سینیئر اداکارہ و گلوکارہ اسما عباس نے کہا ہے کہ خدا نے جب کینسر جیسے موذی مرض سے انہیں ایک بار نہیں بار بار بچایا تو انہیں محسوس ہوا کہ خدا ان سے پیار کرتے ہیں، تبھی انہیں بیماریوں سے بچایا۔

حال ہی میں اسما عباس نے بشریٰ انصاری ولاگ میں اپنی کہانی سنائی اور تنقید کرنے والوں کو کرارا جواب دیتے ہوئے مشورہ دیا کہ وہ ان پر اور ان جیسے دوسرے اداکاروں پر نظر رکھنے اور انہیں ہدایت کرنے کے بجائے اپنی اپنی فکر کریں۔

اسما عباس نے مختصر ولاگ میں تنقید کرنے والے لوگوں کو کہا کہ مذہب ان کا ذاتی معاملہ ہے، وہ کس طرح اور کس وقت عبادت کرتی ہیں، وہ ان کا اور ان کے خدا کا ذاتی معاملہ ہے، وہ جانیں اور ان کا خدا جانے، دوسرے لوگوں کو اس سے کوئی مسءلہ نہیں ہونا چاہئیے۔

اداکارہ کا کہنا تھا کہ لوگ کمنٹس کرکے انہیں ہدایات دیتے رہتے ہیں کہ نماز پڑھ لیں، دوپٹہ پہن لیں، بال ڈھانپ لیں اور پتا نہیں، انہیں کس کس طرح کی ہدایات کی جاتی ہیں۔

انہوں نے تنقید کرنے والوں کو مشورہ دیا کہ وہ ان کی فکر کرنے کے بجائے اپنی فکر کریں، کیوں کہ ہر کسی نے اپنی اپنی قبر میں جانا ہے، کوئی ان کی قبر میں نہیں جا سکتا۔

ویڈیو میں اسما عباس نے کہا کہ بھلے لوگ انہیں بد دعائیں بھی دیتے رہیں اور یہ بھی کہتے رہیں کہ کینسر سے بچ گئیں ہیں پھر بھی باز نہیں آ رہیں۔

اداکارہ کا کہنا تھا کہ جب خدا نے انہیں کینسر سے ایک بار نہیں چار بار نہیں، چھ چھ بار بچایا تو انہیں محسوس ہوا کہ خدا ان سے بہت پیار کرتے ہیں، ان کی دعائیں قبول کرتے ہیں، تبھی تو انہیں زندگی دی۔

انہوں نے مزید کہا کہ تنقید کرنے والوں کو یہ پتا نہیں کہ ان کے ساتھ اب بھی صحت کے کیا کیا مسائل ہیں اور وہ کیوں کسی کو بتائیں کہ ان کے ساتھ کیا مسائل ہیں؟

اسما عباس کے مطابق جہاں انہیں بددعائیں دینے والے لوگ ہیں، وہیں ان کے لیے دعائیں کرنے والے افراد بھی ہیں اور ان ہی کی دعائوں کی وجہ سے آج صحت مند زندگی گزار رہی ہیں۔

خیال رہے کہ پہلی بار مئی 2021 میں اسما عباس نے انکشاف کیا تھا کہ انہیں کینسر ہوا تھا اور وہ بیماری کے دوران بھی شوٹنگ کرواتی رہی تھیں۔

بعد ازاں اپریل 2022 میں انہوں نے فوچیا میگزین کو دیے گئے انٹرویو میں بتایا تھا کہ ان کے کینسر کا ٹیومر شعائوں کے ذریعے ختم کیا گیا تھا اور انہوں نے شعائوں کے 30 سیشنز لیے تھے، جس وجہ سے ان کے جسم کو کافی نقصان بھی پہنچا تھا اور وہ کمزور پڑ گئی تھیں، تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا تھا کہ انہیں کس چیز کا کینسر ہوا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں