سندھ ہائی کورٹ نے 10 سے زائد لاپتا شہریوں کے کیس میں سیکریٹری داخلہ سندھ کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔

ڈان نیوز کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں 2016 سے لاپتا شہری سمیت 10 سے زائد لاپتا شہریوں کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی۔

درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ کامران کمال 2016 سے شاہ لطیف ٹاؤن سے لاپتا ہیں تاہم اب تک کوئی سراغ نہیں لگایا گیا ہے۔

بعد ازاں تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ شہری کی بازیابی کے لیے 30 جے آئی ٹی اور 15 صوبائی ٹاسک فورس کے اجلاس ہوئے ہیں، عدالت نے تفتیشی افسر کی کارکردگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ 30 جے آئی ٹی کے بعد بھی شہری کا سراغ نہیں لگایا گیا، ہم لکھیں گے کہ پولیس شہری کو بازیاب کرانے میں ناکام ہوگئی ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ سیکریٹری داخلہ لاپتا افراد کی درجہ بندی کرنے کے قابل نہیں ہے۔

بعد ازاں عدالت نے آئندہ سماعت پر سیکریٹری داخلہ سندھ کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے لاپتا شہریوں کی سفری تاریخ بھی حاصل کر کے جمع کرانے کی ہدایت کردی۔

علاوہ ازیں سندھ ہائی کورٹ نے لاپتا شہریوں کی تصاویر پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر شائع کرنے کی ہدایت جاری کرتے ہوئے ڈپٹی انسپکٹر جنرل کو بھی کارروائی میں تعاون کرنے کا حکم دے دیا۔

یاد رہے کہ 26 فروری کو ہوانے والی سماعت میں سندھ ہائیکورٹ نے لاپتا افراد کو تلاش کرکے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر سماعت کی، دورانِ سماعت عدالت نے تفتیشی افسر سے مکالمہ کرتے ہوئے لاپتا افرادکی بازیابی کے لئے بڑا حکم نامہ جاری کردیا۔

عدالت نے حکم دیا کہ لاپتا افراد مطلوب ہیں یا از خود غائب ہوئے انہیں تلاش کرکے عدالت میں پیش کیا جائے۔

عدالت نے ملک کی جیلوں، حراستی مراکز اور تمام اداروں سے رپورٹس حاصل کرکے پیش کرنے کا بھی حکم دے دیا۔

تبصرے (0) بند ہیں