برطانیہ میں ضمنی الیکشن میں بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے سیاستدان جارج گیلووے رکن پارلیمنٹ منتخب ہوگئے جو حماس-اسرائیل جنگ پر غم و غصے کا اظہار کرچکے ہیں۔

ڈان اخبار میں شائع خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق 69 سالہ جارج گیلووے پہلی بار 1987 میں رکن پارلیمنٹ بنے تھے اور 2015 کے بعد اب وہ پہلی بار انگلینڈ کے شمال میں واقع روچڈیل کی سیٹ پر تقریباً 6 ہزار ووٹوں کے فرق سے جیت کر ہاؤس آف کامنز میں واپس آئیں گے۔

روچڈیل میں ووٹرز کا ٹرن آؤٹ 39.7 فیصد رہا جس میں سے 18.3 فیصد ووٹ جارج گیلووے کے حق میں پڑے۔

حزب اختلاف کی مرکزی جماعت لیبر پارٹی نے اپنے امیدوار اظہر علی کو اس وقت انتخابات سے دستبردار کردیا تھا جب انہوں نے یہ سازشی تھیوری گھڑی تھی کہ حماس کو 7 اکتوبر کو حملے کی اجازت خود اسرائیل نے دی تھی۔

برطانیہ کی ورکرز پارٹی کے رہنما جارج گیلووے نے روچڈیل میں اپنی انتخابی مہم کا مرکز غزہ کے تنازع کو بنایا، روچڈیل میں 30 فیصد مسلم آبادی مقیم ہے۔

اپنی کامیابی کے بعد تقریر کے دوران لیبر پارٹی کے رہنما سر کئیر اسٹامر پر کڑی تنقید کرتے ہوئے جارج گیلووے نے کہا کہ میری یہ فتح غزہ کے لیے ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آپ نے غزہ کی پٹی میں مقبوضہ فلسطین میں ہونے والی تباہی کو فروغ دینے، اس کی حوصلہ افزائی کرنے اور اس کی پشت پناہی کرنے میں جو کردار ادا کیا ہے، اس کی قیمت ادا کی ہے اور آپ اس کی بہت زیادہ قیمت ادا کریں گے۔

’گارجیئس جارج‘ کے نام سے مشہور جارج گیلووے کا سیاسی کیرئیر طویل اور متنوع رہا ہے، جس میں انہوں نے لیبر پارٹی سمیت کئی جماعتوں کی نمائندگی کی ہے۔

انہوں نے 1990 کی دہائی میں اس وقت تنازع کھڑا کر دیا تھا جب وہ اس وقت کے عراقی رہنما صدام حسین سے ملنے گئے تھے اور ان سے کہا تھا کہ سر! میں آپ کی ہمت، آپ کی طاقت، آپ کی غیرت مندی کو سلام پیش کرتا ہوں۔

جارج گیلووے نے 2005 میں بین الاقوامی توجہ حاصل کی جب انہیں امریکی سینیٹ میں عراق کے بارے میں اپنا مؤقف واضح کرنے کے لیے طلب کیا گیا تھا، اس سے قبل انہیں عراق جنگ کے بارے میں اپنے مؤقف پر لیبر پارٹی سے نکال دیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں