چار پاکستانیوں کو کچلنے والے سفید فام کینیڈین شہری کو عمر قید کی سزا

23 فروری 2024
جون 2021 میں کینیڈین سفید فام شہری نے پاکستانی نژاد خاندان کو اپنے پک ٹرک تلے کچل دیا تھا— فائل فوٹو: رائٹرز
جون 2021 میں کینیڈین سفید فام شہری نے پاکستانی نژاد خاندان کو اپنے پک ٹرک تلے کچل دیا تھا— فائل فوٹو: رائٹرز

2021 میں چار پاکستانیوں کو اپنے پک اپ ٹرک تلے کچلنے والے سفید فام کینیڈین باشندے کو عمر قید کی سزا سنا دی گئی اور اس کی 25سال تک ضمانت منظور نہیں کی جائے گی۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق 23سالہ نیتھنیئل ویلٹ میں پر گزشتہ سال نومبر میں چار افراد کے قتل کے مجرم قرار پائے تھے جہاں اس واقعے نے پورے کینیڈا کو ہلاک کر رکھا دیا تھا۔

جج نے مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ویلٹمین کا حملہ دہشت گردی کا عمل ہے اور یہ پہلا موقع ہے کہ کینیڈا میں کسی سفید فام کے عمل کے لیے اس اصطلاح کا استعمال کیا گیا ہے۔

جون 2021 میں کینیڈین سفید فام شہری نے شام میں ٹہلنے کے لیے نکلنے والے پاکستانی نژاد خاندان کے پانچ افراد کو اپنے پک ٹرک تلے اونتاریو میں کچل دیا تھا جس میں چار موقع پر ہی ہلاک ہو گئے تھے۔

مرنے والوں میں 46سالہ سلمان افضال، ان کی 44سالہ اہلیہ مدیحہ سلمان، 15سالہ بیٹی یمنیٰ اور سلمان کی 74سالہ والدہ طلعت شامل تھیں۔

مدیحہ سلمان کی والدہ تابندہ بخاری نے کہا کہ ہمیں نہیں معلوم کہ یہ کیس بند کیا گیا ہے یا انصاف کیا گیا ہے، ہمیں بس اتنا معلوم ہے کہ ہم سے جو چھینا گیا تھا وہ کبھی واپس نہیں آ سکے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ٹرائل محض ایک عمل کے بارے میں نہیں ہے بلکہ یہ ہمارے معاشرے میں موجود ان خرابیوں کی یاد دہانی کرتا ہے جو اندر تک پیوست ہو گئی ہیں۔

مقدمے کے دوران ملزم کی دفاع کرنے والے وکیل نے انہیں ذہنی بیماری کی وجہ سے سخت سزا دینے کی مخالفت کی لیکن عدالت نے ویلٹمین کے عمل کو دہشت گردی کی سرگرمی قرار دیا۔

واقعے کے بعد نیوز کانفرنس کرتے ہوئے پولیس کے عہدیدار نے بتایا تھا کہ ’اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ یہ منصوبہ بندی کے ساتھ سوچا سمجھا حملہ تھا جس کی وجہ نفرت تھی، حملے میں افراد کو اس لیے نشانہ بنایا گیا کیوں کہ وہ مسلمان تھے‘۔

پولیس کے مطابق رات 8 بج کر 40 منٹ پر ایک خاندان کے 5 اراکین فٹ پاتھ پر چل رہے تھے، جب وہ چوراہا عبور کرنے کے لیے انتظار کرنے لگ تو اسی دوران ایک سیاہ ٹرک ان پر چڑھ دوڑا۔

انہوں نے بتایا تھا کہ یہ خاندان 14 برس قبل پاکستان سے ہجرت کر کے یہاں آیا تھا اور لندن میں مسلمانوں کی مسجد کے سرشار، مہذب اور فراخ اراکین تھے اور روزانہ چہل قدمی کے لیے نکلتے تھے۔

بعد ازاں کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے مسلمان خاندان کے چار افراد کی ہلاکت کو دہشت گرد حملہ قرار دیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں