پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں کا 31 جنوری سے اگلے پندرہ روز کے لیے 5 تا 9 روپے فی لیٹر بڑھنے کا امکان ہے، جس کی وجہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں اضافے اور امپورٹ پریمیم کا بڑھنا ہے، اس کے سبب شرح تبادلہ میں معمولی بہتری کے اثر ات زائل ہو جائیں گے۔

واضح رہے کہ 15 جنوری کو حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں 8 روپے فی لیٹر کمی جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت برقرار رکھنے کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد پیٹرول کی قیمت 259 روپے 34 پیسے فی لیٹر ہوگئی ہے جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 276 روپے 21 پیسے فی لیٹر پر برقرار رکھی گئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ پیٹرول اور ڈیزل کی عالمی منڈیوں میں قیمتیں گزشتہ 15 دن کے دوران بڑھی ہیں، اس کے علاوہ پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کو امپورٹ پریمیم کی مد میں بھی زائد ادائیگی کرنی پڑی، حالانکہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں اضافہ ہوا۔

نتیجتاً ڈیزل کی قیمت میں 4 تا 6 روپے فی لیٹر اور پیٹرول 6.5 تا 9 روپے مہنگا ہو جائے گا، تاہم اس کا انحصار شرح تبادلہ کے حساب پر ہوگا، تاہم مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل کی قیمتیں برقرار رکھے جانے کا امکان ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ پیٹرول کی قیمت 3 ڈالر بڑھ کر 83 ڈالر سے 86.5 ڈالر فی بیرل ہوگئی، اسی طرح ڈیزل 2 ڈالر مہنگا ہو کر 95.6 ڈالر سے 97.5 ڈالر فی بیرل ہوگیا، اس کے برعکس امریکی کرنسی کے مقابلے میں روپے کی قدر تقریباً ایک روپے 50 پیسے بڑھی، اور جنوری کے نصف تک 281 کے برعکس 280 روپے پر آگئی۔

ذرائع کے مطابق پی ایس او کی جانب سے کارگو کے پریمیم میں 2 ڈالر کا اضافہ ہوا، پیٹرول کے لیے 4.2 ڈالر سے بڑھ کر 6.5 ڈالر فی بیرل اور ڈیزل کے لیے 7.5 ڈالر سے بڑھ کر 9.5 ڈالر فی بیرل ہو گیا۔

حکومت پہلے ہی پیٹرول اور ڈیزل دونوں پر پہلے ہی 60 روپے فی لیٹر ڈیولپمنٹ لیوی وصول کر رہی ہے، یہ قانون کے تحت زیادہ سے زیادہ حد ہے، عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ کیے گئے وعدے کے تحت رواں مالی سال میں حکومت کا پیٹرولیم لیوی کی مد میں 869 ارب روپے وصول کرنے کا ہدف ہے، لیکن اُسے جون کے آخر تک اس مد میں 920 ارب روپے سے زائد حاصل ہوں گے۔

پیٹرولیم مصنوعات اور بجلی کی قیمتوں کے سبب صارف قیمت انڈیکس (سی پی آئی) سے پیمائش کردہ مہنگائی دسمبر میں 29.7 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

پیٹرول کا زیادہ تر استعمال نجی ٹرانسپورٹ، چھوٹی گاڑیوں، رکشوں اور موٹرسائیکلوں میں ہوتا ہے، جس سے کم اور متوسط آمدنی والوں کے بجٹ پر براہ راست اثر پڑتا ہے، جبکہ ڈیزل کی قیمت کا مہنگائی پر زیادہ اثر ہوتا ہے، کیونکہ اس کا استعمال ہیوی ٹرانسپورٹ، ٹرینوں، زرعی انجنوں، جیسا کہ ٹرک، بسوں، ٹریکٹرز، ٹیوب ویلز اور تھریشرز میں ہوتا ہے، اور یہ خاص طور پر سبزیوں اور دیگر اشیائے خور و نوش کی قیمتوں میں اضافے کا سبب بنتا ہے۔

اگرچہ حکومت پیٹرولیم مصنوعات سے کوئی سیلز ٹیکس نہیں لے رہی تاہم اس نے دونوں مصنوعات پر 60 روپے فی لیٹر پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی عائد کر رکھی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں