اراکین نے آج قومی اسمبلی میں غیرآئینی طور پر حلف اٹھایا، عمر ایوب
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور سنی اتحاد کونسل کے رہنما عمر ایوب نے کہا کہ جن اراکین نے آج ایوان زیریں حلف اٹھایا ہے وہ غیرآئینی طورپر حلف لے رہے ہیں اور یہ توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے۔
عمر ایوب نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ جن اراکین نے آج حلف اٹھایا ہے تو وہ توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے، وہ غیرآئینی طور پر لے رہے ہیں، اس کے علاوہ پشاور ہائی نے حکم امتناع دیا ہوا ہے لہٰذا ان کے حلف کو کالعدم قرار دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ میرے قائد عمران خان نے مجھے قائد حزب اختلاف نامزد کیا، میں یہاں اپنے قائد کی نمائندگی کررہا تھا، میں اپنے قائد سے اڈیالہ جیل میں ملنے گیا، ہم لوگوں کے پاس عدالت کا حکم تھا لیکن اس کے باوجود اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ نے عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی، ہمیں ملنے نہیں دیا اور یہ بارہا کیا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے بتایا جائے کہ جس آئین کے تحت ہم نے حلف اٹھایا ہے اس آئین کی حیثیت کیا ہے، کیا جیل سپرنٹنڈنٹ اس آئین کے تابع آتا ہے یا نہیں آتا، کیا وہ کسی حکومت یا کسی عدالت کے تابع ہے یا نہیں ہے، کیا اسد وڑائچ نامی جیل سپرنٹنڈنٹ اپنے آپ میں مکمل طاقت کا حامل ہے اور وہ خود فیصلہ کرے گا کہ میں عدالتوں کے جج صاحبان کا حکم نہیں مانوں گا تو ہمیں بتا دیا جائے کہ جس ملک میں قانون کی حکمرانی ہے ہی نہیں وہ کیسے چلے گا، یہ نظام اس طرح نہیں چل سکتا۔
قائد حزب اختلاف نے مطالبہ کیا کہ آج جو حلف لیا گیا ہے اس کو کالعدم قرار دیا جائے، یہ غیر آئینی ہے اور ان کی کوئی حیثیت نہیں ہے، یہ اس ایوان کے لیے اجنبی ہیں، فارم 47 کے لوگ جنہیں زبردستی جتوایا گیا ہم اس کی شدید مذمت کرتے ہیں اور اس وقت تک مذمت کرتے رہیں گے جب تک ہمارے پاکستان تحریک انصاف کے پورے 180اراکین اس ایوان میں نہیں آتے اور ہمیں خواتین کا کوٹہ نہیں ملتا۔
ان کا کہناتھا کہ آج خواتین کا عالمی دن ہے اور اس غیرآئینی اور غیرقانونی حلف برداری سے ان کے حق پر ڈاکہ ڈالا جا رہا ہے۔
اراکین کا حلف لینا ہمارے حقوق کی خلاف ورزی ہے، بیرسٹر گوہر
اس موقع پر سنی اتحاد کونسل کے رہنما بیرسٹر گوہر نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہماری مخصوص نشستوں پر ہم پہلے دن سے بات کرتے آ رہے ہیں اور ہم نشاندہی کرا رہے ہیں کہ ان کو حلف نہ لینے دیا جائے اور میں آپ کو بتاتا ہوں کہ تنازع کس بات پر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کے 86اراکین اس ایوان میں موجود ہیں، 9 اراکین سندھ اسمبلی میں ہیں، 107 اراکین پنجاب اسمبلی اور 90 اراکین خیبر پختونخوا اسمبلی میں ہیں، اس کی بنیاد پر الیکشن کمیشن کے پاس قومی اسمبلی میں خواتین کی 60 نشستیں اور 10 غیرمسلموں کی نشستیں ہیں، باقی صوبوں میں جو نشستیں ہیں ان کی بنیاد پر الیکشن کمیشن نے ہمارے لیے قومی اسمبلی سے خواتین کی 8، پنجاب اسمبلی سے 12 خواتین اور 3 غیرمسلموں کی نشستیں مختص کردیں، اس کے علاوہ خیبر پختونخوا اسمبلی سے خواتین کی 21 نشستیں ہیں، پنجاب اسمبلی میں ہماری 24 نشستیں ہیں اور سندھ اسمبلی میں 2 نشستیں رکھی گئیں، یہ مجموعی طور پر 47 نشستیں بنتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے الیکشن کمیشن نے چار درخواستیں دائر کیں جس پر کمیشن نے یکم مارچ کو آرڈر کیا لیکن اپنے آرڈر کا اعلان انہوں نے چار مارچ کو دن 4 بجے کیا، ہم اس نوٹیفکیشن پر پشاور ہائی کورٹ گئے جس نے حکم امتناع جاری کرتے ہوئے کہا کہ اسپیکر ان سے حلف نہ لیں اور اس آرڈر کی کاپی آپ کو بھیجنا الیکشن کمیشن کا کام تھا لہٰذا ان سے حلف لینا ہمارے حقوق اور حلف کی خلاف ورزی ہے۔
ہمیں عدالت یا الیکشن کمیشن سے کوئی حکم نہیں ملا، ایاز صادق
بیرسٹر گوہر کی گفتگو کے بعد اسپیکر ایاز صادق نے کہا کہ ہمیں پشاور ہائی کورٹ یا الیکشن کمیشن سے حلف لینے سے روکنے کا کوئی حکم نہیں ملا۔
اجلاس میں اٹارنی جنرل منصور اعوان نے کہا کہ مخصوص نشستوں کے حوالے سے معزز رکن نے درست نقطہ اٹھایا ہے اور یہ معاملہ سندھ اور لاہور ہائی کورٹ میں بھی چیلنج کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پشاور ہائی کے فیصلے کا تعلق صرف خیبرپختونخواہ کی حد تک ہے اور آئین کے تحت دوسرے صوبوں پر پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کا اطلاق نہیں ہوتا۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ مجھے اس حوالے سے کوئی اطلاع نہیں ملی اور دوسرا اگر اطلاع بھی ملتی تو ہمیں آئین کے حساب سے چلنا تھا۔
ایوان کے اندر تاریخ میں پہلی بار سگریٹ نوشی پر اسپیکر قومی اسمبلی کا انتباہ
اسپیکر ایاز صادق نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ ایک معزز رکن نے قومی اسمبلی کے فلور کے بیٹھ کر سگریٹ پی ہے، پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ تو میں تمام معزز اراکین سے درخواست کروں گا کہ ایسا نہ کریں، اگر پانی بھی پینا ہوتا ہے تو آپ کو اجازت لینا ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا کے ٹک ٹاکرز بیٹھ کر یہاں ویڈیوز بناتے ہیں جس کی بالکل ممانعت ہے، ابھی تک تو ہم نے اس پر اعتراض نہیں کیا لیکن اب اگر یہ بنے گی تو ہم اس پر کارروائی کریں گے۔
اس موقع پر سابق اسپیکر قومی اسمبلی اور ایوان کے رکن اسد قیصر نے کہا کہ جب میں اسپیکر تھا تو اس وقت کے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف چار چار گھنٹے اور دو، دو تقریریں کرتے تھے اور مجھے کہا جاتا تھا کہ جب اپوزیشن لیڈر اٹھے، اسے اسی وقت مائیک دینا ہے لیکن اب ہمارا اپوزیشن لیڈر اب مانگ کرتا ہے تو براہ مہربانی اس کا خیال رکھیں۔
ایاز صادق نے کہا کہ عمر ایوب ابھی تک اپوزیشن لیڈر نہیں بنے، آپ پہلے انہیں قائد حزب اختلاف بننے تو دیں، عمر صاحب یہ آپ کو لیڈر آف دی اپوزیشن بنانا نہیں چاہ رہے، ان کو پتا ہے کیسے بنتا ہے۔
دوران اجلاس رکن اسمبلی سحر کامران نے عالمی یوم خواتین پر سابق وزیراعظم بینظیربھٹو کو خراج تحسین پیش کرنے کی قرارداد پیش کی جسے منظور کر لیا گیا۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے قومی اسمبلی کا اجلاس 13 مارچ بروز بدھ کی دوپہر دو بجے تک ملتوی کردیا۔