پاکستان کا ایران کے ساتھ کشیدگی ختم کرنے، سفارتی تعلقات بحال کرنے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 19 جنوری 2024
کابینہ اجلاس میں قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلوں کی توثیق کی گئی — فوٹو: پی آئی ڈی
کابینہ اجلاس میں قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلوں کی توثیق کی گئی — فوٹو: پی آئی ڈی

پاکستان نے پڑوسی ملک ایران کے ساتھ حالیہ کشیدگی ختم کرنے اور سفارتی تعلقات بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کے فوری بعد نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا۔

کابینہ اجلاس میں قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلوں کی توثیق کی گئی۔

ذرائع نے کہا کہ نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کابینہ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان کسی بھی ہمسائے سے کشیدگی نہیں چاہتا جبکہ ایران بھی کشیدہ صورتحال کا خاتمہ چاہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے صرف ایران کا غلط قدم کا جواب دیا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ کابینہ نے ایران کے ساتھ کشیدگی ختم کرنے اور سفارتی تعلقات بحال کرنے کا فیصلہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ کابینہ نے ایران کے ساتھ تمام مسائل مل کر حل کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا، جبکہ اعتماد کی فضا قائم کرنے کے لیے باہمی تعاون کو فروغ دیا جائے گا۔

وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وفاقی کابینہ سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ پاکستان قانون کی پاسداری کرنے والا اور امن پسند ملک ہے اور وہ تمام ممالک بالخصوص اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ دوستانہ اور تعاون پر مبنی تعلقات کا خواہاں ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران دو برادر ممالک ہیں اور ان کے درمیان تاریخی طور پر برادرانہ اور تعاون پر مبنی تعلقات ہیں جن میں احترام اور محبت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ دونوں ممالک کے مفاد میں ہے کہ وہ تعلقات کو بحال کرنے کے لیے اقدامات کریں جو 16 جنوری 2024 سے پہلے تھے۔

انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ اس سلسلے میں پاکستان ایران کی جانب سے تمام مثبت اقدامات کا خیر مقدم کرے گا۔

واضح رہے کہ آج پاکستان کے نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی اور ان کے ایرانی ہم منصب امیر عبدالہیان کے درمیان حالیہ واقعات کے بعد دوسرا ٹیلی فونک رابطہ ہوا تھا۔

ترجمان دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ جلیل عباس جیلانی نے ایران کے ساتھ باہمی اعتماد اور تعاون کے جذبے کی بنیاد پر تمام مسائل پر کام کرنے کے لیے پاکستان کی آمادگی کا اظہار کیا۔

انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان سیکیورٹی معاملات پر قریبی تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔

یاد رہے کہ 17 جنوری کو ایران کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود میں حملے کے نتیجے میں 2 معصوم بچے جاں بحق اور 3 بچیاں زخمی ہو گئی تھیں۔

ایران کی جانب سے اپنی فضائی حدود کی خلاف ورزی کے 48 گھنٹے سے بھی کم وقت کے اندر پاکستان نے 18 جنوری کی علی الصبح ایرانی صوبے سیستان و بلوچستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملہ کیا تھا جس میں متعدد دہشت گرد مارے گئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں