دفاتر پر حملے ہوتے رہے تو پُرامن انتخابات کیسے ہوں گے؟ سعید غنی

اپ ڈیٹ 21 جنوری 2024
سعید غنی نے کہا کہ کارکنان کو ہراساں کرنے والوں کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے—فوٹو: ڈان نیوز
سعید غنی نے کہا کہ کارکنان کو ہراساں کرنے والوں کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے—فوٹو: ڈان نیوز

رہنما پیپلزپارٹی سعید غنی نے کہا ہے کہ دفاتر پر حملے ہوں گے تو پرامن الیکشن کیسے ہوں گے، تحقیقات کی جائیں کہ پیپلزپارٹی کےدفترپرکس کی ہدایت پر حملہ کیا گیا۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سعید غنی نے کہا کہ کل رات ڈسٹرکٹ سینٹرل کے آفس پر حملہ کیا گیا، حملےکی ویڈیو ہمارے پاس موجود ہے، پولیس اور رینجرز کو دے دی۔

انہوں نے کہا کہ تحقیقات کی جائیں کہ پیپلزپارٹی کے دفتر پر کس کی ہدایت پر حملہ کیا گیا؟ حملہ کرنے والوں کے سرپرستوں کو بھی بے نقاب کیا جائے، یہ سلسلہ اسی طرح چلتا رہا تو ہمارے لیے بہت مشکل ہوجائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ پیپلزپارٹی انتخابات کی بھرپور تیاری کر رہی ہے، دفاتر پر حملے ہوں گے تو پُرامن الیکشن کیسے ہوں گے؟ تحقیقات کی جائیں کہ پیپلزپارٹی کےدفترپرکس کی ہدایت پر حملہ کیا گیا؟

سعید غنی نے کہا کہ کارکنان کو ہراساں کرنے والوں کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے، کل شب نارتھ ناظم آبادمیں ایم کیوایم کے ذمہ داران نے کھلی دھمکیاں دیں، ہم ان جیسا نہیں بن سکتے، نہ جواب دے سکتے ہیں، قانون ہاتھ میں نہیں لیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم لوگوں کو ہراساں کرکےکسی بھی طرح خدمت نہیں کررہی ہے، ایم کیو ایم ختم ہوچکی ہے، اس پر اب پی ایس پی مافیا کا کنٹرول ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ کا کوڈ آف کنڈکٹ کا فیصلہ آیا ہے، یہ کہنا کہ کسی بورڈ پرکسی لیڈر کی تصویر لگی ہو تو ایف آئی آر ہوگی، ایسے تو ہر کوئی ایک دوسرے کی تصاویر لگوا کر ایف آئی آر کٹوا سکتا ہے، میری یا مخالف کی تصویر لگ جائے تو کس قانون کے تحت ایف آئی آر ہوگی؟

ایم کیو ایم کارکنان کی پیپلزپارٹی میں شمولیت

پریس کانفرنس کے دوران متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے کارکنان نے پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کر لی۔

اس موقع پر سعید غنی نے کہا کہ میں تمام دوستوں کو پیپلز پارٹی میں شمولیت پر خوش آمدید کہتا ہوں، اُمید ہے نئے شامل ہونے والے لوگ اسی جذبے سے کام کریں گے۔

ایم کیو ایم کے سابق کارکن شکیل احمد نے کہا کہ ہم نے 35 سال ایم کیو ایم پاکستان کو دیے، آج لگتا ہے ایم کیو ایم کو ہماری ضرورت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی میں شامل ہونے کا مقصد شہر کو ترقی دینا ہے، ہم نے پیپلز پارٹی سے کراچی کے مسائل پر بات کی ہے۔

شکیل احمد نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان شہریوں کی خدمت نہیں کر پا رہی ہے، بلاول بھٹو زرداری کی تقاریر کی وجہ سے ہماری سوچ تبدیل ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ میئر کراچی بھی کراچی سے ہی تعلق رکھتے ہیں، بلاول بھٹو کا یہ کہنا خوش آئند ہے کہ وزیرِ اعلیٰ کراچی سے بھی ہوسکتا ہے۔

یاد رہے کہ ایک روز قبل لاہور میں پاکستان پیپلز پارٹی کے الیکشن آفس پر نامعلوم مسلح افراد نے پیٹرول بم حملہ کردیا تھا جس میں آفس کے دروازے پر لگے بینرز اور پینا فلیکس سمیت دیگر اشیا جل کر راکھ ہوگئی تھیں۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے پیپلز پارٹی کے انتخابی دفتر پر حملے کا نوٹس لیا تھا اور آئی جی پنجاب کو ایف آئی آر کے اندراج کا حکم دے دیا تھا۔

بعدازاں گزشتہ روز پیپلزپارٹی کے امیدوار کے انتخابی دفترپرپٹرول بم پھینکنے کا مقدمہ 10 نامعلوم افراد کے خلاف درج کر لیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں