پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے پاک فوج کے زیر نگرانی کاکول ایبٹ آباد میں ہونے والے فٹنس کیمپ کے لیے حال میں ریٹائرمنٹ واپس لینے والے آل راؤنڈر عماد وسیم اور فاسٹ باؤلر محمد عامر سمیت 29 کھلاڑیوں کی فہرست کا اعلان کردیا۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق کیمپ پاکستان آرمی کے تعاون سے منعقد کیا جائے گا، کیمپ آنے والی سیریز اور ٹورنامنٹس کے لیے کھلاڑیوں کو تیار کرنے کے لیے حکمت عملی کے تحت ڈیزائن کیا گیا ہے۔

آئندہ آنے والی سیریز میں نیوزی لینڈ کے خلاف ہوم ٹی 20 ہوم سیریز، آئرلینڈ، انگلینڈ کے خلاف ٹی 20 سیریز، اور ویسٹ انڈیز، امریکا میں ہونے والا ٹی 20 ورلڈ کپ 2024 شامل ہیں۔

پی سی بی نے کہا کہ کیمپ 26 مارچ سے شروع ہوکر 8 اپریل کو اختتام پذیر ہوگا، کھلاڑی آج ہی کیمپ میں رپورٹ کریں گے۔

کرکٹ بورڈ نے کہا کہ کیمپ میں ٹیم کی بہتری پر توجہ مرکوز کی جائے گی جب کہ اس کا مقصد کھلاڑیوں کی جسمانی و ذہنی صلاحیت کو بڑھانا اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ وہ آنے والے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے مکمل تیار ہوں۔

بیان میں کہا گیا کہ ’تجربہ کار ٹرینرز اور کوچز کی زیر نگرانی کھلاڑی جامع تربیتی سیشنز میں حصہ لیں گے، یہ سیشنز کھلاڑیوں کی فٹنس، قائدانہ صلاحیت، میچ کی صورتحال کے مطابق سوچنے اور میدان میں مجموعی کارکردگی کے معیار کو بلند کرنے کے لیے تیار کیے گئے ہیں۔

کیمپ کے لیے طلب کھلاڑیوں میں بابر اعظم، محمد رضوان، صائم ایوب، فخر زمان، صاحبزادہ فرحان، حسیب اللہ، سعود شکیل، عثمان خان، محمد حارث، سلمان علی آغا، اعظم خان اور افتخار احمد شامل ہیں۔

ان کے علاوہ عرفان خان نیازی، شاداب خان، عماد وسیم، اسامہ میر، محمد نواز، مہران ممتاز، ابرار احمد، شاہین شاہ آفریدی، نسیم شاہ، محمد عباس آفریدی، حسن علی، محمد علی، زمان خان، محمد وسیم جونیئر، عامر جمال، حارث رؤف اور محمد عامر کو بھی کیمپ میں طلب کیا گیا ہے۔

عماد وسیم، محمد عامر کا انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ واپس لینے کا اعلان

واضح رہے کہ ہفتے کے روز عماد وسیم اور پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے درمیان معاملات طے پانے کے بعد آل راؤنڈر نے ریٹائرمنٹ واپس لینے کا اعلان کردیا تھا۔

عماد وسیم نے ریٹائرمنٹ واپس لینے کے بعد سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے بیان میں کہا کہ میں پاکستان کرکٹ بورڈ کا شکرگزار ہوں جنہوں نے میری قابلیت پر اعتماد کیا اور میں ورلڈ کپ2024تک ٹی20میں پاکستان کی نمائندگی کے لیے دستیاب ہوں۔

واضح رہے کہ 66 ون ڈے اور 55 ٹی20 انٹرنیشنل میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے عماد وسیم نے گزشتہ سال نومبر میں انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا تھا۔

تاہم کیریبیئن پریمیئر لیگ میں بہترین کارکردگی کے بعد حال ہی میں ختم ہونے والی پاکستان سپر لیگ میں ان کے عمدہ کھیل کے بعد مختلف حلقوں نے ان سے ریٹائرمنٹ واپس لینے کا مطالبہ شروع کردیا تھا۔

گزشتہ سال ستمبر میں ہونے والی کیریبیئن پریمیئر لیگ میں عماد وسیم 313 رنز کے ساتھ تیسرے کامیاب بلے باز رہے تھے جبکہ انہوں نے 14 وکٹیں بھی حاصل کی تھیں۔

حال ہی میں ختم ہونے والی پاکستان سپر لیگ میں آل راؤنڈر نے اپنی ٹیم اسلام آباد یونائیٹڈ کو لگاتار تین میچوں میں فتح دلا کر فائنل میں پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا اور پھر فائنل میں بھی 5 وکٹیں لینے کے ساتھ ساتھ اہم موقع پر دوسرے اینڈ پر ڈٹ کر کھڑے ہو گئے جس کی بدولت یونائیٹڈ نے تیسری مرتبہ چیمپیئن بننے کا اعزاز حاصل کر لیا۔

اس سال لیگ میں عماد کے 126 رنز اور 12 وکٹوں کے اعدادوشمار شاید ان کے فاتحانہ کردار سے انصاف نہ کر سکیں لیکن اس ٹورنامنٹ کے میچز کو براہ راست دیکھنے والے ناظرین و شائقین اس بات سے انکار نہیں کر سکیں گے کہ یہ اب تک پاکستان سپر لیگ کے کسی بھی ایڈیشن میں آل راؤنڈر کی سب سے بہترین کارکردگی ہے۔

اسلام آباد یونائیٹڈ کے کپتان اور قومی کرکٹر شاداب خان نے بھی گزشتہ دنوں کہا تھا کہ عماد وسیم کا شمار دنیا کے بہترین آل راؤنڈرز میں ہوتا ہے اور انہیں ٹی20 ورلڈ کپ 2024 کے اسکواڈ میں لازمی ہونا چاہیے۔

ورلڈ کپ اس سال امریکا اور ویسٹ انڈیز میں ہونا ہے اور وہاں اسپنرز کے لیے سازگار وکٹوں کو دیکھتے ہوئے وہاں عماد وسیم کا کردار انتہائی اہم ہو گا۔

عماد وسیم کے اعلان کے ایک دن بعد پی سی بی انتظامیہ کے مبینہ ناروا سلوک کو بنیاد بنا کر 2020 میں ریٹائرمنٹ کا اعلان کرنے والے فاسٹ باؤلر محمد عامر نے 4سال بعد اپنے فیصلے پر نظرثانی کرتے ہوئے ریٹائرمنٹ واپس لے کر ٹی20 ورلڈ کپ میں قومی ٹیم کے لیے دستیابی ظاہر کردی تھی۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس(سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے پیغام میں عامر نے کہا تھا کہ میں اب بھی پاکستان کے لیے کھیلنے کا خواب دیکھتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ زندگی ہمیں ایسے موڑ پر لے آتی ہے جہاں کبھی کبھار ہمیں اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کرنا پڑتی ہے۔

محمد عامر نے یکم اگست 2019 کو کھیل کے سب سے بڑے اور طویل فارمیٹ ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ون ڈے اور ٹی20 کرکٹ پر توجہ مرکوز رکھنا چاہتے ہیں۔

تاہم ٹیسٹ کرکٹ سے کناری کشی کو ابھی ایک ماہ کا عرصہ بھی نہ گزرا تھا کہ عامر نے احتجاجاً انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ موجودہ مینجمنٹ کے ساتھ کرکٹ نہیں کھیل سکتے۔

نمائندہ ڈان نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے عامر نے ریٹائرمنٹ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ موجودہ ٹیم مینجمنٹ مجھے ذہنی اذیت کا نشانہ بنا رہی ہے اور میں اس صورتحال میں ذہنی دباؤ برداشت نہیں کر سکتا۔

انہوں نے خاص طور پر نام لے کر کہا تھا کہ جب تک مصباح الحق اور وقار یونس ٹیم مینجمنٹ کے ساتھ ہیں اس وقت تک میں نہیں کھیلوں گا، پرفارمنس کے باوجود مجھ پر طنز کیا جاتا ہے اور موجودہ کوچز دبے لفظوں میں کہتے ہیں عامر نے دھوکا دیا۔

عامر نے مزید الزام عائد کیا تھا کہ انہیں منصوبے کے تحت سائیڈ لائن کیا گیا اور ان کے بارے میں تاثر قائم کیا گیا کہ وہ ملک کے لیے نہیں کھیلنا چاہتے۔

تبصرے (0) بند ہیں