نگران حکومت سندھ کی جانب سے جنوری میں قوم پرست جماعتوں کے تحفظات اور مخالفت کے باوجود فوج کی حمایت یافتہ کمپنی کو 52 ہزار ایکڑ سے زائد زمین کارپوریٹ فارمنگ کے لیے دیے جانے کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت نے بھی صوبے کے زرعی شعبے میں مقامی اور غیر ملکیوں سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لیے اس اقدام کو بڑھانے کا فیصلہ کر لیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ترجمان وزیراعلیٰ ہاؤس نے بتایا کہ مراد علی شاہ کی زیرِ سربراہی ہونے والے اعلیٰ سطح کے اجلاس کو بتایا گیا کہ نگران کابینہ نے یکم دسمبر 2023 کو کارپوریٹ فارمنگ کے لیے تجویز کی منظوری دی تھی۔

وزیراعلیٰ نے محکمہ زراعت کو ہدایت دی کہ اس مقصد کے لیے تجاویز کو حتمی شکل دی جائے تاکہ کارپوریٹ فارمنگ سے متعلق منصوبوں کو شروع کیا جاسکے۔

ترجمان کے مطابق انہوں نے بتایا کہ جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے فی ایکڑ پیداوار بڑھانے کی اشد ضرورت ہے، وزیراعلیٰ نے محکمہ زراعت کو ہدایت دی کہ مختلف ونگز بشمول تحقیقی مراکز کو کسانوں، کاشتکاروں اور معیشت کے بہترین مفاد کے لیے مضبوط بنایا جائے۔

باخبر ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ حکومت نے صوبے میں بنجر زمین پر کارپوریٹ فارمنگ کے لیے بیج، رعایتی نرخوں پر کھاد اور پانی جیسی سہولیات فراہم کرنے کے لیے تجاویز طلب کی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ صوبائی حکومت نے بنجر زمین پر کارپوریٹ زرعی فارمنگ کو فروغ دینے کا فیصلہ کیا ہے، مقامی کاشتکاروں کو کارپوریٹ فارمنگ میں یکساں مواقع فراہم ملیں گے، اور کاشتکاری کے لیے جدید طریقے اپنانے کے حوالے سے ان کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔

یاد رہے کہ 19 جنوری کو نگران حکومتِ سندھ اور گرین کارپوریٹ انیشیٹو (پرائیویٹ) لمیٹڈ کے درمیان وزیراعلیٰ ہاؤس میں 6 اضلاع میں 52 ہزار ایکڑ سے زائد زمین کارپوریٹ فارمنگ کے لیے دینے کے معاہدے پر دستخط کیے گئے۔

معاہدے کے تحت سندھ میں مقامی انتظامیہ نے تقریباً 52 ہزار 713 ایکڑ بنجر زمین کی نشاندہی کی ہے، اس میں خیرپور میں 28 ہزار ایکڑ، تھرپارکر میں 10 ہزار ایکڑ، دادو میں 9 ہزار 305 ایکڑ، ٹھٹھہ میں ہزار ایکڑ، سجاول میں 3 ہزار 408 ایکڑ اور بدین میں ہزار ایکڑ زمین شامل ہے، یہ تمام زمین ’گرین پاکستان انیشی ایٹو‘ کو عملی جامہ پہنانے کے لیے آئندہ 20 برس کے لیے مذکورہ کمپنی کے حوالے کی جائے گی، اس کا مقصد ملک میں کارپوریٹ فارمنگ کا تصور لا کر زرعی طریقوں کو جدید شکل میں ڈھالنا ہے۔

جولائی 2023 میں اس وقت کے وزیراعظم شہباز شریف اور چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر نے پہلے کارپوریٹ فارم کا آغاز کیا، تاہم اس اقدام کے آغاز کے بعد سے سندھ میں قوم پرست جماعتیں اس کے خلاف شدید تحفظات کا اظہار کیا اور اس منصوبے کو صوبے پر ’حملہ‘ قرار دیا۔

ذرائع نے کہا تھا کہ زمین کی ملکیت نہیں دی جائے گی بلکہ صرف کاشت کاری کے مقاصد کے لیے دیا جائے گا اور مقامی آبادی کے پانی کے حقوق پر کوئی اثر نہیں پڑے گا کیونکہ کمپنیوں کو آبپاشی کے راستوں پر انحصار کرنے کے بجائے متبادل طریقوں سے پانی کے وسائل کا بندوبست کرنا ہو گا۔

واضح رہے کہ 16 مارچ 2023 کو اُس وقت کی نگران حکومت پنجاب نے صوبے کے تین اضلاع بکھر، خوشاب اور ساہیوال میں کم از کم 45 ہزار 267 ایکٹر اراضی ’کارپوریٹ ایگریکلچر فارمنگ‘ کے لیے پاک فوج کے حوالے کرنے کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں