پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن کے شور شرابے میں مخصوص نشستوں پر منتخب ارکان نے حلف اٹھا لیا۔

اجلاس اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کی صدارت میں ایک گھنٹہ 29 منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا، سنی اتحاد کونسل کی جانب سے شور شرابہ کیا گیا۔

اسپیکر نے کہا کہ معزز ممبران سے درخواست ہے اپنے بینچز پر بیٹھ جائیں، اپنے بینز پر جائیں، ڈائس کے سامنے سے ہٹ جائیں۔

اپوزیشن کے شور شرابے کے سبب اسپیکر پنجاب اسمبلی نے اجلاس 5 منٹ کے لیے ملتوی کر دیا تھا۔

بعد ازاں، اسپیکر پنجاب اسمبلی نے خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں پر منتخب ہونے والے اراکین سے حلف لیا۔

اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے 21 مخصوص نشستوں اور 3 اقلیتی نشستوں پر جیت کر آنے والوں کا حلف لیا۔

مخصوص نشستوں پر حلف لینے والی خواتین میں سعدیہ مظفر، فضاء میمونہ، عابدہ بشری ، مقصودن بی بی، عمارہ خان، صومیہ عطا، راحت افزا، رخسانہ شفیق، تحسین فواد، فرزانہ عباس، شگفتہ فیصل، عظمی بٹ، ماریہ طلال، ساجدہ نوید، نسرین ریاض، افشاں حسن، آمنہ پروین، شہر بانو، زیبا غفور، روبینہ نذیر اور سیدہ سمیرا احمد شامل ہیں۔

جن اقلیتی ممبران نے حلف اٹھایا ہے، ان میں طارق مسیح، وسیم انجم اور بسرو جی شامل ہیں۔

اس سے قبل اسپیکر پنجاب اسمبلی نے پینل آف چیئرمین کے ناموں کااعلان کر دیا، جن میں رانا منور حسین ، سید حیدر علی گیلانی ، غلام رضا اور راحیلہ نعیم شامل ہیں۔

سنی اتحاد کونسل نے رانا آفتاب احمد خان نے پنجاب اسمبلی اجلاس کے آغاز کورم کی نشاندہی کر دی۔

اسپیکر کا کہنا تھا کہ توقع نہ کریں حکومت یا اپوزیشن ارکان گنتی پوری کریں گے۔

حکومت کورم مکمل کرنے میں کامیاب ہوگئی، حکومتی بنچوں پر 104ارکان موجود رہے،

اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے 21 مخصوص نشستوں اور 3 اقلیتی نشستوں پر جیت کر آنے والوں کا حلف لیا۔

’مخصوص نشستوں پر فیصلہ الیکشن کمیشن نے دیا‘

رانا آفتاب نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہماری 45 جنرل سیٹیں ہیں، ہمیں ہمارا آئینی حق ملنا چاہئیے، لگتاہے آپ کو الہام ہوتا ہے کہ پہلے ہی رولنگ دے دیتے ہیں۔

جس پر اسپیکر ملک محمد احمد خان نے کہا کہ مخصوص نشستوں پر فیصلہ الیکشن کمیشن نے دیا ہے، جو آئین کے مطابق ہوگا وہ ہی کریں گے۔

اسپیکر کا مزید کہنا تھا کہ سنی اتحاد کونسل کی پارلیمانی پارٹی نہیں اس لیے اپوزیشن کو مخصوص نشستیں نہیں ملیں۔

انہوں نے کہا کہ اجلاس میں عدالتوں میں چلنے والے کیسز کو زیر بحث نہیں لایا جا سکتا، میرے پاس الیکشن کمیشن کی جانب سے ممبران کا نوٹی فکیشن موجود ہے، جس کی موجودگی میں مخصوص نشستوں والے کا حق ہے۔

اپوزیشن اراکین نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے حق میں نعرے لگائے، اور بانی پی ٹی آئی کی تصاویر ایوان میں لہرا دیں، نو منتخب اراکین نے اپوزیشن کے شور شرابے میں حلف لیا۔

اپوزیشن اراکین حکومتی بنچوں پر آگئے اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔

پنجاب اسمبلی کل صدارتی انتخاب کے موقع پر پولنگ اسٹیشن قرار

کل ہونے والے صدارتی انتخاب کے لیے پنجاب اسمبلی کو پولنگ اسٹیشن قرار دے دیا گیا۔

پنجاب اسمبلی کو پولنگ اسٹیشن قرار دینے کا اسپیکر نے اپنا اختیار استعمال کرتے ہوئے اجلاس بلانے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔

صدارتی انتخاب کے لیے پولنگ صبح 10 بجے سے شام 4 بجے تک بلا تعطل جاری رہے گی، پنجاب اسمبلی نے ووٹ ڈالنے کے متعلق ہدایت نامہ بھی جاری کر دیا۔

ووٹ ڈالنے کےلیے اراکین اسمبلی کا اسمبلی سیکرٹریٹ کا کارڈ ہونا لازمی ہے، ووٹرز کے نام حروف تہجی کے اعتبار سے درج کیے گئے ہیں۔

پولنگ افسر بیلٹ پیپر کے مثنی پر ہر ووٹر کا نام اور انتخابی حلقے کے کوائف درج کرنے کے بعد ووٹر کے دستخط کروائے گا۔

بیلٹ پیپر کی پشت پر کوڈ نمبر والی مہر لگاکر پریزائیڈنگ افسر کے دستخط کرائے گا اور بیلٹ پیپر ووٹر کے حوالے کرے گا، صدارتی انتخاب خفیہ رائے شماری کے ذریعے ہوگا۔

قبل ازیں، میڈیا سے بات کرتے ہوئے اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا کہ آج جمعہ کا دن ہے، ممبرز کی آسانی کے لیے اجلاس کا وقت تبدیل کرکے جلدی بلایا گیا، لاہور ہائی کورٹ میں کیس کی سماعت کی وجہ اجلاس جلدی نہیں بلایا۔

انہوں نے کہا تھا کہ سنی اتحاد کونسل احتجاج کرنا چاہتی ہے تو کرے، یہ ان کا حق ہے۔

واضح رہے کہ پنجاب اسمبلی کا اجلاس پہلے 3 بجے طلب کیا گیا تھا، تاہم گزشتہ شام گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن نے اجلاس 3 بجے کے بجائے صبح 9 بجے طلب کرنے کا نوٹی فکیشن جاری کر دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں