اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام کی طرف سے شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں فضلہ 2023 میں 2.3 ارب ٹن سے بڑھ کر 2050 تک 3.8 ارب ٹن تک بڑھنے کا امکان ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 2020 میں دنیا بھر میں فضلے کو محفوظ انداز میں ٹھکانے لگانے کے لیے تقریباً 252 ارب ڈالر لاگت آئی تھی لیکن اگر آلودگی، صحت کے مسائل اور آب و ہوا کی تبدیلی سے ہونے والے اضافی اخراجات کے بارے میں بات کریں کُل لاگت 361 ارب ڈالر تک بڑھ جاتی ہے۔

اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام کی رپورٹ، جس کا عنوان Beyond an age of waste: Turning rubbish into a resource 2018 تھا، میں عالمی سطح پر فضلے کی پیداوار اور لاگت کے بارے میں تفصیل شائع ہے۔

ہر سال اقتصادی ترقی اور غیر پائیدار کھپت اور پروڈکشن پیٹرن کی وجہ سے زیادہ فضلہ پیدا ہوتا ہے، اگر فضلہ کو ٹھکانے لگانے کے لیے فوری اقدامات نہیں اٹھائے گئے تو 2050 تک عالمی سالانہ لاگت تقریباً دوگنی ہو کر 640.3 ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔

انٹرنیشنل سالڈ ویسٹ ایسوسی ایشن کے ساتھ مل کر شائع ہونے والی یہ رپورٹ 2018 سے دنیا بھر میں فضلے کی پیداوار اور اس کے انتظام سے منسلک اخراجات کے بارے میں بھی تفصیلات موجود ہیں۔

رپورٹ کے مطابق 2020 میں تمام میونسپل سالڈ ویسٹ (810 ارب ٹن) کا 38 فیصد کا مناسب طریقے سے انتظام نہیں کیا گیا، یعنی اسے کھلے علاقوں میں پھینک دیا گیا یا کھلے عام جلا دیا گیا جو ماحولیاتی آلودگی، صحت کے خطرات اور دیگر منفی نتائج کا باعث بن سکتا ہے۔

اگر فضلے کو ٹھکانے لگانے کے لیے کوئی مؤثر اقدامات نہیں کیے گئے تو 2050 تک یہ تعداد تقریباً دوگنی ہو کر 1.6 ارب ٹن فضلہ سالانہ پھینکے یا جلائے جانے کا امکان ہے اس سے موسمیاتی تبدیلی، سمندری پلاسٹک کی آلودگی اور صحت پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں