خیبرپختونخوا اسمبلی کا اجلاس بلانے پر اسپیکر بابر سلیم سواتی اور گورنر غلام علی کے مابین آئینی جنگ شدت اختیار کر گئی ہے۔

گورنر کی جانب سے اجلاس بلانے کی قانونی حیثیت جاننے کے لیے اسمبلی سیکرٹریٹ نے اسپیکر کے توسط محکمہ قانون کو خط لکھ دیا۔

مراسلے میں کہا گیا کہ کیا گورنر خیبرپختونخوا اپنی صوابدید پر اسمبلی اجلاس بلا سکتا ہے اور کیا اجلاس بلانے کے لیے گورنر وزیر اعلیٰ یا کابینہ کو ایڈوائس کرسکتا ہے۔

اسپیکر نے خط میں کہا کہ پشاور ہائی کورٹ میں مخصوص نشستوں سے متعلق کیس جاری ہے لہٰذا گورنر کی جانب سے اجلاس بلانے کی قانونی حیثیت واضح کی جائے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گورنر خیبر پختونخوا غلام علی نے جمعہ، 22 مارچ کو اسمبلی کا اجلاس طلب کیا تھا جس پر نئی حکومت میں بے چینی پائی جاتی ہے اور انہوں نے اجلاس بلانے کو غیرقانونی قرار دیا ہے۔

سرکاری دستاویز کے مطابق گورنر خیبر پختونخوا نے ان مخصوص اور اقلیتوں کی نشستوں پر منتخب اراکین کی حلف برداری کے لیے اجلاس طلب کیا ہے جن کا نوٹیفکیشن 4مارچ کو الیکشن کمیشن نے جاری کیا تھا۔

گورنر اجلاس طلب کیے جانے کے فوراً صوبائی حکومت نے اس اقدام کو رولز اور آئین کے خلاف قرار دیا تھا۔

وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ گورنر اسپیکر سے صوبائی اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے کی درخواست کر سکتے ہیں لیکن ازخود اجلاس طلب نہیں کر سکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ سیاسی مسائل کھڑے کرنا گورنر کی عادت بن گئی ہے اور اپنی جماعت جمعیت علمائے اسلام کی 8فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں شکست کے بعد انہیں اپنے عہدے سے مستعفی ہو جانا چاہیے۔

ترجمان نے کہا کہ ہم اس حوالے سے اپنی قانونی ٹیم سے رابطہ کررہے ہیں اور گورنر کو مستعفی ہو کر یہ منصب کسی ایسے شخص کو سونپنا چاہیے جو قانون جانتا ہو۔

تبصرے (0) بند ہیں