خیبرپختونخوا اسمبلی نے مارچ کے لیے ایک کھرب 59 ارب روپے کا بجٹ منظور کرلیا۔

’ڈان نیوز‘ کے مطابق اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی کی زیر صدارت اجلاس میں وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے ایک کھرب 59 ارب روپے کا بجٹ پیش کیا۔

اس موقع پر رہنما پیپلزپارٹی احمد کنڈی نے بجٹ پیش کرنے پر شدید اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ کابینہ تشکیل نہیں ہوئی، بجٹ کیسے پیش کیا جارہا ہے؟

رہنما مسلم لیگ (ن) ڈاکٹر عباد نے بھی اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ حکومت نہیں ہوتا، پوری کابینہ حکومت کہلاتی ہے، ابھی کابینہ کے 2 اراکین کا اعلان کیا جائے، بجٹ کل پیش کریں۔

تاہم رہنما سنی اتحاد کونسل اکبر ایوب نے کہا کہ یہی روایت گزشتہ ہفتے پنجاب اسمبلی میں بھی قائم کی گئی تھی۔

رکن اسمبلی مشتاق احمد غنی نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات میں ہمارے ساتھ بدترین زیادتی کی گئی، ہمارے اوپر بدترین وقت گزرا، دنیا کی تاریخ میں ایسا نہیں ہوا کہ ایک لیڈر جیل میں ہو اور پارٹی پر ظلم و جبر ہورہا ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری خواتین پر بھی ظلم کے پہاڑ توڑے گئے، ہم مخصوص نشستیں اپوزیشن کو دینے نہیں دیں گے، ہم ایوان میں اور الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج کریں گے۔

اسپیکر اسمبلی نے کہا کہ مخصوص نشستوں کا معاملہ عدالت میں زیرِ سماعت ہے، اس لیے زیادہ بحث نہیں کرسکتے۔

بعدازاں خیبرپختونخوا اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں