جامشورو جوائنٹ وینچر لمیٹڈ (جے جے وی ایل) کے مالک اقبال زیڈ احمد و دیگر کے خلاف 28 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا دائر ریفرنس واپس چیئرمین نیب کو بھیجنے کا حکم دے دیا گیا۔

’ڈان نیوز‘ کے مطابق احتساب عدالت کراچی نے اقبال زیڈ احمد سمیت 7 ملزمان کے خلاف ریفرنس واپس چیئرمین نیب کو بھیجنے کی درخواست پر فیصلہ سنایا۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اقبال زیڈ احمد سمیت دیگر ملزمان کی ضمانت بحال رہے گی، جب تک ریفرنس متعلقہ عدالت میں دائر نہیں کیا جاتا۔

اس میں کہا گیا کہ ملزمان اگر اس متعلقہ عدالت یا تفتیشی افسر کے نوٹس جاری کرنے پر متعلقہ فورم پر پیش نہیں ہوئے تو ضمانت کی رقم ضبط کرلی جائے گی، نیب نے تسلیم کیا ہے نیب قانون میں ترمیم کے بعد عدالت کو ریفرنس کی سماعت کا اختیار نہیں ہے۔

عدالت نے اقبال زیڈ احمد و دیگر کے خلاف دائر ریفرنس واپس چیئرمین نیب کو بھیجنے کا حکم دے دیا۔

سندھ ہائیکورٹ نے 20 دسمبر 2023 کو ریفرنس حیدر آباد سے کراچی احتساب عدالت منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔

ریفرنس میں نامزد دیگر ملزمان میں اقبال زیڈ احمد کے بیٹے رضی الدین احمد، عاصم افتخار ، قاضی ہمایوں فرید ،سلامت علی،محمد رمضان اور فصیح الدین احمد شامل ہیں۔

نیب کے مطابق ملزمان پر 28 ارب روپے کی کرپشن اور منی لانڈرنگ کے الزامات ہیں۔

وضح رہے کہ 2019 میں کراچی قومی احتساب بیورو (نیب) کراچی نے ڈرامائی طور پر مائع قدرتی گیس (ایل این جی) سے منسلک بڑے ناموں میں سے ایک اقبال زیڈ احمد کو لاہور میں ان کے دفتر سے حراست میں لے لیا تھا۔

اس وقت ترجمان نیب نے ’ڈان‘ اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ’انہیں لاہور سے نیب کراچی کی ٹیم نے گرفتار کیا اور لاہور کی احتساب عدالت سے منتقلی کا ریمانڈ ملنے پر انہیں منی لانڈرنگ کی تفتیش کے لیے کراچی منتقل کردیا جائے گا‘۔

ترجمان نیب کے مطابق ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ اقبال زیڈ احمد نے مبینہ طور پر اپنے اکاؤنٹ میں 100 ارب روپے وصول کیے اور اس رقم کی منی ٹریل دینے میں ناکام رہے۔

اس وقت ان کے اہلِ خانہ نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ منی ٹریل فراہم کرنے کے مطالبے تو ایک جانب انہیں یہ گمان بھی نہیں تھا کہ ان کے خلاف تحقیقات بھی کی جارہی ہیں۔

ان کے اہلِ خانہ میں ایک فرد نے شناخت پوشیدہ رکھنے کی شرط پر تصدیق کی تھی کہ انہیں ان کے ایسوسی ایٹڈ گروپ کے لاہور میں موجود ہیڈ آفس سے گرفتار کیا گیا لیکن نہ تو انہیں یہ معلوم تھا کہ اقبال احمد کے خلاف تحقیقات جاری ہیں اور نہ ہی یہ کہ گرفتاری سے قبل انہیں کوئی جواب فراہم کرنے کا کہا گیا تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم حیرت زدہ رہ گئے جبکہ گرفتار کرنے والی ٹیم نے وارنٹ گرفتاری بھی دکھانے سے انکار کردیا تھا جو بعد میں دکھایا گیا البتہ انہوں نے کوئی چارج شیٹ فراہم نہیں کی۔

نیب سے جاری ہونے والے بیان میں یہ تفصیلات نہیں بتائی گئیں کہ اقبال احمد سے منی لانڈرنگ کے کس الزام کے تحت تفتیش کی جارہی تھی۔

اس کے ساتھ یہ بھی نہیں بتایا گیا تھا کہ اقبال احمد کو کتنے عرصے میں یا کب مبینہ 100 ارب روپے موصول ہوئے اور آیا کہ یہ ایک ہی اکاؤنٹ میں موصول ہوئے یا مختلف اکاؤنٹس میں موصول ہوئے تھے۔

خیال رہے کہ اقبال احمد کی کمپنی پاکستان میں 2 ایل این جی ٹرمینلز کی مالک ہے اور اسے چلاتی ہے لیکن وہ اپنی کمپنی جامشورو جوائنٹ وینچر لمیٹڈ کے ذریعے سال 2000 سے مائع پیٹرولیم گیس (ایل پی جی) کے میدان میں پیداوار اور تقسیم کے حوالے سے ایک بڑا نام ہیں۔

ایل این جی کے شعبے میں انہوں نے 2015 میں پلانٹ کے لیے بولی دے کر قدم رکھا کیوں کہ پاکستان میں ایل پی جی کے شعبے میں زوال آنا شروع ہوگیا تھا اور ایل این جی کو ایندھن کا مستقبل قرار دیا جارہا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں