چیف الیکشن کمشنر مستعفی ہوں،ان کیخلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کی جائے، سینیٹر مشتاق احمد

اپ ڈیٹ 20 فروری 2024
جماعت اسلامی کے رہنما اور سینیٹر مشتاق احمد — فائل فوٹو: ڈان نیوز
جماعت اسلامی کے رہنما اور سینیٹر مشتاق احمد — فائل فوٹو: ڈان نیوز

جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے کہا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر مستعفی ہوں،ان کیخلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کی جائے۔

سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر مشتاق احمد کا کہنا تھا کہ الیکشن میں دھاندلی کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے، چیف الیکشن کمشنر مستعفی ہوں، ان کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی ہو۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن قوم سے معافی مانگے، کیا چند سرکاری افسر بند دروازوں کے پیچھے فیصلے کریں گے، ملک بھر کے عوام، نوجوانوں کو کیا پیٖغام دے رہے ہیں۔

مشتاق احمد کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن انتخابات میں غداری کا مرتکب ہوا ہے، بلٹ نے بیلٹ کو اٖغوا کیا ہے، دھاندلی میں ملوث افراد قومی مجرم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک جعلی الیکشن تھا، الیکشن کمیشن کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کی جائے، کراچی میں ہمارے امیر نے اپنی سیٹ واپس کردی کیوں کہ وہاں پی ٹی آئی امیدوار جیتا تھا، لیاقت چٹھہ نے کچھ حد تک کچا چٹھا کھول دیا۔

سینیٹر مشتاق احمد نے سوال اٹھایا کہ 3 دن سےٹوئٹر کیوں بند ہے؟ دال میں کچھ کالا نہیں، پوری دال کالی ہے، معلوم ہوگیا تھا کہ الیکشن صاف شفاف نہیں، الیکشن کے دن انٹرنیٹ بند کردیا گیا۔

مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی کا پی ٹی آئی کو ایوان میں آنے کا مشورہ

مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے پاکستان تحریک انصاف کو ایوان میں آنے کا مشورہ دیےد یا۔

سینیٹ میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کیا سیاست میدانوں میں ہونی ہے، ایوانوں میں آئیں، یہاں احتجاج کریں، اگرآپ کو چوٹ لگی ہے تو ہمیں بھی چوٹ لگی ہے۔

عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ جس نے 92 سیٹیں لیں وہ پی ٹی آئی کسی اور جماعت سے پکاری جائے گی, مزید کہا کہ 9 مئی اور اس کا کردار بھول جائیں، ہمیں احتجاج کی سیاست ختم کرنا ہوگی، اپوزیشن کا کردار زیادہ اہم ہوتا ہے، ایوان میں آئیں، اپوزیشن میں بیٹھیں۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ جوباتیں ہوئی ان سے میرا جزوی اختلاف ہوسکتا ہے، ہماری انتخابات کی تاریخ زیادہ خوشگوار نہیں۔

سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہا کہ الیکشن کے بعد آسودگی، امن کی لہر آتی ہے، 1958 میں انتخابات سے قبل مارشل لا آگیا۔

سب جانتے ہیں، پری پول دھاندلی کیسے ہوئی، علی ظفر

پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر علی ظفر نے سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سب جانتے ہیں، پری پول دھاندلی کیسے ہوئی، ایک جماعت کو ٹارگٹ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ عوام میں خوف پیدا کیا گیا تاکہ وہ ووٹ ڈالنے نہ آئیں، ایک بہت بڑا جرم ہوا جس نے ملک کی بنیادیں ہلادیں۔

علی ظفر نے کہا کہ ہمارا فرض ہے اس زخم کو ٹھیک کیا جائے، دھاندلی کے باوجود قوم نے مینڈیٹ پی ٹی آئی کو دیا، پاکستان کےعوام کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔

سینیٹر علی ظفرکا کہنا تھا کہ عوام نے فیصلہ جمہوریت کے حق میں دیا، کوئی مانے یا نہ مانےقوم نے فیصلہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے حق میں دیا۔

انہوں نے کہا کہ جسے عوام نے مینڈیٹ دیا اسے حکومت بنانے دیں، الیکشن کمیشن کو بلایا جائے، جومینڈیٹ ہے وہ واپس کیا جائے۔

انتخابات میں دھاندلی کیخلاف عالمی میڈیا نے بھرپور آواز اٹھائی، سینیٹر ولید اقبال

پی ٹی آئی کے سینیٹر ولید اقبال نے کہا ہے کہ انتخابات میں دھاندلی کے خلاف عالمی میڈیا نے بھرپور آواز اٹھائی۔

سینیٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عوام کا مینڈیٹ چوری کیا گیا، سب سے مقبول جماعت کا انتخابی نشان چھینا گیا۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ پولنگ کے دن فون اور انٹرنیٹ کیوں بند تھا؟ سیکیورٹی کے نام پر موبائل فون بند کر دیے گئے۔

عمران خان سمیت تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے، مشاہد حسین سید

سینیٹر مشاہد حسین سید نے کا اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان سمیت تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں مانتا ہوں کہ پی ٹی آئی لارجسٹ پارٹی ہے، مولانا فضل الرحمٰن نے بھی تمام حقائق بیان کردیے۔

ان کا کہنا تھا کہ قائد اعظم نے ووٹ کی طاقت سے پاکستان بنایا تھا، پاکستان جمہوریت کی پیداوار ہے، مزید کہا کہ بھٹو صاحب کی پھانسی جوڈیشل قتل تھا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز سینیٹ نے سر عام پھانسی کی سزا سے متعلق بل کو کثرت رائے سے مسترد کر دیا تھا۔

ڈان نیوز کے مطابق چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس منعقد ہوا، سینیٹر مشتاق احمد نے فوجداری قوانین میں ترمیم کا بل پیش کیا کہ ریپ کے مجرموں کو سر عام پھانسی دی جائے، سینیٹ نے بل پیش کرنے کی تحریک مسترد کر دی, بل پیش کرنے کی تحریک کے حق میں 14 اور مخالفت میں 24 ووٹ آئے, (ن) لیگ، پاکستان تحریک انصاف، پیپلز پارٹی سمیت دیگر پارٹیوں نے بل کی مخالفت کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں