لاہور کی ضلع کچہری نے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے صحافی عمران ریاض کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

ڈان نیوز کے مطابق ضلع کچہری میں جوڈیشل مجسٹریٹ عمران عابد نے عمران ریاض کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر سماعت کی۔

گزشتہ رات گئے گرفتاری کے بعد صحافی عمران ریاض خان کو لاہور ضلع کچہری میں پیش کیا گیا۔

عمران ریاض کو 22 اور 23 فروری کی درمیانی شب سادہ کپڑوں میں ملوث اہلکاروں نے گھر سے گرفتار کیا تھا۔

صحافی کے بھائی یوسف نے دعویٰ کیا تھا کہ عمران ریاض کو لاہور ڈیفنس روڈ پر واقع سوسائٹی میں گھر سے نامعلوم مسلح افراد نے حراست میں لیا اور اپنے ہمراہ لے کر روانہ ہوگئے۔

اب آج صبح لاہور کی ضلع کچہری میں جوڈیشل مجسٹریٹ عمران عابد کے روبرو عمران ریاض کو پیش کیا گیا، ان کو محکمہ اینٹی کرپشن نے گرفتار کیا ہے۔

عمران ریاض اور ان کے والد پر تھرابی جھیل کا ٹھیکہ اونے پونے داموں لینے کا الزام ہے۔

عمران ریاض نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو مؤقف اختیار کیا کہ یہ لوگ میرے گھر آئے میں نے خود گرفتاری دی، میں نے انہیں کہا کہ میرے گھر میں داخل نہیں ہونا، انہوں نے مجھے گاڑی میں بٹھایا اور پھر گھر میں داخل ہوئے۔

صحافی نے دعویٰ کیا اہلکار 15 منٹ تک میرے گھر کی تلاشی لیتے رہے ہیں، جس ٹھیکے کا کہہ رہے ہیں کہ اونے پونے داموں لیا، جھوٹ بول رہے ہیں۔

عمران ریاض نے عدالت کے روبرو مؤقف اپنایا کہ تھرابی جھیل کا گزشتہ ٹھیکہ ایک کروڑ 10 لاکھ کا تھا، ہم نے یہ ٹھیکہ 4 کروڑ روپے سے زائد کا لیا۔

بعدازاں اینٹی کرپشن حکام نے عمران ریاض کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔

عمران ریاض کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ عمران ریاض کے خلاف مقدمہ قانون کے منافی درج کیا گیا، عمران ریاض کے والد کبھی کسی سرکاری عہدے پر نہیں رہے۔

وکیل اظہر صدیق کا مزید کہنا تھا کہ عمران ریاض کے خلاف جھوٹ پر مبنی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کی گئی، صحافی نے قومی خزانے کو نقصان نہیں پہنچایا، عمران ریاض کو دہشت گردوں کی طرح گرفتار کیا گیا۔

انہوں نے مؤقف اپنایا کہ اینٹی کرپشن کے پاس کوئی ثبوت یا دستاویزات موجود نہیں ہے۔

’مجھے ہتھکڑیاں لگا کر کوئین کو سلامی دی جارہی ہے‘

عمران ریاض نے مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز کا نام لیے بغیر طنزیہ انداز میں کہا کہ ’مجھے ہتھکڑیاں لگا کر کوئین کو سلامی دی جا رہی ہے، لوگوں کے ووٹ چوری کرکے اس کوئین کو وزیر اعلیٰ پنجاب بنایا جارہا ہے۔‘

صحافی نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ ’مجھے کوئی ایک لیگل ڈاکومنٹ دکھا دیں جس میں کوئی غیر قانونی چیز لکھی ہو، مجھے دکھ اس بات کا ہے کہ انہوں نے میرے باپ کو کرپٹ کہا، جن لوگوں کا تعلق میرے والد سے ہے، وہ ان کو جانتے ہیں، میرے والد کو اس ایف آئی آر سے نکال دیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’میں نے 25 مقدمات کا سامنا کیا ہے مگر ایک دن میری آنکھ نم نہیں ہوئی، مجھے اپنی عدلیہ سے بڑی امید ہے، اگر میں بولتا ہوں تو مجھے اللہ یا پھر عدلیہ کی اس کرسی کا سہارا ہوتا ہے، میں کرپٹ مافیا کا مقابلہ کرتا رہوں گا‘۔

عمران ریاض نے کہا کہ ’سارا ظلم اپنی اس جان پر سہا ہے، آج میری زبان میں دوبارہ اگر لکنت ہے تو اس کی وجہ میرے والد کو کرپٹ کہا گیا۔

صحافی نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’یہ ادارے اور لوگ میرے اپنے ہیں اگر مجھے مارتے ہیں توسہہ لیتا ہوں، مجھے آج اگر ان کے حوالے کیا جائے گا تو ہوسکتا ہے وہاں پر مجھ سے کوئی اور لوگ ملنے آئیں، مجھے پر تشدد کریں، میں وہ ظلم بھی برداشت کرلوں گا۔‘

عمران ریاض نے کہا کہ ’میرے بہت سارے صحافی دوست مشورے دیتے ہیں تم اس ملک سے چلے جاؤ، بیرون ملک میں جاکر پراپرٹی خرید لو، مگر میں ان کو کہتا ہوں جب تک ہوں اسی ملک میں رہوں گا‘۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’میں نے جو کمایا ادھر ہی پراپرٹی خریدی اور ادھر سب خرچ کیا، مجھے امید ہے یہ ملک ایک دن ٹھیک ہوگا اس ملک نے ہمیشہ ایسا نہیں رہنا۔‘

بعد ازاں عدالت نے اینٹی کرپشن کی جانب سے عمران ریاض کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا اور کچھ دیر بعد محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے اینٹی کرپشن کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے عمران ریاض کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

تبصرے (0) بند ہیں