مجھے وزیر خزانہ بنانے کیلئے پارٹی کو بلاول سے مشاورت کی ضرورت نہیں ہے، اسحٰق ڈار

18 جنوری 2024
اسحٰق ڈار نے کہا سادہ اکثریت کے بغیر کوئی جماعت بھی ڈیلیور نہیں کر سکتی — فوٹو: ڈان نیوز
اسحٰق ڈار نے کہا سادہ اکثریت کے بغیر کوئی جماعت بھی ڈیلیور نہیں کر سکتی — فوٹو: ڈان نیوز

سابق وزیر خزانہ و مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری کے بیان کا افسوس ہے جس کا جواب دینا پسند نہیں کرتا، جبکہ مسلم لیگ (ن) کو مجھے وزیر خزانہ لگانے کے لیے بلاول سے مشاورت کی ضرورت نہیں ہے۔

ڈان نیوز کے پروگرام ’لائیو ود عادل شاہ زیب‘ میں گفتگو کرتے ہوئے اسحٰق ڈار نے کہا کہ ’ایران سے بہت قریبی تعلقات ہیں لیکن یہ واقعہ بہت تشویشناک ہے، افواج پاکستان نے بہادری سے اس حملے کا جواب دیا اور میسیج بہت لاؤڈ اور کلیئر ہے‘۔

انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) بھی انتخابات کا بروقت انعقاد چاہتی ہے، ضروری ہے انتخابات ہوں اور ایک حکومت تشکیل پائے جو ملک کے معاملات آگے بڑھائے’۔

ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ’کمزور جماعتیں شرمندگی سے بچنے کے لیے انتخابات سے پہلے ہی اپنا منترہ بنانے کی کوشش کرتی ہیں، لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ملنے کے کوئی شواہد ہیں تو پیش کریں جبکہ وزارت عظمیٰ کے لیے ہمارے امیدوار نواز شریف ہی ہیں‘۔

بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے ڈان نیوز سے خصوصی گفتگو میں اپنے متعلق کی گئی بات پر اسحٰق ڈار نے کہا کہ ’بلاول کے بیان کا افسوس ہے جس کا جواب دینا پسند نہیں کرتا، جبکہ مسلم لیگ (ن) کو مجھے وزیر خزانہ لگانے کے لیے بلاول سے مشاورت کی ضرورت نہیں ہے‘۔

واضح رہے کہ ڈان نیوز کو انٹرویو میں بلاول نے کہا تھا کہ (ن) لیگ کا منشور ہے نہ نظریہ ہے، (ن) لیگ کا صرف یہ منشور ہے کہ ’بات ہوگئی ہے‘، ملک آج بھی سنگین معاشی بحران سے گزر رہا ہے لیکن پاکستان کے عوام متفق ہیں کہ اب کوئی بھی ہو اسحٰق ڈار نہ ہو۔

سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ ’16 ماہ تک ہمارا پیپلز پارٹی سے ورکنگ ریلیشن رہا اس لیے الزامات کی سیاست مناسب نہیں ہے، پیپلز پارٹی سے پوچھا جائے 300 یونٹ والوں کو مفت بجلی کہاں سے دیں گے‘۔

ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارامنشور ہماری کارکردگی کی عکاسی کرے گا، اللہ کرے ہمیں سادہ اکثریت ملے کیونکہ سادہ اکثریت کے بغیر کوئی جماعت بھی ڈیلیور نہیں کر سکتی، پی ڈی ایم کی طرز کی حکومت ہوئی تو مشکل ہوگی‘۔

مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما نے پارٹی میں ٹکٹوں کی تقسیم پر اختلافات کے حوالے سے کہا کہ سیاست میں کبھی سمجھوتہ کرنا پڑتا ہے، ہم نے ٹکٹوں کی تقسیم میں بھی سمجھوتہ کیا، پنجاب کی وزارت اعلیٰ سے متعلق اب تک پارٹی نے کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا۔

حکومت ملنے پر آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام کے متعلق انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے پروگرام میں جانے یا نہ جانے کا فیصلہ نئی حکومت کرے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں