وفاقی کابینہ نے گزشتہ روز ایک نئی بین الوزارتی کمیٹی تشکیل دے دی ہے جوکہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی ری اسٹرکچرنگ کے لیے 4 روز کی محدود ڈیڈ لائن کے اندر حتمی سفارشات پیش کرے گی تاکہ مختلف ٹیکس گروپس کے درمیان فرق کو کم کیا جاسکے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مجوزہ اصلاحات نگران وزیر خزانہ شمشاد اختر کی زیرِقیادت ایک منتخب گروپ کے ساتھ بند کمرے میں کی جانے والی مشاورت کے دوران تیار کی گئیں۔

ذرائع نے بتایا کہ تیار شدہ منصوبوں کی نگرانی کے لیے نئے وزیر کا انتخاب کرنے کے بجائے وفاقی کابینہ نے شمشاد اختر کو ہی بین الوزارتی کمیٹی کی سربراہ تعینات کیا ہے۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ ٹیکس حکام پہلے ہی نگران وزیر خزانہ کی جانب سے ’ٹیکس ایڈمنسٹریٹو میکانزم‘ کی جانچ پڑتال میں عجلت اور مخصوص مداخلت پر تشویش کا اظہار کر چکے ہیں، نتیجتاً ’اسٹیبلشمنٹ‘ نے مداخلت کی تاکہ نقصانات کو کم کیا جاسکے اور وفاقی کابینہ کو سمری پیش کی جاسکے۔

اصلاحات اس وقت تک متوقع نتائج فراہم نہیں کریں گی جب تک سیاسی حلقے زرعی آمدنی، ریٹیل سیکٹر اور سروسز پر ٹیکس لگانے کا تہیہ نہ کرلیں، پچھلے تجربات سے پتا چلتا ہے کہ تبدیلیاں صرف اسامیاں بنانے اور مخصوص افراد کو فائدہ پہنچانے کے لیے کی گئیں جبکہ بنیادی چیلنجز کو نظر انداز کیا گیا۔

وفاقی پالیسی بورڈ

وفاقی پالیسی بورڈ (ایف پی بی) کی تشکیل نو کی جائے گی جس کی قیادت وزیر خزانہ کے پاس ہوگی، یہ بورڈ ٹیکس پالیسی اور انتظامیہ کے ماہرین، ماہرین اقتصادیات اور صنعت کے ماہرین پر مشتمل ہوگا جس میں مفادات کا کوئی تنازع نہیں ہے، بورڈ کو ریونیو ڈویژن کے سیکریٹری رپورٹ کریں گے، ریونیو سیکریٹری کا تقرر کسٹمز یا آئی آر ایس سروس کیڈر سے کیا جائے گا۔

بورڈ اور ریونیو ڈویژن کے سیکرٹری ٹیکس پالیسیاں تیار کریں گے، محصول کے اہداف تفویض کریں گے اور تمام اسٹریٹجک مسائل کو اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مربوط کریں گے، پالیسی کی تشکیل فنانس ڈویژن سے بورڈ کو واپس بھیج دی جائے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں