شمالی وزیرستان کے علاقے میرعلی میں سیکورٹی فورسز کی چیک پوسٹ پر دہشت گردوں کے حملے میں پاک فوج کے 2 افسران اور 5 جوان شہید ہوگئے، جوابی کارروائی میں 6 دہشت گرد بھی مارے گئے۔

’ڈان نیوز‘ کے مطابق پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ شمالی وزیرستان کے علاقے میرعلی میں 6 دہشت گردوں پر مشتمل گروہ نے پاک فوج کی سیکیورٹی چیک پوسٹ پر حملہ کیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق سیکورٹی فورسز نے دراندازی کی کوشش ناکام بنائی تو دہشت گردوں نے بارود سے بھری گاڑی چوکی سے ٹکرا دی، اس کے بعد متعدد خودکش بم حملے ہوئے، جس کے نتیجے میں ایک عمارت کا ایک حصہ منہدم ہوگیا اور دہشتگرد حملے میں پاک فوج کے 5 جوان شہید ہوگئے۔

شہدا میں حوالدار صابر (ضلع خیبر کے رہائشی)، نائیک خورشید (ضلع لکی مروت کے رہائشی)، سپاہی ناصر (ضلع پشاور کے رہائشی)، سپاہی راجا (ضلع کوہاٹ کے رہائشی) اور سپاہی سجاد (ضلع ایبٹ آباد کے رہائشی) شامل ہیں۔

پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ کلیئرنس آپریشن کے دوران لیفٹیننٹ کرنل کاشف کی قیادت میں فوجی دستوں نے مؤثر جوابی کارروائی کرتے ہوئے تمام 6 دہشت گردوں کو جہنم واصل کردیا۔

تاہم فائرنگ کے شدید تبادلے کے دوران لیفٹیننٹ کرنل سید کاشف علی (عمر 39 سال، رہائشی کراچی) اور کیپٹن محمد احمد بدر (عمر 23 سال، ضلع تلہ گنگ) نے بہادری سے دہشت گردوں کا مقابلہ کرتے ہوئے جامِ شہادت نوش کرلیا۔

پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ علاقے میں موجود کسی بھی دوسرے دہشت گرد کا قلع قمع کرنے کے لیے سینی ٹائزیشن آپریشن کیا جا رہا ہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان کی سیکیورٹی فورسز ملک سے دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے پُرعزم ہیں، ہمارے بہادر سپاہیوں کی ایسی قربانیاں ہمارے عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں۔

افسران و جوانوں کی نماز جنازہ ہفتہ کی شام بنوں کینٹ میں ادا کر دی گئی۔

آئی ایس پی آر کے مطابق شہدا کو ان کے آبائی علاقوں میں پورے فوجی اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کیا جائے گا۔

جنرل افسر کمانڈنگ میجر جنرل انجم ریاض سمیت بڑی تعداد میں عسکری اور سول حکام جنازے میں شریک ہوئے۔

صدر و وزیر اعظم کا اظہار مذمت

صدر مملکت آصف علی زرداری نے میر علی، شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے حملے پر اظہار مذمت کرتے ہوئے حملے میں شہید ہونے والے پاک فوج کے افسران اور جوانوں کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔

ایوان صدر کے پریس ونگ سے جاری بیان کے مطابق صدر مملکت نے دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے قومی عزم کا اظہار کیا۔

انہوں نے شہدا کے لیے بلندی درجات اور اہل خانہ کے لیے صبر جمیل کی دعا کی۔صدر مملکت نے شہدا کے اہل خانہ کے ساتھ بھی اظہارِ ہمدردی کیا۔

اسی طرح وزیرِ اعظم شہباز شریف نے شمالی وزیرِ ستان میں دہشت گردوں کی بزدلانہ کاروائی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیکیورٹی فورسز کے جوانوں نے دہشت گردوں کے ناپاک عزائم کو مٹی میں ملا دیا۔

وزیر اعظم آفس کے پریس ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیرِ اعظم شہباز شریف نے واقعے میں سیکیورٹی فورسز کے 7 اہلکاروں بشمول دو افسران کی شہادت پر گہرے دکھ اور غم کا اظہارکیا۔

وزیرِ اعظم نے شہدا کے بلندی درجات اور ان کے لواحقین کیلئے صبر جمیل کی دعا کی۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھ سمیت پوری قوم کو اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے پاک فوج کے شہید جوانوں پر فخر ہے۔

دہشتگردی میں اضافہ

واضح رہے کہ حالیہ کچھ عرصے کے دوران خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردوں کے متعدد حملوں کے سبب سیکیورٹی خدشات بڑھ گئے ہیں۔

رواں ماہ 10 مارچ کو پشاور میں بورڈ بازار کے قریب دھماکا ہوا ہے، جس کے نتیجے میں 2 افراد ہلاک جبکہ ایک زخمی ہو گیا۔

8 فروری کو عام انتخابات کے موقع پر خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسمٰعیل خان اور بلوچستان کے ضلع خاران میں دہشت گردی کے 2 الگ الگ واقعات میں سیکیورٹی فورسز کے 6 اہلکار شہید جب کہ متعدد زخمی ہوگئے تھے۔

7 فروری کو پشین کے علاقے خانوزئی میں آزاد امیدوار کے انتخابی دفتر پر دھماکا ہوا تھا جس کے نتیجے میں 18 افراد جاں بحق اور 30 دیگر زخمی ہوگئے تھے جبکہ اس سے کچھ دیر بعد قلعہ سیف اللہ میں جمعیت علمائے اسلام-فضل الرحمٰن (جے یو آئی-ف) کے انتخابی دفترکے باہر دھماکے میں 10 افراد جاں بحق اور 13 زخمی ہوئے تھے۔

5 فروری کو خیبر پختونخوا کے شہر ڈیرہ اسمٰعیل خان کی تحصیل درابن میں تھانہ چودہوان پر دہشت گردوں نے رات گئے حملہ کردیا جس کے نتیجے میں 10 پولیس اہلکار شہید اور 6 زخمی ہوگئے تھے۔

2 فروری کو بلوچستان کے علاقے مچھ اور کولپور میں سیکیورٹی فورسز نے دہشتگردوں کے 3 حملوں کو ناکام بنایا اور 3 روز تک جاری رہنے والے کلیئرنس آپریشن کے دوران 24 دہشت گرد مارے گئے جبکہ 4 سکیورٹی اہلکار اور 2 شہری شہید ہوئے۔

20 جنوری کو خیبرپختونخوا کے ضلع خیبر میں باڑہ پولیس چوکی پر دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں 2 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے تھے۔

قبل ازیں 10 جنوری کو خیبرپختونخوا کے ضلع کوہاٹ میں انڈس ہائی وے پر لاچی ٹول پلازہ کے قریب پولیس چیک پوسٹ پر رات گئے دہشتگردوں کے حملے میں 3 پولیس اہلکاروں سمیت 4 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

5 جنوری کو بھی خیبرپختونخوا کے ضلع بنوں میں منڈان پولیس اسٹیشن پر دہشت گردوں نے حملہ کر دیا تھا، دہشت گروں اور پولیس کے مابین فائرنگ کا تبادلہ کئی گھنٹوں تک جاری رہا تاہم حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں