وفاقی حکومت نے بیرونِ ملک دوروں کے لیے پالیسی تیار کرلی ہے۔

’ڈان نیوز‘ کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ نئی پالیسی کے تحت وفاقی وزرا کے ایک سال میں 3 سے زیادہ بیرون ملک دوروں پر پابندی ہوگی، اِس پابندی کا اطلاق وزرائے مملکت، مشیر، معاونین اور سرکاری افسران پر بھی ہوگا۔

ذرائع کے مطابق بیک وقت وفاقی وزیر اور وفاقی سیکریٹری کے بیرون ملک دورے پر پابندی ہوگی، سرکاری افسران کے بیرون ملک فائیو سٹار ہوٹلز میں قیام پر بھی پابندی عائد ہوگی۔

بیرون ملک دورے سے قبل وزیراعظم سے منظوری لینا ہوگی، بیرون ملک دورے کے لیے سرکاری وفد 3 ارکان تک محدود ہوگا۔

نئی پالیسی کے تحت بھارت کے دورے سے قبل وزرات خارجہ اور داخلہ سے نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ (این او سی) لازمی ہوگا، ون چائنہ پالیسی کے تحت تائیوان کے سرکاری دورے پر پابندی ہوگی، کوریا کے دورے سے قبل خصوصی اجازت لینا ہوگی۔

ذرائع کے مطابق بیرون ملک دوروں میں غیرملکی کمپنیوں کی مہمان نوازی کی حوصلہ شکنی کی جائے گی، صدرمملکت اور چیف جسٹس بیرون ملک سفر کے لیے فرسٹ کلاس کے حقدار ہوں گے۔

وزیراعظم، چئیرمین سینٹ،سپیکر قومی اسمبلی وزرا سینٹرز بزنس کلاس میں سفر کریں گے، سروسز چیفس، سینٹرز، ارکان قومی اسمبلی، سفرا بھی بزنس کلاس میں سفر کریں گے۔

نئی پالیسی کے تحت کشیدہ سفارتی تعلقات والے ممالک کے دوروں سے قبل وزیراعظم، وزیر خارجہ سے منظوری لینی ہوگی، سفارتی تعلقات نہ ہونے والے ممالک سے کوئی رابطہ نہیں کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ 13 مارچ کو وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی حکومت کے اخراجات کو کم کرنے کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی تھی۔

کابینہ ڈویژن نے کمیٹی کی تشکیل کا باظابطہ طور پر نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا تھا۔

نوٹیفکیشن میں بتایا گیا تھا کہ کمیٹی 7 رکنی اراکین پر مشتمل ہوگی اور سرکاری اخراجات میں کمی لانے کے لیے عملی منصوبہ پیش کرے گی، کمیٹی اپنی رپورٹ ایک ہفتہ کے اندر وزیراعظم کے سامنے پیش کرے گی۔

نوٹیفکیشن کے مطابق کمیٹی کا مقصد ادارہ جاتی اصلاحات اور وفاقی حکومت کا حجم کم کرنا ہوگا، کمیٹی حکمت عملی طے کرکے عملدر آمد کا منصوبہ بنائے گی،کمیٹی اخراجات کو کم کرنے کے لیے پینشن اسکیم، پی ایس ڈی پی یا دوسری تجاویز بھی دے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں