تو ہم الیکشن میں حصہ لیں گے، ہم الیکشن سے بھاگنے والے نہیں ہیں۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ افغانستان کا دورہ جے یو آئی کا ہے ریاست کا دورہ نہیں، امارت اسلامیہ نے مجھے دورے کی دعوت دی، ہم نے پاکستان کی حکومت کو دورے کی دعوت سے آگاہ کیا جس کے بعد وزارت خارجہ میں ہمیں افغانستان سے متعلق بریفنگ دی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ جے یو آئی واحد پارٹی ہے جس نے امارت اسلامیہ کی حمایت کی تھی، جبکہ یہ دورہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں بہتری اور استحکام لائے گا۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ افغانستان اور پاکستان پڑوسی ہیں اور پڑوسی بدلے نہیں جاتے جبکہ وہ جنگجو نہیں ہیں اور مذاکرات اور مصالحت پر یقین رکھتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ لیول پلیئنگ فیلڈ لفظ صرف ایک پارٹی کے لیے استعمال ہو رہا ہے، کل بھی لاڈلا ایک ہی تھا آج بھی ایک ہی ہے اور اسے سپورٹ کیا جارہا ہے، جبکہ پانی کھیت تک نہیں لے جایا جارہا بلکہ کھیت پانی تک لے جایا جارہا ہے۔

واضح رہے کہ مولانا فضل الرحمٰن خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں سیکیورٹی خدشات اور شدید سردی کے باعث الیکشن کمیشن کے شیڈول کے مطابق 8 فروری کو عام انتخابات کے انعقاد پر تحفظات کا اظہار کرتے آرہے ہیں۔

جمعہ کو سینیٹ نے ایک قرارداد منظور کی تھی جسے آزاد سینیٹر دلاور خان نے پیش کیا تھا، جس میں صرف 15 قانون ساز موجود تھے، جس میں سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے انتخابات ملتوی کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں