عام آدمی مہنگائی میں پس گیا، اشرافیہ کی سبسڈی جلد ختم کریں گے، وزیراعظم

اپ ڈیٹ 11 مارچ 2024
وزیراعظم نے کہا کہ ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا تو اس کے بعد معاملات زیادہ خراب نہیں ہوئے—فوٹو:ڈان نیوز
وزیراعظم نے کہا کہ ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا تو اس کے بعد معاملات زیادہ خراب نہیں ہوئے—فوٹو:ڈان نیوز

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہےکہ غریب عوام کو پیسنے والی مہنگائی حکومت کے لیے سب سے بڑا چیلنج ہے۔

ٹی وی چینلز پر نشر وفاقی کابینہ کے پہلے اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ غریب آدمی مہنگائی کے بوجھ تلے پس گیا ہے، اشرافیہ کو سبسڈی دینے کا کوئی جواز نہیں ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ مٹھی بھر اشرافیہ 90 فیصد وسائل پر قابض ہے، اشرافیہ کے لiے سبسڈی کا کوئی جواز نہیں، ٹیکس اور بجلی چوری روکنا ہوگی، رمضان المبارک کے دوران اشیا کی مناسب قیمتوں میں فرا ہمی اور ان کی دستیابی یقینی بنانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لا رہے ہیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ نو منتخب وفاقی وزرا کو مبارکباد پیش کرتا ہوں ، ہم سب کے لیے یہ عزت اور اعزاز کا لمحہ ہے، انہوں نے کہا کہ قوم کی خدمت کے لیے منتخب ہوئے ہیں، اللہ تعالیٰ ذمہ داری پوری کرنے کی طاقت عطا فرمائے، ہم سب مل کر شبانہ روز محنت سے عوام کی خدمت کے لیے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی قیادت، سرکاری حکام، پارلیمنٹ، صوبے اور عوام متحد ہو کر نئے ولوے اورعزم سے کام کریں، تاریخ میں ہمارا یہ ذکر ہو کہ ہم نے حتی المقدور خدمت کی، انہوں نے کہا کہ 8 فروری کے انتخابات میں مختلف سیاسی جماعتوں کو مینڈیٹ ملا، ان میں پاکستان مسلم لیگ(ن)، پیپلز پارٹی اور دیگر اتحادی سیاسی جماعتیں شامل ہیں، ہمیں اس مینڈیٹ کا احترام کرنا ہوگا، اس مینڈیٹ کا تقاضا یہ ہے کہ ہم خدمت کے سفر کی جانب تیزی سے قدم اٹھائیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ گزشتہ 16 ماہ کے دوران پوری قوم نے ہماری کارکردگی دیکھی، اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے قوم کو دیوالیہ ہونے سے بچانا ہماری کارکردگی ہے، نگران حکومت کے دوران معاشی صورتحال مستحکم رہی۔

وزیراعظم نے کہا کہ حالات کچھ بھی ہوں ہم اس ملک کی ذمہ داری اٹھائیں گے، حزب مخالف کو عام انتخابات کے بعد حکومت بنانے کی دعوت دی مگر وہ کامیاب نہیں ہوئے، پھر ہم نے یہ ذمہ داری سنبھالی اور اب ہمیں تیزی سے آگے بڑھنا ہے جس کا عوام کو انتظار ہے۔

انہوں نے کہا کہ رمضان المبارک کا چاند نظر آ گیا ہے، منگل کو پہلا روزہ ہے جس کی پوری قوم کو مبارکباد ہو، یہ رحمتوں اور برکتوں کا مہینہ ہے، ہم تراویح میں سربسجود ہو کر اپنے گناہوں کی معافی مانگیں اور ملکی ترقی وخوشحالی کے لیے دعا کریں۔

شہباز شریف نے کہا کہ رمضان المبارک میں وفاقی حکومت نے سات ارب کے بجائے 12 ارب روپے کا پیکج دیا ہے، یوٹیلیٹی اسٹورز پر اشیائے خوردو نوش ارزاں قیمتوں پر دستیاب ہوں گی، موبائل یوٹیلیٹی اسٹور گزشتہ سال کی طرح قائم کئے گئے، بی آئی ایس پی کے تحت کروڑوں لوگوں کو اربوں روپے کی اضافی نقد رقم دی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کی مانیٹرنگ کی جائے اور حق داروں اور عام آدمی کو مقررہ قیمت پر اشیا ملنی چاہیں اور ان کی دستیابی یقینی بنائی جائے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اس وقت قوم کو بڑے چیلنج مہنگائی کا سامنا ہے، تمام صوبائی حکومتیں، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر سے مل کر اشیائے خوردونوش کی قیمتوں کو کنٹرول کرنا ہمارا پہلا امتحان ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ وفاق میں قیمتوں میں کسی قسم کی خرابی اور اشیا کی عدم دستیابی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، صوبوں میں صوبائی حکومتوں سے مل کر اشیا کی قیمتیں کنٹرول کرنے کے لیے اقدام کریں گے، عام آدمی مہنگائی کے ہاتھوں پس رہا ہے، مٹھی بھر اشرافیہ 90 فیصد وسائل پر قابض ہے۔ یہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کی روح کے خلاف ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ سالانہ بجلی کی چوری 400 سے 500 ارب روپے ہے اور بلنگ کا بوجھ غریب آدمی پر ڈالا جاتا ہے، اشرافیہ کو جو سبسڈی دی جا رہی ہے اس کا کوئی جواز نہیں، یہ بڑا تفاوت ہے، جتنی جلدی یہ ختم ہو قوم کا بھلا ہوگا، گیس، بجلی کا گردشی قرضہ تقریبا 5 ہزار ارب روپے ہے، ملک میں بجلی وافر مقدار میں موجود ہے، پی آئی اے سمیت سرکاری اداروں کو بھاری خسارے کا سامنا ہے، نقصانات ہو رہے ہیں، سرکاری تنخواہیں ادھار سے دے رہے ہیں، ایماندار اور رضا کارانہ ٹیکس دہندگان پر ٹیکس لگایا جاتا ہے۔ لیکن ٹیکس بیس نہیں بڑھائی جاتی ہے ، ابھی نہیں تو کبھی نہیں ، کارکردگی دیکھنا ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ یہ خون کے دریا اور قربانی کا سفر ہے، مشکلات کے سمندر سے گزرنا ہے، غربت ، مہنگائی، بے روزگاری کرپشن کے خلاف مل کر جنگ لڑنی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکس سلیب کم کرنا چاہیے، بیس کو توسیع دینا چاہیے، اکھٹے کیے محصولات کا تین گنا غائب کر دیا جاتا ہے، ان چیلنجز اور مشکلات کا ہم سب کو سامنا ہے، ان چیلنجز سے نمٹنا منتخب حکومت کی ذمہ داری ہے ، قوم نے ہمیں ووٹ دیا ہے اور ہم اللہ تعالیٰ اور عوام کو جواب دہ ہیں، ایک لمحہ وقت کا ضیاع ناقابل قبول ہے، تجربہ اور جوان خون کابینہ میں شامل ہے جو ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عزم و ہمت کے ساتھ آپ میرا ساتھ دیں، مل کر ملک کو عظیم بنائیں گے، وہی قومیں آگے بڑھتی ہیں جنہوں نے ہر صورت اپنی منزل پانے کا فیصلہ کیا، محنت کبھی رائیگاں نہیں جاتی۔

وزیراعظم نے کہا کہ ریٹیلرز پر ٹیکس لگانے کی بات کی جاتی ہے ، ہول سیلر کی بات کوئی نہیں کرتا، محنت، مسلسل محنت اور ایثار و قربانی کے جذبے سے کشتی پار لگے گی، یہ ہماری زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان، خیبرپختونخوا میں برسات سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا، ہمیں ان قدرتی آفات کا بھی سامنا کرنا ہے، اس سے آنے والی قیامت خیز تباہی سے نمٹنے کے لئے وسائل چاہئیں، ہمیں ٹیکس چوری روکنا ہوگی، اس سے قرضہ نہیں لینا پڑے گا، تعلیم و صحت کے لئے وسائل دستیاب ہوں گے تاکہ ہم کشکول توڑ سکیں اور ہماری آئی ایم ایف سے جان چھوٹے گی، ہمیں اس راہ کو اپنانا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہر چیلنج ایک موقع ہوتا ہے، چیلنج سے نمٹنے کے لئے محنت سے کامیابی ملے گی اور تاریخ میں سنہرے حروف میں ہمارا نام لکھا جائے گا، ان کا کہنا تھا کہ محدود وسائل میں ان کو بڑھانا ہے، انکم ٹیکس اور کسٹم کے ایماندار افسران قابل تعریف ہیں اور کالی بھیڑیں ناسور ہیں، برآمد کنندگان، نوجوانوں کو کاروبار کے لیے وسائل فراہم کریں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ نوجوانوں کی صلاحیتوں سے استفادہ کے لیے جامع معاشی منصوبہ بندی کریں گے، ایس آئی ایف سی کا غیر ملکی سرمایہ کاری پاکستان میں راغب کرنے میں اہم کردار ہے، رکاوٹوں اور تاخیری حربوں سے قوم کا نقصان ہوتا ہے، میکنزم کو موثر اور فعال بنانے کے لیے ہر ممکن مدد فراہم کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ایک دوست ملک کے سفیر سے آج ملاقات کے دوران کہا کہ میں آج قرض کی نہیں سرمایہ کاری کی بات کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے قابل عمل منصوبے بنانے ہیں، ہمیں اپنے ملک کے لیے سرمایہ کاری کی ضرورت ہے، ہم نے ایئرپورٹ کو آئؤٹ سورس کرنا ہے، ہم نے سابق دور حکومت میں فزیبلٹی بنائی تھی، نگران حکومت نے اس پر عمل کیا، 15 مارچ کو اس کی بولی ہوگی لیکن اس کے لیے مجبورا ایک مہینہ بڑھانا پڑا۔ پی آئی اے کا خسارہ 840 ارب روپے ہے، مئی تک اس کی نجکاری کریں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کڈنی لیور ہسپتال تقریباً 120 ارب روپے کا بنا تھا، 800 ارب روپے سے زراعت، تعلیم، صحت سمیت مختلف شعبوں میں انقلاب لانا ہوگا، ہمیں تاخیر نہیں کرنی چاہیے، آج ہی فیصلہ کرنا ہوگا۔

قبل ازیں وزیراعظم کی زیر صدارت نئی منتخب وفاقی کابینہ کا پہلا اجلاس وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہوا، وزیراعظم نے نو منتخب کابینہ اراکین کو مبارکباد پیش کی اور ان کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

وزیراعظم کی زیر صدارت نئی منتخب وفاقی کابینہ کا پہلا اجلاس ہوا جس کے دوران وزیراعظم نے کابینہ شرکا سے گفتگو میں نئی منتخب حکومت کا روڈ میپ واضح کیا۔

کابینہ نے وزارت تجارت کی سفارش پر کیلے اور پیاز کی برآمد پر 15 اپریل 2024 تک پابندی عائد کرنے کی منظوری دی۔

وفاقی کابینہ نے وزارت داخلہ کی سفارش پر نیدرلینڈز کے شہری محمد اورنگزیب کی پاکستانی شہریت دوبارہ حاصل کرنے کی درخواست منظور کرنے کی اجازت دے دی۔

وفاقی کابینہ نے وزارت انسداد منشیات کی سفارش پر میجر جنرل عبدالمعید ہلال امتیاز ملٹری کی بطور ڈائریکٹر جنرل اینٹی نارکوٹکس فورس تعیناتی کی منظوری دے دی۔

وزیراعظم نے کابینہ اجلاس میں ہدایت جاری کہ ملک میں اشیائے خورونوش اور روز مرہ کی دیگر اشیا کی قیمتوں کے کنٹرول کے لیے فی الفور ایک کمیٹی قائم کی جائے جو کہ صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر اشیائے خورونوش اور روزمرہ کی دیگر اشیا کی قیمتوں کی کڑی نگرانی کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں غیر ضروری اضافے اور ناجائز منافع خوری کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اس حوالے سے کسی قسم کی کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔

وفاقی کابینہ نے وزارت تجارت کی سفارش پر کیلوں اور پیاز کی برآمد پر 15 اپریل 2024 تک پابندی عائد کرنے کی منظوری دے دی۔ یہ پابندی رمضان المبارک کے مہینے کے دوران کیلوں اور پیاز کی مارکیٹ میں وافر دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے عائد کی گئی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں