2023 میں دنیا میں اسموگ سے متاثرہ ممالک میں پاکستان تیسرے نمبر پر رہا جبکہ بنگلہ دیش اور بھارت نے چاڈ اور ایران کی جگہ لے لی ہے، ان ممالک میں پیدا ہونے والے باریک ذرات کی تعداد عالمی ادارہ صحت کی تجویز کردہ سطح سے تقریباً 15 گنا زیادہ رہی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق منگل کو شائع ہونے والے اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے 2023 میں ہوا میں پیدا ہونے والے اور پھیپھڑوں کو نقسان پہنچانے والے چھوٹے ذرات پی ایم 2.5 کی اوسط ارتکاز بنگلہ دیش میں 79.9 مائیکرو گرام فی مکعب میٹر اور پاکستان میں 73.7 مائیکرو گرام تک پہنچ گئی تھی۔

جبکہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق اس کی تعداد 5 مائیکرو گرام سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔

سوئس ایئر مانیٹرنگ آرگنائزیشن کے ایک ادارے آئی کیو ایئر کی سائنس مینیجر کرسٹی چیسٹر شروڈر نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں آب و ہوا کے حالات اور جغرافیہ کی وجہ سے پی ایم 2.5 کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے کیونکہ آلودگی کے پاس اخراج کوئی راستہ نہیں ہے۔

واضح رہے کہ 2022 میں بنگلہ دیش ہوا کے بدترین معیار میں پانچواں نمبر پر تھا اور بھارت آٹھویں نمبر پر تھا۔

ڈھاکہ کی نارتھ ساؤتھ یونیورسٹی میں فضائی آلودگی کے ماہر ایم ڈی فیروز خان نے بتایا کہ بنگلہ دیش میں تقریباً 20 فیصد قبل از وقت اموات کی وجہ فضائی آلودگی ہے، اور متعلقہ صحت کی دیکھ بھال کے اخراجات ملک کی جی ڈی پی کے 4 سے 5 فیصد کے برابر ہیں۔

گزشتہ سال بھارت کی آلودگی میں بھی اضافہ ہوا جہاں پی ایم 2.5 کی سطح ڈبلیو ایچ او کے معیار سے تقریباً 11 گنا زیادہ رہی، بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں اس کی تعداد 92.7 مائیکرو گرام ہوگئی تھی۔

چین میں بھی مسلسل پانچ سال کمی کے بعد گزشتہ سال پی ایم 2.5 میں 6.3 فیصد اضافہ ہوا اجہاں یہ 32.5 مائیکرو گرام ہو گئی۔

صرف آسٹریلیا، ایسٹونیا، فن لینڈ، گریناڈا، آئس لینڈ، ماریشس اور نیوزی لینڈ 2023 میں ڈبلیو ایچ او کے معیارات پر پورا اترے ہیں۔

آئی کیو ایئر کی رپورٹ 134 ممالک اور خطوں میں 30 ہزار سے زیادہ مانیٹرنگ اسٹیشنوں کے ڈیٹا پر مبنی تھی۔

2022 میں دنیا کے سب سے آلودہ ملک چاڈ کو ڈیٹا کے مسائل کی وجہ سے 2023 کی فہرست سے خارج کر دیا گیا تھا، ایران اور سوڈان کو بھی 2023 کی فہرست سے نکال دیا گیا۔

یونیورسٹی آف شکاگو کے انرجی پالیسی انسٹی ٹیوٹ میں ایئر کوالٹی لائف انڈیکس کی ڈائریکٹر کرسٹا ہاسنکوف نے کہا کہ 39 فیصد ممالک میں عوامی فضائی معیار کی نگرانی نہیں ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں