سابق وزیراعظم و بانی تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے دورانِ عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ فیصلہ غیر قانونی، غیر اسلامی، غیر شرعی اور انصاف کے برخلاف ہے۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدت میں نکاح کیس میں 3 فروری کے سزا کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے، ٹرائل کورٹ کا 3 فروری کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔

سابق وزیراعظم و بانی تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے دورانِ عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں اپیل دائر کردی۔

عمران خان اور بشریٰ بی بی کی جانب سے اپیل خالد یوسف چوہدری ایڈووکیٹ نے دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف اپیل دائر کی جب کہ بیرسٹر سلمان صفدر، سلمان اکرم راجا، خالد یوسف چوہدری اور عثمان ریاض گل اس کی پیروی کریں گے۔

دائر درخواست میں وفاق اور خاور فرید مانیکا کو فریق بنایاگیا ہے، اس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ طلاق اپریل2017 میں ہوئی اور اگست2017 میں والدہ کے گھر منتقل ہوگئی تھی، طلاق کے 6 سال بعد درخواست دی گئی، تین مرتبہ طلاق دینے کے بعد حق رجوع نہیں بنتا۔

اس میں کہا گیا کہ عدالت نے دائرہ اختیار نہ ہونے کے باوجود سماعت کی اور سزا سنائی، عدت میں نکاح کیس کا فیصلہ غیر قانونی، غیر اسلامی، غیر شرعی اور انصاف کے برخلاف ہے۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدت میں نکاح کیس میں 3 فروری کے سزا کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے، ٹرائل کورٹ کا 3 فروری کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔

واضح رہے کہ 3 فروری کو عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو غیر شرعی نکاح کیس میں 7، 7 سال قید کی سزا سنادی گئی تھی، سینئر سول جج قدرت اللہ نے بشری بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا کی درخواست پر اڈیالہ جیل میں سماعت کے بعد فیصلہ سنایا جس میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو 5 ،5 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا تھا۔

پسِ منظر

25 نومبر 2023 کو بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے اسلام آباد کے سول جج قدرت اللہ کی عدالت سے رجوع کیا اور عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف دورانِ عدت نکاح کا کیس دائر کیا۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ دورانِ عدت نکاح کا معاملہ منظر عام پر آنے کے بعد دونوں نے مفتی سعید کے ذریعے فروری 2018 میں دوبارہ نکاح کیا۔

خاور مانیکا نے درخواست میں استدعا کی تھی کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کو طلب کیا جائے اور انہیں آئین اور قانون کے تحت سخت سزا دی جائے۔

28 نومبر کو ہونے والی سماعت میں نکاح خواں مفتی سعید اور عون چوہدری نے اپنا بیان ریکارڈ کرایا تھا۔

5 دسمبر کو ہونے والی سماعت میں خاور مانیکا کے گھریلو ملازم اور کیس کے گواہ محمد لطیف نے بیان قلمبند کرایا تھا۔

11 دسمبر کو عدالت نے غیر شرعی نکاح کیس کو قابلِ سماعت قرار دے دیا تھا۔

2 جنوری 2024 کو اسلام آباد کی مقامی عدالت نے غیر شرعی نکاح کیس میں فرد جرم عائد کرنے کے لیے 10 جنوری کی تاریخ مقرر کی۔

10 جنوری اور پھر 11 جنوری کو بھی فردِ جرم عائد نہ ہوسکی تھی جس کے بعد عدالت نے سماعت ملتوی کردی تھی۔

15 جنوری کو بشریٰ بی بی اور 18 جنوری کو عمران خان نے غیرشرعی نکاح کیس کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

تاہم 16 جنوری کو غیر شرعی نکاح کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی پر فردِ جرم عائد کردی گئی تھی۔

31 جنوری کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی دوران عدت نکاح کیس خارج کرنے کی درخواستیں مسترد کر دیں۔

گزشتہ روز 2 فروری کو عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف غیرشرعی نکاح کیس کا فیصلہ 14 گھنٹے طویل سماعت کے بعد محفوظ کر لیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں