سماجی پلیٹ فارم ایکس (جس کا پرانا نام ٹوئٹر تھا) کے چیف ایگزیکٹو ایلون مسک نے مصنوعی ذہانت سے چلنے والے چیٹ جی پی ٹی بنانے والی کمپنی اوپن اے آئی اور اس کے چیف ایگزیکٹو سام آلٹمین کے خلاف مقدمہ دائر کردیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایلون مسک نے 2015 میں اے آئی کمپنی بنانے میں مدد کی تھی، تاہم 2018 میں وہ الگ ہوگئے تھے۔

ایلون مسک نےسان فرانسسکو میں دائر عدالتی دستاویزات میں دعویٰ کیا ہے کہ کمپنی اصل میں ایک غیر منافع بخش کاموں کے لیے بنائی گئی تھی، آلٹمین نے کمپنی کے اصولوں کی خلاف ورزی کی ہے۔

انہوں نے مائیکروسافٹ پر کئی بار اوپن اے آئی کو کنٹرول کرنے کا الزام لگایا ہے، بعدازاں کمپنی نے ان دعوؤں کی تردید کی ہے۔

واضح رہے کہ 2019 میں مائیکرو سافٹ نے اوپن اے آئی میں اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کی ہے۔

ایلون مسک نے مؤقف اختیار کیا کہ حقیقت میں اوپن اے آئی کو دنیا کی سب سے بڑی ٹیکنالوجی کمپنی مائکروسافٹ کی ذیلی کمپنی میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے اوپن اے آئی کے مالکان پر زور دیا کہ وہ حقائق عوام کے سامنے لائیں۔

ایلون مسک نے کہا کہ کمپنی مائیکرو سافٹ کے ساتھ مل کر منافع کے حصول کے لئے کام کر رہی ہے جو کمپنی کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے جس کے انسانیت کے لیے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں۔

یاد رہے کہ اوپن اے آئی نے 2022 کے آخر میں عوام کی توجہ اس وقت حاصل کی جب اس نے اپنا چیٹ بوٹ چیٹ جی پی ٹی متعارف کروایا تھا۔ یہ چیٹ بوٹ ہر قسم کی تحریر تخلیق کر سکتا ہے اور طلبہ کے امتحانات میں بھی مدد کرسکتا ہے، اس کے علاوہ کمپنی نے جدید ترین امیج اور ویڈیو جنریشن ٹولز بنائے ہیں جس سے اس کی جدت میں اضافہ ہوگیا ہے۔

کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ اے آئی انسانی زندگی کے ہر پہلو میں انقلاب لانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں